بہت پرانی کہانی ہے کہ کسی ملک میں ایک غلام اپنے مالک سے چھپ کر بھاگ گیا۔ بھاگتے بھاگتے وہ ایک جنگل میں پہنچ گیا۔ وہاں دیکھا کہ ایک شیر درد سے تڑپ رہا ہے۔ آگے بڑھ کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس کے پیر میں کانٹا چبھا ہوا ہے۔
اس غلام نے اس کے پیر سے وہ کانٹا نکال دیا۔ وہ شیر اس کے قریب آیا، اسے سونگھا اور پھر چلا گیا۔
کچھ عرصے بعد وہ غلام پکڑا گیا۔ اس زمانے میں یہ ہوتا تھا کہ سزا دینے کے لیے اس شخص کو شیر کے آگے ڈال دیتے تھے کہ وہ اسے چیڑ پھاڑ دے۔ اس غلام کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ اسے ایک جگہ چھوڑ کر شیر کا پنجرہ کھول دیا گیا۔
وہ شیر باہر نکلا اس غلام کے قریب آیا اسے سونگھا اور پھر اس کو نقصان پہنچائے بغیر اس سے دور ہو گیا۔ وہاں کھڑے لوگ حیران ہوگئے۔
اصل میں وہ شیر وہی تھا جس کے پیر سے غلام نے کانٹا نکالا تھا۔
اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ جانوروں میں بھی شکرگزاری کی خصوصیت پائی جاتی ہے۔ جو اس پر احسان کرے تو وہ اس احسان پر اس کے شکرگزار ہوتے ہیں۔