گاجر(Carrot) ایک مقبول عام سبزی ہے جو تقریباً پوری دنیا میں استعمال ہوتی ہے۔ گاجر کی جڑ اور اس کی ہری پتیاں اعلیٰ غذائیت کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ وٹامنز، منرلز اور پروٹین کی حامل ہوتی ہیں۔ انتہائی سستی، مفید اور باآسانی دستیاب ہونے کے باوجود محض عدم واقفیت کے باعث لوگ اس کا استعمال نسبتاً کم کرتے ہیں۔
گاجر کی بے شمار اقسام ملتی ہیں لیکن عام طور سے اس کی درج ذیل تین اقسام غذا اور دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔
-1 جنگلی گاجر : یہ جسامت میں بڑی رنگت میں سیاہ، بیگنی، بسا اوقات سفید اور ذائقہ میں پھیکی ہوتی ہے۔
-2دیسی گاجر: یہ بھی جنگلی گاجر کی طرح سیاہ، بیگنی یا پھر سفید لیکن ذائقے میں شیریں ہوتی ہے۔
-3 ولایتی گاجر: جیسا کہ اس کے نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے اپنے ظاہری حسن و جمال کی وجہ سے زیادہ مقبول ہے۔ اس کی رنگت گلابی یا زرد ہوتی ہے۔ ذائقہ شیریں ہوتا ہے۔ اس میں ریشے (Fibres) نسبتاً کم ہوتے ہیں۔
ابتداء میں گاجر مرکزی ایشیاء کے پنجاب اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں پیدا ہوتی تھی اور وہیں سے یہ ایشیا، یوروپ اور شمالی افریقہ تک پہنچی۔ آج یہ ہند و پاک، ملیشیا، انڈونیشیا، فلپائن، مشرقی اور مغربی افریقہ اور امریکہ وغیرہ کے ممالک میں بھی خوب پیدا ہوتی ہے اور بطور سبزی ہر جگہ استعمال ہوتی ہے۔
زیر نظر مضمون میں گاجرکی طبی افادیت کا جائزہ مقصود ہے۔ گاجر کو مختلف صورتوں (جیسے کچی گاجر، گاجر کی سبزی، گاجر کا حلوہ، گاجر کا اچار، گاجر کا مربہ، گاجر کا جوس یا پھراس کا سوپ) میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن دوا کے طور پر عموماً اس کا جوس یا پھر اس کے بیج کا سفوف اور جوشاندہ مستعمل ہو تا ہے۔ اس کا عرق ’’عرق گذر‘‘ کے نام سے بازار میں دستیاب ہوتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ اس کا تازہ جوس گھر پر نکال کر استعمال کیا جائے۔ اس کے بیج مختلف مرکبات میں شامل ہوتے ہیں جیسے جوارش زرعونی اور لبوب کبیر وغیرہ۔
گاجر کا مزاج گرم تر ہوتا ہے اس لیے سرد خشک مزاج والوں کے لیے زیادہ مفیدہوتا۔ ہے اس کی جڑ اور پتے عموماً بطور غذاجب کہ بیج بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔ غذائی لحاظ سے گاجر وٹامن اے کا سب سے اہم ذریعہ ہے اس لیے کہ Betacarotine سب سے زیادہ گاجر میں پائی جاتی ہے جو جگر میں پہنچ کر وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتی ہے اور ذخیرہ کے طور پر جسم میں موجود رہتی ہے۔ اس لیے ان تمام امراض میں جو وٹامن اے کی کمی سے ہوتے ہیں، گاجر کا استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ گاجر میں سوڈیم، سلفر، کلورین اور معمولی مقدار میں آیوڈین اور کچھ منرلز بھی ملتے ہیں جن کا جِلد کی نشوونما میں اہم کردار ہوتا ہے بشرطیکہ انہیں چھیلا یا اُبالا نہ جائے۔ گاجر کے اند ر Elements Alkaline بھی بڑی مقدار میں ملتے ہیں جو خون کی صفائی و تقویت میں مدد دیتے ہیں۔
