کچرے والا

230

ٹن ٹونگ۔ ٹن ٹونگ۔
دروازے کی گھنٹی بجی۔ سارا نے پوچھا ۔
” کون ہے” ؟
” کچرے والا ” ۔
” امی کچرے والا آیا ہے ۔ ” سارا نے امی کو بتایا ۔
امی نے کچرے والے کو کچرا دیا اور اندر آئیں تو سارا نے کہا۔
” کتنا گندا ہوتا ہے نا امی ، یہ کچرے والا، کیسے آرام سے اتنے گندے کچرے کےتھیلے سب کے گھروں سے اٹھاتا ہے ۔”
” بڑی بات سارا ، ایسے نہیں کہتے۔ یہ اس کا کام ہے ، محنت کرتا ہے وہ۔”امی نے سرزنش کی،” ۔
“کیوں امی ، کیا غلط کہا میں نے؟ اتنا گندا تو ہے۔” سارا نے حیرت سے کہا
” جی بالکل غلط کہا ۔اچھا ، سوچو!! اگر کچرے والا روزانہ ہمارے گھر سے کچرا نہیں اٹھایا کرے تو کیا ہوگا “.امی نے پوچھا ۔”ڈھیر سارا کچرا جمع ہوجائے گا”.سارا نے جواب دیا۔”اور پھر کیا ہوگا ؟؟” امی نے پھر پوچھا ۔
” کیا ہوگا؟” سارا بولی ۔
“تم بتاؤ نا کیا ہوگا ، کبھی راستے میں آتے جاتے کہیں کچرا جمع ہوا پڑا ہوتا ہے تو کیسا لگتا ہے؟”
” اونہوں بہت گندا۔۔۔ کتنی مکھیاں ہوتی ہیں وہاں ، اور کتے بلیاں ، بھی اور بدبو ۔۔ توبہ توبہ ۔۔” سارا نے ناک پر ہاتھ رکھ کر کہا۔
” تو بیٹا یہ کچرے والا جو روز ہمارے گھر کا کچرا لے کر جاتا ہے تو یہ تو بہت اچھا ہے کیونکہ یہ ہمارے گھر کو صاف رکھنے میں مدد کرتا ہے ورنہ تو ہمارے گھر میں بھی کچرے کا ڈھیر لگ جائے ۔۔” امی نے کہا۔
“آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں امی۔۔ لیکن اس کو دیکھیں تو کیسے سب کے کچروں کے شاپرز میں سے سارا کچرا الگ الگ کررہا ہے اخ خ خ ۔۔۔” سارا نے منہ بنایا۔
” بیٹا جی یہ اس لئے کہ جو کام کا کچرا ہے وہ الگ کرلے اور جو بےکار ہے اس کو الگ رکھ دے ” ۔
“ہائیں امی۔۔۔ کچرے میں بھلا کام کا کچھ کیوں ہوگا ؟ اگر کام کا ہوتا تو ہم پھینکتے ہی کیوں ؟.” سارا نے حیرت سے کہا۔
“کچھ چیزیں کچرے میں بھی کام کی ہوتی ہیں ، جیسے خالی بوتلیں، گتا، لوہے کے ٹکرے اور بھی کافی ساری چیزیں ۔۔ ان سے دوبارہ نئی چیزیں بھی بن جاتی ہیں اس عمل کو ری سائیکلنگ کہتے ہیں ۔”
” جی اس کا تو مجھے پتا ہے کہ بہت سی چیزوں کی ری سائیکلنگ ہوجاتی ہے مگر کچرے سے بھی ایسی چیزیں نکلتی ہیں یہ نہیں معلوم تھا۔ ”
” اب سمجھ آیا کہ کوئی بھی شخص جو کام کرتا ہے ، محنت کرتا ہے وہ اچھا ہوتا ہے ، گندے اور خراب لوگ وہ ہوتے ہیں جو محنت سے گھبراتے ہیں اور مانگ کر کھاتے ہیں ۔محنت کرنے والے اپنے اپنے کام کو دل لگا کر کرتے ہیں اور کسی کے ذمہ کوئی کام ہے تو کسی کے کوئی اور ۔ اسی طرح زندگی مل جل کر بسر کی جاتی ہے۔ “امی نے سمجھایا۔
” یہ تو آپ نے ٹھیک کہا، جیسے مالی کا کام پودوں کی دیکھ بھال ہے ، تو موچی جوتے وغیرہ جوڑتا ہے، درزی کپڑے سیتے ہیں ، دھوبی ہمارے کپڑے صاف کرتے ہیں ، ہے نا؟؟”سارا نے کہا” بالکل درست ، اور جو بھی محنت کرتا ہے وہ اچھا ہوتا ہے۔” امی نے کہا

حصہ