ادارہ چمنستان حمدو نعت کا منقبی مشاعرہ

206

ادارۂ چمنستانِ حمد و نعمت اور جہانِ حمد پبلی کیشن کے زیر اہتمام لیاقت علی پراچہ کی رہائش گاہ پر حضرت عمر فاروقؓ وار حضرت امام حسینؓ کے لیے منقبی مشاعرے کا اہتمام کیا اس کے ساتھ ساتھ ماہنامہ ارمغانِ حمد کے 125 شماروں پر مشتمل کتاب ’’ارشادیۂ ارمغان حمد‘‘ کی تعارفی تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔میزبانِ تقریب لیاقت علی پراچہ نے نے کہا کہ مذہبی شاعری ہماری زندگی کا حصہ ہے ‘نعتیہ ادب اور رثائی ادب نے اردو ادب میں گراں قدر اضافہ کیا ہے اس کے علاوہ منقبی مشاعرے بھی ہمارے لیے ضروری ہیں کہ ہم ان کے ذریعے اپنا ایمان تازہ کرتے ہیں۔ آج ہم ’’مرادِ رسول‘‘ حضرت عمر فاروق اعظمؓ اور حضرت امام حسینؓ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ حضرت عمرؓ کا شمار آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے انتہائی قریبی رفقا میں ہوتا ہے‘ آپ کے اسلام لانے کے بعد مسلمانوں نے خانہ کعبہ میں نماز کی ادائیگی شروع کی اور اسلام کی ترویج و اشاعت میں نمایاں ترقی ہوئی‘ آپ نے اپنے دور میں حکومت میں بہت سے علاقے فتح کیے اور اسلامی ریاست کو مستحکم کیا۔ لیاقت علی پراچہ نے مزید کہا کہ حضرت امام حسینؓ نے میدانِ کربلا میں یزیدیت کے خلاف آواز بلند کی اور حق و صداقت کی راہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے عظیم الشان کارنامہ انجام دیا۔ آپ کی قربانی ہمارے لیے مثل ِ راہ ہے۔ طاہر سلطانی نے کہا کہ ہمارا مقصدِ حیات اسلام کی ترویج و اشاعت ہے‘ ہم اسلامی تعلیمات کے فروغ میں اپنا کام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر سہیل شفیق نے کہا کہ جہانِ حمد کے اشاریے کے بعد ارمغانِ حمد کے اشاریے منظر عام پر آئے۔ یہ کتاب اسلامی نظریات رکھنے والوں کے لیے بہت اہم ہے‘ یہ مذہبی شاعری کا سرمایہ ہے۔ عبدالستار شیخ نے کہا کہ آج ایک نئی کتاب منظر عام پر آرہی ہے جو قارئین ادب کی دل چسپی کا سبب بنے گی۔ طارق جمیل نے کہا کہ مشاعرے میں ہمارے لیے ضروری ہیں کہ ہم اس ادارے کے تحت ذہنی آسودگی کے ساتھ ساتھ اپنی معلومات میں اضافہ بھی کرتے ہیں‘ شعرائے کرام معاشرے کا اہم طبقہ ہیں جو معاشرے کی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں۔صدر تقریب رونق حیات نے اپنے خطاب میں کہا کہ اشاریہ سازی ایک مشکل کام ہے لیکن ڈاکٹر سہیل شفیق نے اپنی بصیرت و بصارت سے بہت عمدہ کتاب ترتیب دی ہے‘ میں انہیں مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ آج کے منقبی مشاعروں کا مرکز و محور حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت امام حسینؓ ہیں یہ دونوں مقدس شخصیات دینِ اسلام کا اہم باب ہیں۔ آج ہم بے شمار مسائل میں گھرے ہوئے ہیں‘ ہمارا فرض ہے کہ ہم ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر قوم وملک کی خدمت کریں۔ مشاعرے میں رونق حیات‘ اختر سعیدی‘ راقم الحروف نثار احمد نثار‘ طاہر سلطانی‘ رفیق مغل ایڈووکیٹ‘ تنویر سخن‘ نعیم انصاری‘ شائق شہاب‘ شارق رشید اور نصراللہ غالب نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔

حصہ