گاجر معدہ اور جگرکو تقویت دیتی، لطافت پیدا کرتی اور جگر، معدہ اور طحال کے سدے کھولنے کے ساتھ ہی استسقاء میں بھی مفید ہے۔ پیشاب کھل کر لاتی اور مثانہ کی پتھری کو توڑنے میں مدد کرتی ہے۔ بلغم نکالنے کے ساتھ ہی کھانسی اور دردِ سینہ میں مفید ہے۔ اس کے کھانے سے پیاس کم لگتی ہے۔ اس کاجوس خفقان گرم کو نافع ہے۔ جس کے معدہ میں بلغم لزج اوررطوبت کی وجہ سے ضعف ہو، اسے قوت دیتی ہے۔ گاجر کا اچار سرکہ کے ساتھ کھانے سے معدہ و جگر کی تقویت کے ساتھ ورم طحال کو تحلیل کرتا ہے۔ کچی گاجر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ گاجر کو پیس کر جلے ہوئے مقام پر لیپ کرنے سے سوزش اور جلن کم ہو جاتی ہے۔ اس کا عرق نکال کر دو تین بوند کان اور ناک میں ٹپکانے سے چھینکیں آکر درد شقیقہ دور ہو جاتا ہے۔ گاجر کا مربہ سریع الہضم ہے اور استسقاء میں انتہائی مفید ہے۔ گاجر کے جوس کو معجزاتی جوس(Miracle Juice )بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بچوں اور بڑوں دونوں کی صحت کو یکساں طور پر مفید و مقوی ہے۔ یہ آنکھ کو تقویت دینے کے ساتھ ہی جسم کی تمام غشاء مخاطی کو صحت مند بناتا ہے۔ یہ خشک اور کھردری جلد کے علاج میں انتہائی مفید ہے۔ البتہ گاجر کے بیج دوران حمل مضر ثابت ہوتے ہیں اس لیے کہ اس کی وجہ سے رحم کی دیواروں میں سمیت کا اندیشہ ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں اسقاط حمل بھی ہو سکتا ہے۔
کھانا کھانے کے بعد کچی گاجر کھانے سے منہ کے اندر موجود تمام جراثیم مر جاتے ہیں۔ یہ دانت کی صفائی کے ساتھ تمام غذائی ذرات (جو دانتوں کے رخنوں میں رہ جاتے ہیں )کو صاف کر دیتے ہیں۔ اس کے مستقل استعمال سے مسوڑھوں سے خون آنے اور Tooth Decayکی شکایات دور ہو جاتی ہیں۔
کچی گاجر چبانے سے لعاب دہن کی زیادتی کے ساتھ معدہ میں بنیادی خمیرات(Enzymes)، معدنیات (Minerals)اور وٹامنز کی سپلائی بڑھ جاتی ہے جس سے ہاضمہ میں مدد ملتی ہے۔
گاجر کا سوپ دست (ڈائریا) میں گھریلو دوا کے طور پر انتہائی مفید ہے۔ یہ اسہال میں رطوبات کی کمی( Fluid Loss)کو دور کرنے کے ساتھ ہی سوڈیم، پوٹیشیم، فاسفورس، کیلشیم، سلفر اور میگنیشیم جیسے بنیادی اجزاء کی کمی کو بھی پورا کرتا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ جراثیم کی نشو ونما کو روکنے کے ساتھ ہی قے کو بھی بند کرتا ہے خصوصاً بچوں میں اس کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ گاجر کا سوپ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ نصف کلو گاجر 150 ملی لٹر پانی میں اس قدر پکایا جائے کہ وہ بالکل گل جائے پھر اس نرم ملائم گاجر کو مل دیا جائے اوراس میں ٹیبل اسپون سے ایک تہائی چمچ نمک ملا دیا جائے۔ اب یہی سوپ تھوڑی تھوڑی مقدار میں ہر آدھا گھنٹہ پر مریض کو دیا جائے۔ 24 گھنٹے کے اندر مریض کو افاقہ ہو جائے گا۔
