بچپن انسانی زندگی کا سب سے خوبصورت اور رنگین ترین حصہ ہے اب جب میں دنیا کے مسائل میں بری طرح پھنس چکا ہوں تو میرا بچپن مجھے بڑی شدت سے یاد آتا ہے وہ بچپن جب ماں کی گود میرے لیے جنت ہوا کرتی تھی جب تتلیاں میری سہیلیاں اور جگنو میرے دوست ہوا کرتے تھے میں دن بھر دنیا سے بے خبر ان سے کھیلتا شام کو تھکا ہوا آتا تو جنت میری منتظر ہوتی جہاں میری دنیا بھر کی تھکن دور ہو جاتی رات مجھے اس طرح آغوش میں لیتی جیسے میرے لیے اداس ہوصبح ہوتی تو پرندے میرے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتے۔
وہ بچپن جب میری آنکھیں آنسوؤں کو ترستیں اور کبھی روتا بھی تو چوٹ لگنے کی صورت میں لیکن اب یہ دوست مجھ سے روٹھ چکے ہیں دنیاوی مسائل مجھے بری طرح گھیرے ہوئے ہیں میں اب اپنے ان بچپن کے دوستوں کی طرف لوٹنا بھی چاہوں تو نہیں لوٹ سکتا حقیقت تو یہ ہے کہ بے وفا میرے دوست نہیں ہیں بے وفا تو میں ہی تھا وہ تو اب بھی دوستی نبھا رہے ہیں میرے ساتھ نہیں تو اور بچوں کے ساتھ۔
کاش کہ میں پلٹ جاؤں اسی بچپن کی وادی میں
جہاں نہ کوئی ضرورت تھی نہ کوئی ضروری تھا