مغرور لومڑی

178

ایک بلی آبادی سے دور ایک جنگل میں رہتی تھی۔ وہیں پاس ہی ایک لومڑی بھی رہتی تھی۔ آتے جاتے اکثر ان کی ملاقات ایک دوسرے سے ہو جاتی تھی۔
ایک دن جب سورج چمک رہا تھا اور خوب دھوپ نکلی ہوئی تھی۔ ایک گھنے پیڑ کے نیچے ان کی ملاقات ہوئی۔ خاصی دیر دونوں ایک دوسرے سے بات کرتی رہیں۔
لومڑی نے کہا، ’’اے بی بلی! اگر دنیا میں سو طرح کی آفتیں آ جائیں یا کوئی مجھ پر حملہ کر دے تو مجھے کوئی فکر نہیں۔ مجھے ہزاروں گر اور تراکیب آتی ہیں۔ میں ان سب مصیبتوں سے بچ کر نکل جاؤں گی، لیکن خدا نخواستہ تو اگر کسی آفت دو چار ہو تو کیا کرےگی؟‘‘
بلی بولی، ’’اے بوا! مجھے تو ایک ہی گر اور ترکیب یاد ہے۔ اگر اس سے چوک جاؤں تو ہرگز میری جان نہ بچے اور میں ماری جاؤں۔‘‘
یہ سن کر لومڑی کو بلی پر بہت ترس آیا۔ کہنے لگی، ’’اے بی! مجھے تیری حالت پر بہت رحم آتا ہے۔ میرا جی تو یہ چاہتا ہے کہ ان ترکیبوں میں سے دو چار تجھے بھی بتاؤں، لیکن بہن! زمانہ بہت خراب آ گیا ہے۔ کسی پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
ابھی وہ دونوں یہ باتیں کر ہی رہی تھیں کہ بہت قریب سے کتوں اور شکاریوں کی آوازیں سنائی دیں۔ آوازیں سن کر یہ دونوں گھبرا گئیں۔ بلی نے خطرہ دیکھ کر آؤ دیکھا نہ تاؤ اپنی پرانی ترکیب پر عمل کیا اور جھٹ سے پیڑ پر چڑھ کر اونچی ڈالیوں میں چھپ کر بیٹھ گئی۔ اسی دوران میں کتے اتنے قریب آ گئے کہ لومڑی اپنی کسی ترکیب پر عمل نہ کر سکی۔
ذرا سی دیر میں کتوں نے لومڑی کو دبوچ لیا اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔

حصہ