چیچک کی صورت میں بچے کو گاجر کا سوپ اوردھنیا کا سوپ ملا کر پلانا چاہیے۔ تقریباً 100 گرام گاجر اور 60 گرام دھنیا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کراس کا سوپ بنا لیا جائے اور روزانہ بچے کو پلایا جائے۔
اس کا جوس مختلف امراض میں تنہا یا پھر دیگر کسی جوس میں ملا کر حسب ذیل مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔
-1 تنہا گاجر کا جوس 500 ملی لیٹر۔
-2 گاجر کا جوس 300 ملی لیٹر +پالک کا جوس 200 ملی لیٹر۔
-3 گاجر کا جوس 300 ملی لیٹر +چقندر کا جوس 100ملی لیٹر + کھیرا کا جوس 100 ملی لیٹر۔
گاجر کے مستقل استعمال سے GastricUlcer اور معدہ کی دیگر شکایات نہیں ہوتیں۔ گاجر کا جوس بہت سے امراض معدہ و امعاء جیسے درد معدہ، قولنج، ورم زائدہ اعور،زخم معدہ اور بھوک کی کمی وغیرہ کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ مذکورہ تمام امراض میں گاجر کا جوس مذکورہ بالا صورتوں میں سے کسی ایک صورت میں دیا جا سکتا ہے۔
گاجر کا جوس اگر پالک کے جوس اور عرق لیموں کے ساتھ استعمال کیا جائے تو قبض کے علاج میں انتہائی مفید ہے اس لیے کہ گاجر اور پالک دونوں آنتوں کی صفائی میں انتہائی اہم ہیں لیکن مزمن قبض کی صورت میں فوری طور پراس کا اثر نہیں ہوتا بلکہ مستقل استعمال سے ایک سے دو مہینہ میں ہاضمہ درست ہو کر آنتوں کی صفائی ہونے لگتی ہے اور قبض کی شکایت بالکل دورہو جاتی ہے۔ 250 ملی لیٹر گاجر کے جوس میں 50 ملی لیٹر پالک کا جوس ملا کر مذکورہ مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔بچوں کے پیٹ میں کیڑوں خصوصاً Thread Wormsکے لیے گاجر کا جوس انتہائی مفید ہے۔ ایک کپ گاجر کا جوس صبح نہار منہ روزانہ بچے کو پلایا جائے اور اس کے بعد کھانے تک کوئی اورغذا نہ دی جائے تو چند روز میں ہی پیٹ کے کیڑے ختم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح Ring Wormکی صورت میں بھی گاجر اور پالک کا جوس مفید ہوتا ہے۔
Sinusitis میں گاجر کا جوس انتہائی مفید ہے۔ اس مقصد کے لیے تنہا گاجر یا پھر اس کے ساتھ پالک یا پھر چقندر اورکھیرا کا جوس مذکورہ مقدار میں ملا کر پینا مفید ہوتا ہے۔ اسی طرح مذکورہ بالا توازن کے ساتھ گاجر کا جوس ورم لوزتین(Tonsilitis) میں بھی انتہائی مفیدہوتا ہے۔ اسی طرح تنہا گاجر یا مذکورہ بالا توازن کے ساتھ گاجر کا جوس تمام قسم کی حساسیت میں بھی انتہائی مفید ہے۔
ورم زائدہ اعور کی صورت میں بھی گاجر کا جوس تنہا 500 ملی لیٹر یا پھر مذکورہ بالا طریقہ سے ملا کر بھی روزانہ دو بار استعمال کرنا انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔
آنکھ کے امراض میں جو عموماًوٹامن اے کی کمی سے ہوتے ہیں‘ اُن میں گاجر کا استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے۔ موتیا بند کے علاج میں گاجر انتہائی مفید ہوتا ہے۔ موتیا بند کے مریض کو روزانہ زیادہ سے زیادہ کچی گاجر کا استعمال کرنا چاہیے یا پھر گاجر کا جوس ایک گلاس صبح و شام استعمال کرنا چاہیے۔
تلیف کبد( Cirrhosis of Liver)کی صورت میں تنہا گاجر کا جوس یا پھر گاجر اورپالک کا جوس یا پھر گاجر، چقندر اور کھیرے کا جوس مذکورہ مقدار میں ملا کر پلانا مفید ہوتا ہے۔
