ہاتھی اور چیونٹی

1467

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جنگل میں گھمنڈی ہاتھی رہا کرتا تھا۔ ہاتھی کو اپنی طاقت پر بہت ناز تھا اسی لیے وہ ہر روز جنگل کے جانوروں کو تنگ کرتا رہتا تھا۔ جنگل کے تمام جانور اس کی اس حرکت سے بہت پریشان تھے۔ لیکن ہاتھی کو ان سب کی کوئی پروہ نہیں تھی اسے تو صرف اپنی طاقت اور بڑے جسم پر گھمنڈ تھا۔
ہاتھی ہر روز دریا کے کنارے پانی پینے جاتا تھا۔ وہیں پاس میں ہی ایک چیونٹی کا گھر تھا۔ ہاتھی ہر روز چیونٹی کو تنگ کرتا اور اس کی راہ میں روڑے اٹکاتا۔ ایک روز ہاتھی معمول کے مطابق دریا کنارے پانی پینے گیا تو اس نے دیکھا کے چیونٹی کھانا اٹھاکر اپنے گھر لے جارہی ہے۔ ہاتھی کو مذاق سوجا اور اس نے سونڈ میں پانی بھر کے چیونٹی پر پھینک دیا۔
چیونٹی پوری طرح بھیگ گئی اور اس کا کھانا بھی گیلا ہوگیا۔ چیونٹی کو ہاتھی کی اس حرکت پر بہت غصہ آیا اور اس نے ہاتھی کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ ایک دن ہاتھی دریا کنارے سوگیا۔ چیونٹی نے جب ہاتھی کو سویا دیکھا تو ایک ترکیب سوجی اور ہاتھی کی سونڈھ میں گھس گئی۔ چیونٹی نے اندر گھس کر ہاتھی کو زور زور سے کاٹنا شروع کردیا اور تب تک کاٹتی رہی جب تک ہاتھی درد کے مارے اٹھ نہ گیا۔
چیونٹی کاٹتی گئی ہاتھی درد سے ڈھیر ہوگیا۔ ہاتھی کے ڈھیر ہوتے ہی چیونٹی باہر آئ۔ چیونٹی کو دیکھ کر ہاتھی سکتے میں چلاگیا اور اتنا خوفزدہ تھا کہ چیونٹی سے معافی مانگ لی۔ پھر چیونٹی نے ہاتھی سے کہا کوئی چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا اپنی طاقت کا استعمال ہمیشہ دوسروں کی بھلائی میں کرنا چاہیے نہ کہ نقصان پہنچانے میں۔ چیونٹی کی یہ بات سن کر ہاتھی بہت شرمندہ ہوا اور وہاں سے چلاگیا۔ اس کے بعد اس نے کبھی کسی کو تنگ نہیں کیا۔

حصہ