ہوا

197

اللہ تعالیٰ ہم پر بہت مہربان ہے۔ ہمارے لیے نہ جانے کتنی چیزیں بنائی ہیں۔ بعض تو اتنی ضروری ہیں کہ ان کے بغیر ہمارا جینا نا ممکن ہے۔ جیسے کھانا، پانی اور ہوا۔ کھانا پانی نہ ملے تو کچھ دیر ہم زندہ رہ سکتے ہیں۔ مگر ہوا کے بغیر تو تھوڑی دیر بھی جینا مشکل ہے۔
ہوا نظر نہیں آتی۔ مگر جب چلتی ہے تو سر سراہٹ سے پتا چل جاتا ہے۔ الگنی پرڈالے ہوئے کپڑے اڑنے لگتے ہیں۔ کاغذ کے ٹکڑے اور سوکھی پتیاں بکھر جاتی ہیں۔ پیڑوں کی شاخیں اور پتیاں ہلنے لگتی ہیں۔ پودے ہچکولے کھاتے ہیں۔
ہوا ہر جگہ ہے۔ کوئی جگہ بھی ہوا سے خالی نہیں ہے۔ چلتی ہے تو سب کو معلوم ہو جاتا ہے۔ مگر جب چلتی نہیں تو بھی رہتی ہے ۔ پنکھا جھلو دیکھو ہوا کہاں سے آگئی۔ تمہارے چاروں طرف تھی۔ پنکھا ہلانے سے چلنے لگی۔ کاغذ کی پھرکی لے کر دوڑو۔ پھرکی کیوں ناچنے لگی۔ دوڑتے وقت تمہارے جسم میں بھی تو ہوا سر سر سرسر لگ رہی تھی اور تمہارے کپڑے اڑ رہے تھے۔
ہوا کبھی آہستہ چلتی ہے کبھی تیز۔ کبھی بہت تیز۔ جاڑوں میں ہوا کا چلنا برا لگتا ہے۔ مگر گرمیوں میں نہ چلے تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ پنکھا جھلنا پڑتا ہے۔ یہی ہوا جب ذرا تیز ہو جاتی ہے تو بہت نقصان کرتی ہے۔ بڑے بڑے پیڑ اکھڑ جاتے ہیں۔ بہت تیز ہوا کو آندھی کہتے ہیں۔
ہوا کبھی پورب سے چلتی ہے، کبھی پچھم سے، پورب سے چلے تو پوروا اور پچھم سے چلے تو پچھوا کہلاتی ہے۔ اگر بہت آہستہ چل رہی ہو تو تھوڑی سی دھول اڑا کر ہوا کا رخ معلوم کیا جا سکتا ہے۔
ہوا اچھی بھی ہوتی ہے اور خراب بھی۔ پھولوں کو چھو کر جو ہوا آتی ہے وہ مہکتی ہے۔ سڑی گلی چیزوں کے پاس کی ہوا بدبو دار ہوتی ہے۔ ناک پر رومال رکھ کر وہاں سے بھاگنے کو جی چاہتا ہے۔ میدان کی کھلی ہوا میں سانس لینے یا دوڑنے میں مزہ آتا ہے۔ گردو غبار ملی ہوئی یا بند کمرے کی ہوا میں دم کھٹنے لگتا ہے۔
ہوا ہمارے بہت کام آتی ہے۔ اسی سے ہم سانس لیتے ہیں یہ نہ ہوتی تو دم گھٹ جاتا اور ہم مر جاتے۔ ذرا ناک اور منہ بند کر کے دیکھو، کیسا معلوم ہوتا ہے؟
اسی کی مدد سے پتنگ، ہوائی جہاز اور پرندے اڑتے ہیں سائیکل اور موٹر کے پہیوں میں ہوا بھر دیتے ہیں۔ تو وہ پورا بوجھ اٹھا کر دوڑتے ہیں۔ ہوا بادل اڑا کر لاتی اور پانی برساتی ہے ان کے علاوہ ہوا سے نہ جانے ہمارے اور کون کون سے کام چلتے ہیں۔
مگر یہی ہوا جو ہمارے لیے اتنی مفید بنائی گئی ہے اسی وقت تک ہمیں فائدہ پہنچاتی ہے جب تک اللہ تعالیٰ چاہتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی قوم کے برے کاموں سے ناراض ہو جاتا ہے تو یہی ہوا اس قوم کو تباہ کر دیتی ہے۔ حضرت ہودؑ کی قوم اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرکے بری راہ چلی تھی۔ اللہ نے اس پر سات رات اور آٹھ دن تک تیز آندھی چلائی وہ قوم تباہ و برباد ہو گئی۔ اے ہمارے رب! ہمیں اپنی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیجیے اور اپنے عذاب سے بچائے۔آمین

حصہ