بچپن

337

بچپن انسانی زندگی کا سب سے خوبصورت اور رنگین ترین حصہ ہے اب جب میں دنیا کے مسائل میں بری طرح پھنس چکا ہوں تو میرا بچپن مجھے بڑی شدت سے یاد آتا ہے وہ بچپن جب ماں کی گود میرے لیے جنت ہوا کرتی تھی جب تتلیاں میری سہیلیاں اور جگنو میرے دوست ہوا کرتے تھے میں دن بھر دنیا سے بے خبر ان سے کھیلتا شام کو تھکا ہوا آتا تو جنت میری منتظر ہوتی جہاں میری دنیا بھر کی تھکن دور ہو جاتی رات مجھے اس طرح آغوش میں لیتی جیسے میرے لیے اداس ہوصبح ہوتی تو پرندے میرے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتے۔
وہ بچپن جب میری آنکھیں آنسوؤں کو ترستیں اور کبھی روتا بھی تو چوٹ لگنے کی صورت میں لیکن اب یہ دوست مجھ سے روٹھ چکے ہیں دنیاوی مسائل مجھے بری طرح گھیرے ہوئے ہیں میں اب اپنے ان بچپن کے دوستوں کی طرف لوٹنا بھی چاہوں تو نہیں لوٹ سکتا حقیقت تو یہ ہے کہ بے وفا میرے دوست نہیں ہیں بے وفا تو میں ہی تھا وہ تو اب بھی دوستی نبھا رہے ہیں میرے ساتھ نہیں تو اور بچوں کے ساتھ۔
کاش کہ میں پلٹ جاؤں اسی بچپن کی وادی میں
جہاں نہ کوئی ضرورت تھی نہ کوئی ضروری تھا

حصہ