ادارۂ چمنستان حمد و نعت کے تحت نعتیہ مشاعرہ برمکاں لیاقت علی پراچہ منعقد ہوا جس میں ثاقب خیرآبادی صدر تھے‘ مہمانان خصوصی میں مقصود علی اور اشفاق احمد غوری جب کہ مہمانان اعزازی میں عبدالستار شیخ‘ ڈاکٹر آفتاب مضطر اور گوہر اعظمی شامل تھے۔ نظامت کے فرائض طاہر سلطانی نے ادا کیے اور خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ وہ طویل مدت سے حمدیہ اور نعتیہ طرحی مشاعرے کر رہے ہیں اور ہر سال عالمی حمدیہ و نعتیہ کانفرنس کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نسل آدم کی رہنمائی کے لیے ہمارے رسولؐ کا اسوۂ حسنہ موجود ہے جب تک ہم نے قرآن و سنت پر عمل کیا ہم کامیابیوں سے ہمکنار ہوئے اور جیسے ہی ہم تعلیماتِ محمدی سے دور ہوئے ہم پر دوسری اقوام غالب آگئیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے کردار و عمل کو اسلامی شریعت میں ڈھالیں تاکہ ہمیں دین و دنیا میں عزت ملے۔ میزبان محفل لیاقت علی پراچہ نے کہا کہ نعتیہ ادب کا آغاز آنحضرتؐ کے زمانے سے ہوا‘ آپؐ کے شمائل و اسلامی تعلیمات کو نظم کی صورت میں شعرا نے لکھا ہے‘ آپ کا ذکر عین عبادت ہے‘ آپ پر درود و سلام پڑھنا قابل ستائش عمل ہے۔ تقریب کے دوسرے دور میں ثاقب خیرآبادی‘ مقصود علی شاہ‘ اشفاق احمد غوری‘ گہراعظمی‘ ڈاکٹر آفتاب مضطر‘ تاجدار عادل‘ رونق حیات‘ یامین وارثی‘ راقم الحروف نثار احمد نثار‘ شارق رشید‘ عقیل عباس ایڈووکیٹ‘ تنویر سخن‘ نصراللہ غالب اور ناظم مشاعرہ طاہر سلطانی نے نعتیہ کلام نذر سامعین کیا۔