دہر میں اسم محمد سے اجالا کردے

216

پی ای سی ایچ ایس کمیونٹی ہال کے داخلی دروازے پر مہکتے پھولوں اور برقی قمقموں سے مزین راہداری جیسے شرکاء کو خوش آمدید کہہ رہی تھی۔ اسٹیج کی بہترین سجاوٹ کے ساتھ ساتھ اردگرد لگی قدآور اسکرینوں پر نبی محترمؐ کی احادیثِ مبارکہ جگمگارہی تھیں جو کائنات کی مقدس ترین ہستی کے آفاقی پیغام اور مقصدِ بعثت کو اجاگر کررہی تھیں۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں اور اَن گنت مسائل پر سیرتِ طیبہ سے راہنمائی کی سمت متعین کرنا تھا۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز سورۃ الاحزاب کی تلاوت سے ہوا، اس کے بعد محترمہ نیہا نور نے نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی۔ میزبان ناظمہ کراچی اسماء سفیر نے اپنے ابتدائی خطاب میں کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت فقط ایک ہی مہینہ یا مخصوص دنوں میں متوجہ ہونے کے لیے نہیں بلکہ سیرتِ نبویؐ زندگی کے مشن اور ایک بلند احساسِِ ذمے داری پیدا کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور ان کا اسوۂ کامل ہمارے لیے زندگی بھر کا نصاب ہے۔
ناظمہ کراچی کے خطاب کے بعد ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی۔ اس کے بعد کانفرنس کے پہلے سیشن کا آغاز ہوا جس کی میزبانی نائب ناظمہ حلقہ خواتین کراچی ثنا علیم، اور نگران نشر واشاعت کراچی ثمرین احمد کررہی تھیں۔ ڈسکشن فورم بہ عنوان ’’بدلتے سماجی رویّے اور ہماری ذمہ داریاں‘‘میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے حصہ لیا۔ سماجی اور تربیتی حوالے سے مختلف سوالات کیے گئے۔ پینل میں شامل خواتین اپنی ماہرانہ رائے کے ساتھ ساتھ دین کی تعلیمات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقِ تربیت پر عمل پر مسلسل زور دے رہی تھیں۔

الخدمت فاؤنڈیشن کراچی کی نگراں منور اخلاص اور ناظمہ کراچی اسماء سفیر نے سیلاب زدگان کے لیے امدادی رقم کا چیک پیش کیا۔ نگران جامعات المحصنات رابعہ خبیب نے بھی جامعات المحصنات کی طرف سے امدادی رقم کا چیک پیش کیا۔

محترمہ دردانہ صدیقی قیمہ جماعت اسلامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کی محبت محمدؐ کی اطاعت کے ساتھ مشروط کردی گئی ہے۔ جو کچھ رسول تمہیں دے، لے لو، جس چیز سے روک دے، رک جاؤ۔ نبی محترمؐ نے فرمایا: جس نے میری سنت سے محبت کی اُس نے مجھ سے محبت کی۔ آئیے اسوۂ حسنہ کی روشنی میں اپنے وطن کی تعمیر کریں۔

آخر میں امیر جماعت اسلامی کراچی محترم حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی ہر بات ہمارے لیے قابلِ تقلید ہے۔ نبی آخرالزماںؐ اپنی 23 سالہ جدوجہد میں مسلسل میدانِ عمل میں سرگرم رہے۔

مشرکوں،کافروں کو مسلمان بنایا، دعوت کا کام کیا، ان کا تزکیہ کیا، افکار و نظریات کو درست کیا، صلاحیتیں پیدا کیں، قلوب کو صاف کیا، معاشرے کا مؤثر فرد بنایا اور ایک پورا نظام بنا کر کھڑا کردیا۔ سیرت کا یہ وہ پہلو ہے جس سے ہم صرفِ نظر کرجاتے ہیں اور دیگر جزوی پہلوؤں پر زیادہ گفتگو کرتے ہیں۔ جبکہ یہ سب سے بڑا مشن، سب سے بڑی سنت اور سب سے بڑا فریضہ ہے۔ اگر ہم اس بڑی سنت سے وابستہ ہوجائیں تویہ تمام چھوٹی سنتیں ہمارے اندر کی صفائی کا خودبخود ذریعہ بنیں گی اور بڑے کام کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔
امیر جماعت اسلامی کے خطاب کے ساتھ ہی سیرت کانفرنس اختتام کو پہنچی۔

حصہ