تیسری عالمی حمدو نعت کانفرنس و مشاعرہ

261

ادارۂ چمنستان حمد و نعت ویلفیئر ٹرسٹ پاکستان کراچی کے زیر اہتمام آرٹس کونسل کراچی کے تعاون سے تیسری عالمی حمد و نعت کانفرنس مشاعرہ منعقد کیا گیا اس پروگرام کے پہلے روزمقالے پیش کیے گئے۔ اس پروگرام کی مجلس صدارت میں ڈاکٹر ریاض مجید‘ نسیم سحر‘ پروفیسر خیال آفاقی‘ ڈاکٹر عزیز احسن اور فیروز ناطق خسرو شامل تھے۔ حافظ نعمان طاہر نے تلاوتِ کلام مجید اور نعت رسولؐ کی سعادت حاصل کی۔ سید سمیع اللہ حسینی نے ادارۂ چمنستانِ حمدو نعت کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ہم خلوصِ دل سے حمد و نعت کی ترویج و اشاعت میں مصروف ہیں‘ ہم 1998ء سے طرحی حمدیہ اور نعتیہ مشاعرے بھی کرا رہے ہیں‘ اس کے علاوہ دیگر اسلامی پروگرام بھی ترتیب دے رہے ہیں ڈاکٹر سہیل شفیق نے چمنستان حمد و نعت کی کارکردگی پر مشتمل ایک کتاب تحریر کی ہے میں انہیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ طاہر سلطانی نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ وہ آرٹس کونسل کے ممنون و شکر گزار ہیں کہ ہم ان نے تعاون سے یہ کانفرنس کرنے میں کامیاب ہوئے‘ ہمارے منشور میں شامل ہے کہ ہم حمد و نعت کے فروغ کے لیے کام کریں اس کے ساتھ ساتھ نعت ریسرچ سینٹر بھی بنا رہے ہیں۔ اس عالمی کانفرنس میں اشرف رشید نے کچھ قراردادیں پیش کیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ آرٹس کونسل کراچی اردو کانفرنس کی طرح حمدیہ و نعتیہ کانفرنس کا انعقاد کرے۔ حمدیہ و نعتیہ کانفرنس سرکاری طور پر منعقد کی جائے۔ حمدیہ مقالہ جات کے سب سے پہلے مقرر ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے کہا کہ حمد ایک وسیع موضوعاتی صنف سخن ہے اردو ادب میں مسلم شعرا کے علاوہ غیر مسلم شعرا نے بھی حمد کہی ہیں۔ ڈاکٹر عرفان احمد بیگ نے کہا کہ بلوچی زبان میں حمدیہ شاعری کی روایت اسلام کے آغاز کے 90 سال بعد شروع ہوئی اور اب پورے بلوچستان میں حمدیہ شاعری کی کتابیں تواتر سے شائع ہو رہی ہیں۔ پروفیسر طاہر صدیقی کے مقالے کا موضوع تھا ’’پنجابی زبان میں حمد نگاری کی روایت‘‘ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ پنجابی زبان میں حمد کا وسیع ذخیرہ موجود ہے۔ نسیم سحر نے کہا کہ کائنات کا سب سے بڑا موضوعِ گفتگو ’’حمد‘‘ ہے۔ ڈاکٹر وسیم الدین‘ اشفاق احمد غوری‘ ڈاکٹر مجیداللہ قادری‘ ڈاکٹر عزیز احسن‘ معین اثر چشتی اور پروفیسر خیال آفاقی نے بھی حمدیہ مقالہ جات پیش کیے۔ اس موقع پر بشیر احمد سدوزئی نے آرٹس کونسل کراچی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ایمان کی تازگی کے لیے اس قسم کی تقریبات بہت ضروری ہیں‘ ہم آرٹس کونسل میں فنون لطیفہ کی تمام شاخوں کو پروموٹ کر رہے ہیں‘ ہمارے دروازے قلم کاروں کے لیے کھلے ہوئے ہیں ہم اپنے ادارے میں اسلامی تعلیمات پر مبنی پروگرام بھی ترتیب دیتے ہیں۔ پہلے دن کے اجلاس میں جن مفکرین نے نعتیہ مقالہ جات پیش کیے ان میں ڈاکٹر ریاض مجید‘ سید بدیع الدین سہروردی‘ علامہ فیصل عزیز بندگی‘ علامہ سید بسم اللہ شاہ‘ علامہ پروفیسر شیخ انوار الحق‘ ڈاکٹر آفتاب مضطر‘ علی حسن ساجد‘ طاہر سلطانی اور ڈاکٹر مجید اللہ قادری شامل تھے۔ کانفرنس کے دوسرے دن حمدیہ و نعتیہ مشاعرے کا اہتمام تھا جس کی مجلس صدارت میں ڈاکٹر ریاض مجید‘ مختار حیات‘ ظفر محمد خان ظفر‘ پروفیسر خیال آفاقی‘ فیروز خسرو‘ نسیم سحر‘ حیات رضوی امروہوی‘ خالد عرفان‘ اشفاق غوری اور ڈاکٹر فرحت عباس شامل تھے۔ اس پروگرام کی نظامت راشد نور اور اختر سعیدی نے کی۔ حمد پڑھنے والے شعرا میں ڈاکٹر ریاض مجید‘ حیات رضوی امروہوی‘ ظفر محمد خان ظفر‘ پروفیسر خیال آفاقی‘ نسیم سحر‘ ڈاکٹر فرحت عباس‘ ڈاکٹر آفتاب مضطر‘ ڈاکٹر عتیق جیلانی‘ عبیداللہ ساگر‘ رانا خالد محمود‘ عزیز الدین خاکی‘ نعیم انصاری‘ آسی سلطانی‘ محمد علی گوہر‘ شجاع الزماں شاد‘ شارق رشید‘ عرفان بیگ اور طاہر سلطانی شامل تھے۔

حصہ