مجموعۂ غزل ’’کائناتِ خیال‘‘ شائع ہوگیا

203

کراچی کے بزرگ شاعر عارف بہار زیبائی کی غزلوں کا مجموعہ کائناتِ خیال شائع ہوگیا۔ عارف زیبائی کم و بیش پچاس برس سے شاعری کر رہے ہیں ریاضت شعری نے ان کو روایت اور نیم جدیدیت کی غزل کا شاعر بنا دیا ہے مشاعروں میں بہت کم شریک ہوتے ہیں۔ ان کے ہاں سلاست و روانی پائی جاتی ہے‘ ان کی شاعری میں غزل کے روایتی موضوعات اور جدید اسلوب کی جھلک موجود ہے۔ ان کا حمدیہ اور نعتیہ کلام اللہ اور رسولؐ کی محبت کا آئینہ دار ہے‘ عارف زیبائی مکالماتی و محاکاتی شاعری پر بھی عبور رکھتے ہیں جس کا اظہار اس کتاب میں نظر آتا ہے۔ وہ فلسفہ اور عمیق خیالات کی شاعری کے بجائے سہل ممتنع میں بات کرتے ہیں۔ اپنا مافی الضمیر بالکل سادگی کے ساتھ قارئین و سامعین تک پہنچاتے ہیں مشکل الفاظ اور فارسی تراکیب سے اجتناب برتتے ہیں چھوٹی اور بڑی بحروں میں اشعار نکالتے ہیں‘ شعری محاسن سے مزین شاعری کر رہے ہیں وہ پختہ کار شاعر ہیں اپنے ماحول سے متاثر ہو کر شاعری کر رہے ہیں۔ وہ کشمیر کی آزادی کے حامی ہیں وہ کہتے ہیں کہ کشمیریوں پر ظلم و ستم بند ہونا چاہیے۔ عارف زیبائی کا اپنا رنگ و اسلوب ہے وہ ہنرمند اور فنِ سخن پر پوری طرح دسترس رکھنے والے شاعر ہیں اس وقت کراچی کے دبستان شاعری میں اپنے رنگ میں ان کی انفرادیت قائم ہے‘ ان کی شاعری جان دار‘ دل کش و توانا ہے‘ ان کے اظہارِ خیال کا انداز روایت آمیز ہے مگر اس میں شعری حسن بہ درجہ اتم موجود ہے۔

حصہ