گزشتہ ہفتے امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد شاعر و ادیب وکیل انصاری کے اعزاز میں فیروز ناطق خسرو نے اپنی رہائش گاہ پر ایک مختصر ادبی پروگرام ترتیب دیا جس کی صدارت رفیع الدین راز نے کی جب کہ مہمان خصوصی وکیل انصاری نے کہا کہ پاکستان میں اردو شاعری ترقی کر رہی ہے‘ اب اس میں جدید لفظیات اور موجودہ زمانے کی استعارے لکھے جارہے ہیں‘ غزل کے روایتی مضامین کے علاوہ غمِ دنیا بھی آج کے شعرا کے ہاں نظر آتا ہے۔ امریکا مین مقیم شعرائے کرام وہاں کے حالات رقم کر رہے ہیں تاہم غمِ ہجرت اور غمِ تنہائی وہاں کی شاعری میں ضرور ہوتا ہے کہ اپنوں سے جدائی بہت تکلیف دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کی ترقی کے لیے امریکا میں اردو بولنے والے ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ رفیع الدین راز نی کہاکہ اردو زبان کو سرکاری سطح پر نافذ کرنے کے لیے ہمیں شدید مشکلات کا سامنا ہے‘ ہماری نوجوان نسل شاعری اور اردو میں دلچسپی نہیں لے رہی انگریزی میڈیم اسکولوں کے نصاب میں زبان و ادب پر توجہ نہیں ہے۔ فیروز ناطق خسرو نے کہا کہ شاعری کے لیے ضروری ہے کہ اساتذہ کے کلام کا مطالعہ کریں زبان و بیان کی صورت کا خیال رکھا جائے۔ جو لوگ ادب کی خدمت کر رہے ہیں وہ قابل مبارک باد ہیں اس شعری نشست میں رفیع الدین راز‘ وکیل انصاری‘ صغیر احمد جعفری‘ صبیحہ صبا‘ اختر سعیدی اور راقم الحروف نثار احمد شامل تھے۔