کچھ عرصہ پہلے تک صوبہ بلوچستان کے بہت سے دیگر سرحدی علاقوں کی طرح ضلع کیچ کے ایک چھوٹے سے گاؤں بلیدہ میں بھی منشیات بآسانی اور ارزاں نرخوں پر دستیاب تھی۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ بلوچستان کے سرحدی اضلاع افغانستان میں تیار کی جانے والی منشیات کی اسمگلنگ کے بین الاقوامی روٹ کا حصہ ہیں، اسی لیے ان علاقوں میں منشیات کا عام ہونا اور کئی خاندانوں کا اس وبا کے ہاتھوں تباہ ہونا کوئی راز کی بات نہیں ہے۔
بلیدہ گاؤں میں آنے والی اس اہم سماجی تبدیلی کی شروعات کا سہرا اس علاقے کی خواتین کے ایک ایسے گروپ کے سر ہے جن کے گھروں اور خاندان کے بیشتر مرد منشیات کی لت کا شکار ہوچکے تھے۔ یہ وہ خواتین ہیں جن کی زندگی صرف اس لیے کٹھن بنی کہ ان کے بیٹے، بھائی، شوہر منشیات کے عادی تھے، مگر پھر انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس گمبھیر صورتِ حال میں خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کریں گی۔ اسی علاقے کی رہائشی گل بی بی پانچ بیٹوں اور چار بیٹیوں کی ماں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے پانچوں بیٹے منشیات کی لت میں مبتلا تھے۔
وہ کہتی ہیں کہ ایک روز ایک خاتون نے مجھ سے سوال کیا کہ ’’کب تک ہمارے والد، خاوند، بیٹے منشیات کے ہاتھوں تباہ ہوتے رہیں گے، اور ہم مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور بیویاں ظلم کا شکار ہوتی رہیں گی؟‘‘
میں نے پوچھا ’’ہم کیا کر سکتے ہیں؟‘‘ تو انھوں نے کہا کہ ’’ہم باہر نکل کر ان منشیات کے اڈوں کو آگ لگا دیتے ہیں۔ ہم تو ویسے ہی چلتی پھرتی لاشیں ہیں، جو بھی ہوگا اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘
گل بی بی کا کہنا تھا کہ ’’میری اپنی زندگی انتہائی تکلیف دہ تھی، نہ صرف میں بلکہ ہمارے علاقے کی کئی خواتین اس مہم کا حصہ بن گئیں۔‘‘
گل بی بی نے بتایا کہ جب خواتین جلوس کی شکل میں باہر نکلیں تو انھیں نہیں پتا کہ ان میں اتنی طاقت، جوش اور جذبہ کہاں سے آگیا تھا، کیوں کہ اس جلوس نے ہر وہ جگہ جلا کر راکھ کردی جہاں پر منشیات فروخت ہوتی تھی۔
بلیدہ ہی کی ایک اور رہائشی رضیہ بی بی بتاتی ہیں کہ جب نشے کے عادی میرے خاوند اور بیٹے نے میری بیٹی کی ضرورت کے 300 روپے بھی چھین لیے تو اُسی وقت میں نے فیصلہ کیا کہ اب ہمارے علاقے میں یا تو منشیات فروش رہیں گے یا ہم۔
انھوں نے برقع پہنا اور ہر اُس گھر گئیں جہاں پر نشے کے عادی مرد موجود تھے، اور متاثرہ خواتین سے بات چیت کی۔ اور پھر کچھ عرصے بعد ان متاثرہ خواتین نے مل کر اپنے گاؤں میں موجود منشیات کے تمام اڈے یا تو بند کروادیے یا انھیں تباہ کردیا۔