انسان کی جانچ

215

امیر المومنین حضرت عمرؓ کے زمانے کا ذکر ہے کہ ایک دفعہ ایک صوبے کے گورنر کی جگہ خالی ہو گئی۔ آپ کو اس کی جگہ دوسرا گورنر مقرر کرنے کے لیے کسی قابل آدمی کی تلاش ہوئی۔ ایک دن جب مسجد نبوی میں بہت سے مسلمان جمع تھے حضرت عمرؓ نے ان سے فرمایا کہ مجھے ایک گورنر کی ضرورت ہے کسی ایسے آدمی کا نام بتائو جو نہ صرف صوبے کا انتظام چلا سکے، بلکہ بہت نیک، پرہیز گار، دیانتدار، لوگوں کا خیر خواہ اور ان کے دکھ درد میں شریک ہونے والا ہو۔ اور سب تو خاموش رہے البتہ ایک صاحب نے ایک شخص کا نام لے کر کہا کہ اس عہدے کے لیے یہ شخص بہت مناسب ہے کیونکہ اس میں وہ سب خوبیاں موجود ہیں جو کسی گورنر کے لیے ضروری ہیں۔
حضرت عمرؓ نے ان سے فرمایا:
’’جس شخص کی تم سفارش کررہے ہو، کیا تم نے کبھی اس کے ساتھ سفر کیا ہے؟‘‘
انہوں نے کہا: ’’نہیں‘‘
حضرت عمرؓ نے پوچھا: ’’تمہارا کبھی اس سے لین دین کا معاملہ ہوا ہے؟‘‘
ان صاحب نے اس سوال کا جواب بھی ’’نہیں‘‘ میں دیا۔
اب حضرت عمرؓ نے ان سے فرمایا:
’’بھلے آدمی! جب تمہیں اس سے کبھی واسطہ ہی نہیں پڑا تو تمہیں کیسے معلوم ہو گیا کہ وہ گورنر بننے کے قابل ہے۔ یاد رکھو کسی آدمی کی نیکی دیانت اور قابلیت کا اندازہ اسی وقت کیا جا سکتا ہے جب اس کے پڑوس میں رہتے، سفر میں اس کا ساتھی بننے اور اس کے ساتھ لین دین کا اتفاق ہوا ہو۔‘‘
یہ سن کر وہ صاحب خاموش ہو گئے اور دوسرے مسلمانوں کو بھی معلوم ہو گیا کہ کسی آدمی کے بارے میں صحیح رائے کیسے قائم کی جا سکتی ہے۔

حصہ