ڈاکٹر اورنگزیب رہبر دکھی انسانیت کی خدمت کے علاوہ اردو ادب میں بھی ایک مقام رکھتے ہیں۔ ان کی ترقی کا سفر جاری ہے‘ ان کی شاعری ’’نظریاتی‘‘ شاعری ہے۔ وہ اسلامی ذہن رکھنے والے انسان ہیں‘ ان کا پیغام ہے کہ معاشرے کو بدلنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد اپنے آپ کو تبدیل کرے۔ وہ لوگوں کو خواب دکھاتے ہیں اور خوابوں کی تعبیر تلاش کرنا ہمارا مشغلہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے جمعیت الفلاح کراچی کے تحت ڈاکٹر اورنگزیب رہبر کے شعری مجموعہ ’’آنکھوں میں رکھنا‘‘ کی تقریب اجرا کے موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ انہوذں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر اورنگزیب کے نغمے ہمارے دلوں کو گرماتے ہیں‘ ان کی شاعری ولولہ انگیز جذبات کی آئینہ دار ہے۔ انہوں نے ہر صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی ہے ان کی نظمیں اور غزلوں میں زندگی رواں دواں ہے۔
تقریب کے مہمان خصوصی معروف شاعر‘ ادیب اور محقق اکرم کنجاہی نے کہا کہ ڈاکٹر اورنگزیب رہبر کی لفظیات اندھیرے میں روشن چراغ ہیں‘ اورنگزیب رہبر اصلاحی اشعار کہنے کے علاوہ غزل کے روایتی مضامین سے بھی جڑے ہوئے ہیں‘ ان کی فکر کا بنیادی موضوع انسان اور معاشرہ ہے۔ یہ اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کا ہنر جانتے ہیں۔ دینی حمیت‘ مذہب سے عقیدت اور یک جہتی امت محمدی ان کے اشعار کا محور ہے‘ انہوں نے پاکستان کی محبت اور سالمیت کے لیے بھی اشعار کہے ہیں۔ اختر سعیدی نے کہا کہ اورنگزیب رہبر کے ہاں جدید استعارے اور خوب صورت الفاظ نظر آتے ہیں۔
خالد میر نے کہا کہ اورنگزیب رہبر نے مسیحائی کے ساتھ ساتھ شعروسخن سے بھی اپنا رشتہ جوڑا ہوا ہے۔ ان کے ہاں سچے جذبوں کا اظہار ہے۔ حامد الاسلام نے کہا کہ اورنگزیب رہبر کے اشعار ہمارے فکر و نظر کو روشنی فراہم کر رہے ہیں۔ ان کے اشعار میں زندگی کی حرارت محسوس ہوتی ہے۔
ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا کہ اورنگزیب رہبر کے اشعار میں گہرائی اور گیرائی موجود ہے‘ انہوں نے فرسودہ لفظیات کا استعمال نہیں کیا۔ پروفیسر سلیم مغل نے کہا کہ ڈاکٹر اورنگزیب نے سہل ممتنع میں بہت ہی اچھے اشعار نکالے ہیں۔ سلمان صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر اورنگزیب رہبر کی کتاب کا عنوان اور انتساب اس بات کا اظہار ہے کہ وہ بہت حساس دل انسان ہیں‘ انہوں نے حوصلہ افزا شاعری کی ہے‘ خیال و بیان کی خوبیاں ان کے کلام کا محور ہیں۔
ڈاکٹر اورنگزیب رہبر نے کہا کہ انہوں نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنتے دیکھا ہے اور وہاں پر جو ظلم پاکستانیوں پر ہوئے میں بھی ان سے گزرا ہوں لیکن میرے خدا نے میری مدد کی اور میں پاکستان آگیا۔ میں اپنی جماعت سے وابستہ ہوں اس کے نظریات کو اشعار میں ڈھال کر عوام الناس کے سامنے پیش کر رہا ہوں کہ تبلیغ اور جہاد کرنا ہماری روایت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے جمعیت الفلاح کے عہدیداران و ممبران کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اتنی شان دار تقریب کا اہتمام کیا۔ اس پروگرام میں اقبال یوسف نے تلاوتِ کلام مجید کی سعادت حاصل کی‘ نظر فاطمی نے نعت رسولؐ پیش کی۔ شکیل خان نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور اپنے جملوں سے سامعین کو مستفیض فرمایا۔ صدر جمعیت الفلاح قیصر خان نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ علم و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے جمعیت الفلاح اپنے حصے کا کام کر رہی ہے ہم نے اس شہر میں امن وامان کی بھلائی کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں خدا کا شکر ہے کہ اب کراچی کی فضائوں میں بارود کی بدبو نہیں۔ اللہ ہم پر اپنا رحم فرمائے۔