بزم محبان ادب کے زیر اہتمام برمکاں سید شائق شہاب یہ مشاعرہ منعقد ہوا جس کی صدارت رونق حیات نے کی۔ گلنار آفرین اور ضیا شہزادمہمانان خصوصی تھے‘ ڈاکٹر نزہت عباسی اور احمد سعید خان مہمانان اعزازی تھے۔ نسیم شیخ اور شائق شہاب نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ تلاوتِ کلام مجید اور نعت رسولؐ کے بعد پروفیسر جاذب قریشی اور واحد رازی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ رونق حیات نے کہا کہ پروفیسر جاذب قریشی طویلعرصے سے بیمار تھے‘ ان کے کئی آپریشن ہوئے جس کے باعث وہ کافی کمزور ہو گئے اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے جب کہ واحد رازی کی موت اچانک ہوئی ہم ان دونوںصاحبانِ علم و فن کے انتقال پر بہت غم زدہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ دونوں کی مغفرت فرمائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دبستان کراچی کا المیہ یہ ہے کہ ہم کسی کو تسلیم نہیں کرتے‘ ہم ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے رہتے ہیں‘ ہم اپنے مسائل کے حل کے لیے بھی متحد نہیں ہوتے۔ ہم نے نیاز مندانِ کراچی کے تحت قلم کاروں کے لیے کانفرنس منعقد کی۔اس موقع پر بزمِ محبان ادب کی کنونیئر کشور عروج نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ ہماری تنظیم کے منشور میں زبان و ادب کی آبیاری شامل ہے اور مشاعرہ بھی فروغِ ادب کا حصہ ہے۔ مشاعرہ میں صاحب صدر‘ مہمانان خصوصی‘ مہمانانِ اعزازی اور ناظمین مشاعرہ کے علاوہ سحر تاب رومانی‘ رانا خالد محمود قیصر‘ سخاوت علی نادر‘ نظر فاطمی‘ شائستہ سحر‘ یاسمین یاس‘ امت الحئی وفا‘ شاہدہ عروج‘ مہر جمالی‘ شگفتہ ناز‘ حنا شعیب‘ تاجور شکیل اور کشور عروج نے اپنا کلام نذرِ سامعین کیا۔