سسرالیات

346

ماحولیات‘ اقتصادیات‘ معاشیات‘ ارضیات‘ نفسیات‘ موسمیات انہی کے وزن پر ہم نے ایک نیا لفظ ایجاد کیا ’’سسرالیات۔‘‘
دوسرے علوم کو حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹی یا تعلیمی ادارے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن سسرالیات ایک ایسا علم ہے جس کے لیے نہ کوئی یونیورسٹی ہے نہ کوئی تربیتی سینٹر‘ نہ علم حاصل کرنے کا کوئی اور طریقہ کیوں کہ سسرال کے رنگ مختلف ہونے کی وجہ سے کوئی ایک بھی علم اس پر لاگو نہیں ہو سکتا بلکہ اگر یوں کہیں تو بے جا نہ ہوگا کہ ماحولیات‘ اقتصادیات‘ معاشیات‘ ارضیات‘ نفسیات‘ موسمیات کے علوم کو یکجا کردیے جائیں تو ’’سسرالیات‘‘ بن جاتا ہے کیوں کہ سسرال میں قدم رکھتے ہی ہر لڑکی کو سب سے پہلے ماحول چیک کرنا پڑتا ہے۔ اگر ماحول پُرامن ہے‘ بد امنی اور انتشار نہیں ہے تو لڑکی کو ایسے ماحول میں اپنی جگہ بنانے میں آسانی ہوتی ہے۔ اگر اقتصادیات اور معاشیات بہتر ہیں تو لڑکی کا مزاج بھی نرم وملائم اور ٹھنڈا ٹھنڈا رہتا ہے جیسے برف میں لگی قلفی۔ لیکن اگر اقتصادیات اور معاشیات میں کچھ کمی ہے تو وہی برف میں لگی قلفی پگھل کر گرم پانی میں بدل جاتی ہے۔
’’ارضیات‘‘ یعنی اب تو لڑکی یا لڑکے کا رشتہ طے کرتے وقت یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ زمین کے کس خطے میں یا شہر کے کس علاقے میں رہتے ہیں‘ علاقہ یا جگہ ہم سے ملتا جلتا ہے یا نہیں۔ اگر رشتہ بیرونِ ملک کا ہے تو لڑکی کی خوش نصیبی کے کیا کہنے گویا سونے کی کان مل گئی اور اگر شہر کے کسی لوئر علاقے سے رشتہ آیا ہے تو سب کچھ ’’اچھا‘‘ ہوتے ہوئے بھی منع کر دیا جاتا ہے۔ گویا سسرال جانے کے لیے ارضیات کا ہونا بھی ضروری ہے۔
’’نفسیات‘‘ سسرال میں قدم رکھنے کے بعد سسرال کے ہر فرد کی نفسیات جاننا ضروری ہے۔ جتنے افراد اتنا ہی گہرا علم… ورنہ ناکامی یقینی ہے۔ گھونگھٹ اٹھاتے ہی رفیقِ حیات کی نفسیات اگر آسانی سے سمجھ آگئی تو بقیہ لوگوں کی نفسیات کو سمجھنا بھی آسان اور اگر یہیں گڑ بڑ ہو گئی توساری زندگی گڑ بڑ کی نذر ہوجاتی ہے۔
بعض لوگ واقعی ’’رفیقِ حیات‘‘ بن جاتے ہیں لیکن بعض لوگ ’’دقیقِ حیات‘‘ بن کر پوری زندگی اجیرن کر دیتے ہیں اور جینا مشکل ہو جاتا ہے۔ لڑکی کے سارے علوم یہاں آکر ختم ہو جاتے ہیں۔ والدین کے گھر کی عمدہ تربیت بھی ’’دقیقِ حیات‘‘ کے آگے ناکام ہو جاتی ہے۔ لیکن وہ لڑکی‘ وہ عورت‘ وہ نازک آبگینے ’’اخروی حیات‘‘ میں کامیاب و کامران ہیں جنھوں نے سسرالیات میں اپنی پوری زندگی کو ’’قربانیات‘‘ میں تبدیل کیا ہوتا ہے۔ خواہشات کی قربانی ‘ وقت کی قربانی‘ مزاج کی تبدیلی کی قربانی‘ جذبات کی قربانی‘ ماحول کی قربانی یہ سب قربانیاں مل کر لڑکی کو سسرال میں سرخرو کرتی ہیں۔ بس شرط یہ ہے کہ رفیقِ حیات کا ساتھ ہو اور اللہ کی رضا پیشِ نظر۔ بس پھر مزے ہی مزے۔ یہاں بھی اچھا وہاں بھی اچھا… کیوں کہ وہ اللہ بزرگ و برتر ہے اس کے سامنے ہماری کوئی نیکی ضا ئع نہیں جاتی بلکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے۔
اب اگلا علم ہے ’’موسمیات‘‘ کا۔ سسرال کا موسم بدلتے دیرنہیں لگتی بس کسی کے غصے کی کالی گھٹا آئی اور بادل گرجنے شروع ہو گئے پھر اس کے بعد موسلا دھار بارش کا جوسلسلہ شروع ہوتا تو تھمنے کا نام نہیں لیتا… ایسے میں لڑکی کو ’’قوسِ قزح‘‘ کے رنگ بکھیرنے ہیں یا ہلکی پھلکی پھوہار۔ موسلا دھار بارش کے بجائے ہلکی پھلکی پھوہار کا سب کو بھلا لگتا ہے کہ بس ’’بیڑا پار‘‘ ہے۔
اب کچھ ’’مزاحیات‘‘ سسرال والوں کو زیر کرنے کے لیے۔ اگر سالن پھیکا ہونے کی شکایت ہے تو اگلے دن خوب مرچیں ڈال دیں تاکہ اس کو کھا کر ’’چودہ طبق‘‘ روشن ہوجائیں‘ اس روشنی میں پھیکا سالن ہی مزیدار نظر آئے گا اورکہا جائے گا بھئی کل جیسا سالن ہی پکا لیا کرو… وہی اچھا تھا۔
اگرکولر میں پانی ٹھنڈا نہ ہونے کی شکایت ہے تو اگلے دن خوب برف ڈال دیں۔ دماغ اور زبان اتنی ٹھنڈی ہو جائیں گی کہ وہاں سے بس ٹھنڈی ٹھنڈی باتیں ہی نکلیں گی۔
اگر میکے جانے پر پابندی ہے تواپنے والدین اور بہن بھائیوں کو روزانہ اپنے گھر بلا لیا کریں۔ آخر ایک دن کہا جائے گا ’’بہو! تم روز شام کو اپنی امی کی طرف چلی جایا کرو۔ ‘‘
یہ تو تھیں مزاحیات لیکن حقیقت یہ ہے کہ لڑکے کی والدہ‘ جنہیں ہماری زبان میں ’’ساس‘‘ کہا جاتا ہے اور اگر بہترین لفظ استعمال کریں تو ’’خوش دامن‘‘ وہ بہو لانے کے بعد اگر اس کے ساتھ بیٹیوں جیسا سلوک کریں تو وہ اسمِ بامسمّی بن سکتی ہیں یعنی ’’خوش دامن‘‘ بہو کے جذبات و احساسات کا اتنا خیال رکھیں جتنا وہ اپنی بیٹی کا رکھتی ہیں‘ اس کے درد کو ویسا ہی محسوس کریں جیسا وہ اپنی اولاد کے درد کو محسوس کرتی ہیں۔ اس کی خوشیوں میں شریک ہوں۔ اس کی چھوٹی چھوٹی کوششوں کو سراہیں آپس میں ’’جزاک اللہ‘ شکریہ‘ماشاء اللہ‘‘ کے الفاظ استعمال کریں تو ’’خوش دامن‘‘ ایک بہترین استاد اور ’’بہو‘‘ اپنے تمام تر علوم کے ساتھ ایک بہترین شاگرد بن سکتی ہے۔
اللہ سبحان وتعالیٰ تمام لڑکیوں کو بہترین بہو اور تمام مائوں کو بہترین ساس بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

حصہ