بلی کا بچہ

206

موسم بہت اچھا تھا آسمان پر بادل بھی تھی تو یہ کیسے ممکن تھا کہ زونی اور آنیہ چھت پر نہ ہوں کزن ہونے کے ساتھ ساتھ پڑوسی ہونے کے یہی تو مزے ہیں جب چاہیں ایک دوسرے کے گھر آن دھمکتیں ،یہی اس وقت ہوا آنیہ اور زونی دونوں چھت پر موسم انجوائے کر رہی تھیں ہلکی ہلکی بارش بھی شروع ہو گئی تھی زونی آج آنیہ کی چھت پر تھی کھیلتے کھیلتے زونی کے کانوں میں میاؤں میاؤں کی آواز آئی ۔
’’آنیہ یہاں کوئی بلی ہے ؟ ‘‘۔ادہر ادہر دیکھتے ہوئے زونی نے کہا ۔
’’نہیں تو ‘‘ آنیہ کو کوئی آواز نہیں آرہی تھی۔
’’غور سےسنو بلی کے بچے کی آواز آرہی ہے‘‘۔زونی نے کان کے پاس ہاتھ رکھ کر پوز بنایا۔
’’ہاں ہاں مجھے بھی آرہی ہے۔‘‘آنیہ نے غور سے سنا تو اسے بھی آنے لگی ۔
چلو اسے ڈھونڈتے ہیں زونی چھت پہ پڑے بیکار سامان کی طرف بڑھی کہ نیچے سے آنیہ کی امی نے آوازیں دینی شروع کردیں ۔
’’بس نیچے آجاؤ بارش تیز ہورہی ہے طبیعت خراب ہو جائے گی ‘‘۔
’’اچھا مامی ابھی آرہے ہیں ‘‘آنیہ کے بجائے زونی نے جواب دیا لیکن اس کی پوری توجہ کاٹھ کباڑ کی طرف تھی ،آنیہ کے منع کرنے کے باوجود اس نے وہاں سے بلی کا بچہ تلاش کر ہی لیا وہ پیارا سا سفید بچہ بھیگ چکا تھا اور اس کی امی بھی آس پاس نہیں تھیں ۔’’آنیہ جلدی سے کوئی کپڑا دو ‘‘۔اس نے آنیہ کو حکم دیا،آنیہ جلدی سے ایک شیڈ کے نیچے پڑا کپڑا اٹھا لائی جس میں بلی کے بچے کو لپیٹا گیا اتنے میں مامی اوپر آچکی تھیں وہ غصہ میں تھی لیکن دونوں بلی کے بچے کے لیے اتنی فکر مند تھیں یہ دیکھ کر انہوں نے پٹائی کا ارادہ ملتوی کردیا اور ڈانٹتے ہوئے بلی کے بچے سمیت نیچے لے گئیں اور دونوں کے کپڑے بدلنے کے بعد بچے کو بھی صاف کپڑے میں لپیٹ کر خشک کیا اس کو دودھ پلایا کچھ ہی دیر میں وہ بھاگنے دوڑنے لگا اور دونوں بہنیں بہت خوش تھیں کہ آج انہوں نے بچے کی جان بچا کر بڑا کارنامہ انجام دیا –

حصہ