ایک ہو پر نیک ہو

268

ماشاءاللہ ! بدیع ایک خوبصورت بچہ ہے ۔ پر شرارت سے بھرپور ہے ۔ صبح سے لے کر شام تک کچھ نہ کچھ کرتے رہنا ان کی عادت ہے ۔ لڑائی جھگڑے میں بھی بہت ماہر ہیں ۔ گھر میں بھائی بہنوں سے بھی ہر وقت لڑائی جھگڑے مار پیٹ سے بہت خوش ہوتےہیں۔ ماں باپ بہت پریشان رہتے ہیں ۔ ماں ہر وقت اللہ رب العالمین سے دعا مانگتی ہیں کہ یااللہ بدیع کو نیک بنا دے ۔۔۔
بدیع روزانہ اپنے بہن بھائی کے ساتھ اسکول جاتے ہیں۔ پر روزانہ اسکول سے شکایت کا پرچہ بھی ساتھ لے کر آتے ہیں۔ ماں ہر وقت سمجھاتی رہتی پر وہ اپنا مشغلہ جاری رکھتا ۔ لیکن شرارتوں کے ساتھ ساتھ کچھ اچھے کام بھی کر لیتا تھا ۔ جیسے گھر میں کسی کو کچھ لاکر دینا ، کبھی محلے والوں کے کام کر دینا اور اپنی چیزیں دوسروں کو شیرنگ کر دینا وغیرہ ۔
ماں روزانہ سب بچوں کو بٹھا کر نصیحتیں کرتی رہتی تھیں ۔ آہستہ آہستہ بدیع کو کچھ عقل آنے لگے ۔ اب بدیع روزانہ مسجد میں نماز پڑھنے بھی جانے لگے ۔ محلے والوں کا بھی خاص خیال رکھتے ہیں ۔ ہر وقت ہر کسی کی مدد کو تیار، اب سارے شرارتوں کو بھول کر محلے والوں کا دوست بن گئے۔
بدیع جس فلیٹ میں رہتے تھے وہاں پانی کی قلت اور بجلی بھی غائب رہتی ۔ باہر سڑک کے کنارے بورنگ کا نل لگا ہوا تھا ۔ اس میں بھی کبھی کبھار پانی آتا تھا ۔ لوگ پانی کا انتظار میں رہتے ۔ کسی کے ہاتھ میں مٹکا ، کسی کے ہاتھ میں بالٹی اور کسی کے ہاتھ میں بوتلیں۔۔۔ بدیع پانی بھرنے میں بھی سب کے مددگار کرتا جس دن پانی آتا ہے اس دن لوگ ٹوٹ پڑتے تھے ۔ لڑائی جھگڑے چھین جھپٹ شروع ہو جاتا ۔ بدیع سب کو لاین سے کھڑا کرتے اور سب کو آرام سے پانی بھی مل جاتا ہے ۔ بدیع بزرگوں کا خاص خیال رکھتے تھے اور ان کو خود پانی بھر بھر لا کر دیتے۔۔۔
اب تو بدیع کو سب لوگ دعائیں دیتے ہیں ۔ خاص طور پر ماں بہت دعائیں دیتی ہیں اور اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتی ہیں کہ ” رب العالمین نے میرا بیٹے کو نیک بنا دیا ۔ ” میرے پیارے پیارے بچو ! بدیع کی طرح اچھے اچھے اور نیک کام کیا کرو ۔ تاکہ اللہ رب العالمین ہم سے خوش ہو ۔ اچھے اچھے کام کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ بہترین انعام رکھا ہے۔ وہ ہے ” جنت الفردوس ۔ ” انشاءاللہ۔۔۔۔۔۔

حصہ