آشوب چشم کی صورت میں بھی مذکورہ مقدار میں گاجر اور پالک کا جوس ملا کر پلانا مفید ہوتا ہے۔ Dyspepsiaکی صورت میں روزانہ نصف گلاس گاجر کا جوس پینے سے یہ مرض دور ہو جاتا ہے اس لیے کہ گاجر مختلف وٹامنز اور منرلز کے ساتھ Enzymes بھی فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے ہاضمہ کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ اور اگر اسے کچا استعمال کیا جائے تو اس سے لعاب دہن میں بھی اضافہ ہوتا ہے اس لیے زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔
Eczemaکی صورت میں گاجر اور پالک کا جوس مذکورہ مقدار میں روزانہ پینا انتہائی مفید ہوتا ہے۔Epilepsyکی صورت میں مذکرہ مقدار میں گاجر چقندر اور کھیرا کا جوس روزانہ پلانامفید ہوتا ہے۔
Goutکی صورت میں بھی مذکورہ مقدار میں گاجر،چقندر اور کھیرا کا جوس روزانہ پلانا مفید ہوتا ہے۔
Hypertension کے مریض کو گاجر اور پالک کا جوس مذکورہ مقدار روزانہ پلانا مفید ہوتا ہے اور اگر دونوں کو الگ الگ پینا چاہیں تو ایک صبح تو دوسرا شام کو استعمال کیا جائے۔گاجر کے تخم سن یاس کے امراض خصوصاً تنائو میں بہت مفید ہو تا ہے۔ چائے کا ایک چمچ تخم ایک گلاس گائے کے دودھ میں دس منٹ ابال کر روزانہ پینے سے مذکورہ شکایت دور ہو سکتی ہے۔
Migraine کی صورت میں گاجر چقندر اورکھیرا کا جوس مذکورہ مقدارمیں روزانہ استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔Nephritis کی صورت میں ایک گلاس گاجر کے جوس میں ایک بڑا چمچ شہد اور ایک چمچ لائم جوس روزانہ باسی منہ پلانا انتہائی مفید ہوتا ہے۔
Neuritis میں کچی گاجر بہت ہی مفید ہوتی ہے اس لیے کہ اس میں وہ تمام Elements پائے جاتے ہیں جن کی کمی سے یہ مرض ہوتا ہے۔ فوری آرام کے لیے روزانہ گاجر اور پالک کا جوس ملا کر پینا چاہیے۔ نمونیہ میں گاجر اور پالک کا جوس یاپھر گاجر،چقندر اور کھیرا کا جوس ملا کر پلانا مفید ہوتا ہے۔
Prostate Disordersمیں صرف گاجر کا جوس 500 ملی لیٹر یا پھر گاجر اور پالک کا جوس متعینہ مقدار میں پینا سود مند ہوتا ہے۔
پائیریا کے مرض میں 125 ملی لیٹر گاجر اور 125ملی لیٹر پالک کا جوس روزانہ کچھ کچی گاجر کے ساتھ استعمال کرنی چاہیے۔Varicose Viens کی صورت میں گاجر اور پالک کا جوس متعینہ مقدار میں استعمال کرنا انتہائی مفید ہوتا ہے۔گاجرکا مزاج چوں کہ حار رطب ہوتا ہے اس لیے گرم مزاج والوں کو اس کا استعما ل حسب ضرورت اور معتدل مقدار میں کرنا چاہیے۔ مزید برآں یہ ثقیل اور دیر ہضم ہوتا ہے اس لیے بطور غذا ہر شخص کو اپنی قوتِ ہاضمہ کے مطابق اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ اگر قوت ہاضمہ قوی ہو تو گاجر کو بغیر چھیلے یا ابالے کچی ہی استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس کے تمام اجزاء کی افادیت کا حصول ممکن ہو سکے۔ قوت ہاضمہ کمزور ہونے کی صورت میں یا پھر بطور دوا، اس کے تازہ جوس کااستعمال زیادہ بہتر ہوتا ہے۔