ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک دن صبح سے ہی بہت سردی تھی اور شدید برف باری ہو رہی تھی جس وجہ سے ہر چیز برف سے ڈهک چکی تھی۔ اسی صبح ایک کسان بھی اپنے کھیتوں سے واپس آ رہا تھا، اچانک اس نے راستے میں ایک سانپ کو دیکھا۔ شدید سردی کی وجہ سے سانپ تقریباً مرنے کے قریب تھا۔ کسان نے سوچا کہ اس شدید سردی میں یہ بے چارہ سانپ جلد ہی مر جائے گا۔ کسان کو اس پر کافی ترس آیا اور وہ اسے ٹوکری میں ڈال کر اپنےگھر لے آیا۔
گھر پہنچ کر اس نے سانپ کو آگ کے پاس رکھ دیا۔ کسان کے بچے اس کے گرد جمع ہو گئے۔ چند لمحوں کے بعد آگ کی تپش کی وجہ سے سانپ کی سانس بحال ہونا شروع ہو گئی۔ کچھ دیر گزرنے کے بعد جب وہ رینگنے کے قابل ہوگیا تو وہ پاس کھڑے بچوں میں سے ایک کی طرف لپکا کیونکہ ڈنک مارنا اور دوسروں کو نقصان پہنچانا سانپ کی فطرت میں شامل ہے۔
کسان نے فوراً ایک لاٹھی لے کر سانپ پر حملہ کر دیا اور اس نے سانپ کو مار ڈالا اس سے پہلے کہ وہ اس کے بچے کو کوئی نقصان پہنچاتا۔
یہ سب دیکھنے کے بعد کسان نے اپنے بچوں کو یہ نصیحت کی کہ اس سانپ کی طرح کچھ لوگ اس دنیا میں بھی ایسے ہوتے ہیں جو کبھی بھی اپنی فطرت نہیں بدلتے، چاہے ہم ان کے ساتھ کتنا ہی اچھا سلوک کریں۔ اس لیے اس طرح کے لوگوں سے ہمیشہ ہوشیار رہو اور ان لوگوں سے فاصلہ رکھو کیونکہ یہ لوگ صرف اپنے فائدے کے بارے میں سوچتے ہیں۔
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ:
1) کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کبھی اپنی فطرت نہیں بدلتے۔
2) دشمن دوستی نہیں کر سکتا۔