شہر میں جگہ جگہ تیر کے نشان والے بینر آویزاں تھے جو کسی خاص جگہ کی طرف رہنمائی کرنے کے لیے لگائے گئے تھے۔ ان اشاروں کے مطابق جب آگے بڑھا تو دیکھا کہ مزارِ قائد کے پہلو میں باغِ جناح کے وسیع و عریض میدان میں نوجوانوں کا جم غفیر تھا۔ بلاشبہ کئی ہزار طلبہ اتنہائی منظم انداز میں اپنی اپنی نشستوں پر موجود تھے۔ یہاں یہ لکھنا غیر ضروری نہیں ہوگا کہ تیر کا یہ نشان پیپلزپارٹی کے تیر کے نشان سے بہت مختلف ہے جو شہر کے لوگوں کو تکلیف دینے اور ان کی روح و جسم کو اذیت دینے کا نشان نہیں، بلکہ علم کے میدان کی طرف جانے کے لیے رہنمائی کا نشان تھا۔ وہاں الخدمت ”بنو قابل میگا پروجیکٹ“ کے تحت کراچی کے میٹرک و انٹر پاس طلبہ کے لیے آئی ٹی کورسز کے انٹری ٹیسٹ کا خوب صورت منظر تھا۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، حافظ سلمان طارق نے تلاوتِ قرآن مجید اور نعتِ رسولِ مقبول ؐپیش کی۔ تقریب کے تمام شرکاء نے کورس میں قومی ترانہ بھی پڑھا۔ انٹری ٹیسٹ میں شرکت کے لیے طلبہ کی آمد کا سلسلہ مقررہ وقت 5 بجے سے پہلے ہی شروع ہوگیا تھا۔ ٹیسٹ میں شرکت کے لیے بنو قابل ویب پورٹل سے ہزاروں طلبہ کی رجسٹریشن پہلے کی گئی تھی۔ طلبہ کو ان کے رول نمبر، رجسٹرڈ ٹیلی فون نمبر اور نام چیک کرنے کے بعد شرکت کی اجازت دی گئی۔ طلبہ کی سہولت اور معاونت کے لیے رضاکاروں کی بہت بڑی ٹیم کو آن بورڈ رکھا گیا تھا۔ انٹری کروانے کے لیے رجسٹریشن ڈیسک قائم کی گئی تھی۔ قبل ازیں تاریخی میگا ایونٹ کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں اور انتظامات کیے گئے تھے جس کے لیے متعدد کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں۔ طلبہ کے لیے ہزاروں کی تعداد میں کرسیاں لگائی گئی تھیں، علاوہ ازیں کئی کنٹینروں پر مشتمل ایک بڑا اسٹیج بھی بنایا گیا تھا، اسٹیج پر نمایاں حروف میں “Empowering youth” تحریر تھا۔
اس ٹیسٹ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ طلبہ کی قابلیت و استعداد کی جانچ کے بعد کامیاب طلبہ کو کمپیوٹر کے معتبر اداروں کے ذریعے فری لانسنگ، ویب ڈیولپمنٹ، گرافک ڈیزائننگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ایمزون اور ورچوئل اسسٹنٹ جیسے کورسز جن پر ہزاروں روپے خرچ آتے ہیں، مفت کرائے جائیں گے۔ الخدمت نے اس پروگرام کے لیے شہر کے معروف آئی ٹی پروفیشنلز کی بڑی ٹیم اور اداروں کی معاونت بھی حاصل کی ہے۔4 سے 6 ماہ کی مدت کے ان کورسز کے بعد ان طلبہ کے روزگار کے لیے بھی کوششیں کی جائیں گی۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ بنو قابل پروجیکٹ کے دوسرے مرحلے میں طالبات کے ٹیسٹ کا جلد انعقاد ہوگا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا میئر کراچی میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام کو یقینی بنائے گا، ہم کراچی کو ایک لیڈنگ آئی ٹی سٹی بنائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہم دیگر مہارتوں کے حوالے سے بھی مختلف ٹیکنیکل کورسز کرائیں گے، اس کے ساتھ کے ایم سی کے اسکولوں میں بھی آئی ٹی کی تعلیم کا انتظام کریں گے، ہم نوجوانوں کے لیے تعلیمی اسکالرشپ کا بھی انتظام کریں گے، ہم کراچی کے عوام کو اور بالخصوص نوجوانوں کو مایوسی سے نکال کر یقین اور امید کی روشنی دکھا رہے ہیں، ہم نوجوانوں کو ان کے مستقبل سے مایوس نہیں ہونے دیں گے۔ ماضی میں جب آئی ٹی کا شعبہ اتنا وسیع نہیں ہوا تھا اُس وقت بھی نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دور میں کراچی کے 6 کالجوں میں آئی ٹی گریجویٹ کی کلاسوں کا اہتمام کیا گیا تھا اور شہر میں 32نئے کالج قائم کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، یہ ٹیسٹ اہلِ کراچی کو ایک امید فراہم کرے گا۔ کراچی کے نوجوان ہی اس شہر اور ملک کا روشن مستقبل ہیں اور اپنے خاندان کے لیے سہارا بنیں گے۔ ان حالات میں نوجوانوں کو کوئی سہولیات میسر نہیں ہیں، جماعت اسلامی اور الخدمت نے ایک بڑی تعلیمی سہولت اور آئی ٹی کے میدان میں نوجوانوں کو موقع فراہم کیا ہے۔ ہم نوجوانوں کو یہ تمام کورسز کرائیں گے اور پھر ان کے لیے روزگار کے مواقع بھی تلاش کرنے میں مدد کریں گے۔ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں، صرف 2 سرکاری جامعات ہیں، کالجوں کی تعداد بھی کم ہے، تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کے لیے ٹرانسپورٹ کا کوئی انتظام نہیں ہے، نوجوان تعلیم حاصل کرنے کے بعد روزگار سے محروم رہتے ہیں، میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے والے نوجوانوں کے لیے روزگار نہیں ہے۔ سندھ میں 49ہزار اسکولوں کے لیے اربوں روپے کا تعلیمی بجٹ ہوتا ہے، یہ کہاں جاتا ہے؟ کچھ پتا نہیں۔ ہم سندھ کے حکمرانوں سے عوام کا حق لیں گے۔ تعلیم، صحت اور روزگار لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام چاہتے ہیں کہ اب یہاں جماعت اسلامی کا میئر آئے کیونکہ عوام جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی ہی عوام کی خدمت کرنے اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے ٹیسٹ کے شرکاء سے عہد لیا کہ ”میں عہد کرتا ہوں کہ میں پاکستان، اس کے اسلامی نظریے کا وفادار رہوں گا، شہر کراچی کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کروں گا، دیانت داری اور محنت سے تعلیمی اور پروفیشنل صلاحیتوں میں اضافہ کروں گا، اس شہر اور ملک کے لیے مفید بنوں گا، کسی ایسی سرگرمی اور عادت کا حصہ نہیں بنوں گا جو میری ذات، میرے خاندان، شہر اور ملک کی شرمندگی کا باعث بنے۔ اللہ تعالیٰ میرے اس عہد کو وفا کرنے کی توفیق عطا کرے۔“
الخدمت کے چیف ایگزیکٹو نوید علی بیگ نے اس موقع پر کہا کہ ہم نے کراچی کے نوجوانوں سے جو وعدہ کیا تھا کہ بنو قابل پروگرام کے ذریعے آئی ٹی کورسز کرائیں گے، آج اس کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے۔ یہ ٹیسٹ بارش اور سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے باعث موخر ہوا۔ یہ ایک کھڑکی اور دروازہ ہوگا جس سے آپ اپنی عملی زندگی میں قدم رکھیں گے۔ ان کورسز سے نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے سے آگاہی حاصل ہوگی۔ آج اس شعبے کی ضرورت اور اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے اور نواجونوں کے لیے تو یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ شہر کے اندر آئی ٹی کی کم از کم ایک یونیورسٹی کی ضرورت ہے جو حکومت کا کام ہے، لیکن الخدمت نے ایک کوشش کی ہے کہ نوجوانوں کو یہ مہارت دلوائے تاکہ کراچی کے نوجوان اپنے خاندان، اس شہر اور ملک کا مستقبل سنوار سکیں۔
انٹری ٹیسٹ کے موقع پر الخدمت کی جانب سے ایک خصوصی ترانہ ”اپنی دنیا آپ پیدا کر، تجھ میں آخر چھپا کیا ہے، ڈھونڈ تجھے یہ موقع ملا ہے“ بھی تیار کیا گیا تھا، جو افتتاحی تقریب کے دوران وقتاً فوقتاً چلایا جاتا رہا۔ بنوقابل ٹیسٹ میں معذور طلبہ بھی وہیل چیئر پر شریک ہوئے۔ بنو قابل ٹیسٹ میں شہر کی معروف سماجی و کاروباری شخصیات نے بھی خصوصی شرکت کی۔
اہم بات یہ ہے کہ بھرپور حاضری کے باوجود ٹیسٹ کا انعقاد و اختتام نہایت منظم انداز سے ہوا۔ انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اسکولوں کے اساتذہ سمیت رضاکاروں پر مشتمل 15کلسٹرز بنائے گئے تھے۔ شریک طلبہ اور ان کے والدین نے الخدمت کی کوششوں کو سراہا۔ تقریب میں عثمان پبلک اسکول کے میٹرک میں 95فیصد نمبر حاصل کرنے والے طالب علم صارم، اور الخدمت آرفن کیئر کے طالب علم اختر حسین کو بھی امتیازی نمبر حاصل کرنے پر ایوارڈ دیئے گئے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم بلال جمیل نے حافظ نعیم الرحمٰن اور نوید علی بیگ کو قلم کا تحفہ پیش کیا۔