ایک کسان کے کھیت میں کسی امیر کے گھوڑے گھس گئے۔ جنہوں نے کچھ تو روند کر اور کچھ چر کر کھیت کا ستیاناس کر دیا۔
کسان غصے سے بھرا ہوا امیر کے پاس گیا اور کہا کہ آپ کے گھوڑوں نے میرا کھیت تباہ کر دیا ہے۔
امیر نے کہا۔ تمہارے خیال میں کتنا نقصان ہوا ہو گا؟‘‘
کسان نے کہا۔ ’’پچاس روپے کا‘‘۔
امیر نے اسی وقت کسان کو پچاس روپے دے کر کہا۔ ’’اگر نقصان کچھ زیادہ ہوا ہو تو پھر سوچ لینا۔ میں زیادہ دینے کو بھی تیار ہوں۔‘‘
کسان پچاس روپے لے کر گھر آگیا۔ لیکن کھیت پک کر پہلے سے بھی زیادہ قیمت پر بک گیا ۔ جس پر ایمان دار کسان نے امیر کے پاس پچاس روپے لے جا کر کہا۔ جناب عالی! فصل کٹ گئی اور نقصان کی جگہ کچھ نفع بھی ہو گیا ہے۔ پس اب آپ اپنے روپے واپس لے لیں۔
یہ سن کر امیر نے ان پچاس روپوں کے ساتھ پچاس ہی اور ملا کر کسان کو پورے سو روپے دے دیے اور کہا۔ ’’یہ نقصان کا بدلہ نہیں، تمہاری ایمان داری کا انعام ہے۔ شوق سے لے جائو اور اسی طرح ہمیشہ سچائی پر قائم رہو۔‘‘