مضبوط خاندان نسلِ نو کے تحفظ کا ضامن

264

عورت اللہ تعالیٰ کا بہترین تحفہ ہے، اسلام نے عورت کو جو عزت اور توقیر عطا کی ہے وہ الفاظ کی محتاج نہیں۔ مگر آج کی ناسمجھ اور مغرب سے متاثر عورت نجانے کون سی آزادی مانگتی ہے، جب کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو کہ عورت کی اپنے دائرئہ کار میں آزادی اور اس کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے۔
عورت اسلامی حدود میں رہ کر اپنا آپ سنوار سکتی ہے چاہے وہ گھر کی چار دیواری کے اندر ہو یا باہر ملازمت وغیرہ کی ذمے داریاں نبھاتے ہوئے۔ لبرل لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام نے عورت پر پابندیاں عائد کرکے اُسے گھر کی چار دیواری میں قید کردیا ہے۔ جبکہ اسلام نے عورت کو معاشرے کی معتبر اور معزز ہستی بناکر گھر کی ملکہ بنا دیا ہے۔ جو خواتین یہ کہتی ہیں کہ اتنا پڑھا ہے تو کیا گھر بیٹھ جائیں؟ میں ان کی سوچ سے اتفاق نہیں کرتی، کیونکہ اگر آپ کی نیت گھر سے باہر نکل کر کمانے کی ہے تو یہ اپنی ذات پر آپ ظلم ہے۔ عورت پورے گھر کی ذمے دار ہے۔ شمع جب دو طرف سے جلتی ہے تو جلد پگھل جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کو خاندان جوڑنے کے لیے پیدا کیا ہے، نہ کہ کمانے کی مشین بن جانے کے لیے۔ جب عورت سارا دن گھر سے باہر رہے گی تو خاندان، خاندان نہ رہے گا۔ عورت ایک وقت میں بچوں کی آیا ہے، ان کی اتالیق ہے، ان کے کپڑے صاف ستھرے رکھنے کی ذمہ دار ہے، گھر کی باورچن ہے، اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے۔ جب سارا دن کام کاج کے بعد وہ تھک کر گھر میں داخل ہوگی تو یہ کام کیسے کرپائے گی؟ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے میاں بیوی کا جوڑا بنایا اور اِس سے دنیا کو زینت بخشی۔ دونوں اپنے خاندانوں کی مضبوطی کا باعث ہوتے ہیں۔ میاں، بیوی، بچوں، نانا، نانی، دادا، دادی سے مل کر خاندان بنتا ہے، اور یہ سب رشتے پیار محبت سے اس کی مضبوطی کے ضامن ہوتے ہیں۔ اس میں سب سے محفوظ عورت ہوتی ہے، کیونکہ اس کے ماں باپ، بھائی، شوہر، بیٹا، بیٹی اس کے تحفظ کے ضامن ہوتے ہیں، اور یہ سارے رشتے مل کر مضبوط خاندان کی بنیاد رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں سلسلے بہت ہی پیارے بنائے ہیں، یعنی سسرال اور میکہ۔ سسرالی رشتے داروں اور میکے کے رشتوں میں مساوات ضروری ہے-
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ”میں تمہارے گمان سے بھی زیادہ قریب ہوں“۔ پھر اگر آپ کی سوچ یہ ہو کہ بیٹی کو میں نے اس لیے پڑھایا ہے کہ اپنے گھر کو اچھی طرح دیکھے گی اور بچوں کی تربیت اچھی اور دینی سطح پر کرے گی تو یقین جانیے اللہ تعالیٰ اس میں برکت عطا فرمائے گا اور آپ کی بیٹی گھر میں بیٹھ کر راج کرے گی۔ اگر آپ کی سوچ یہ ہے کہ پڑھ لکھ کر نوکری کرے گی تو یقین جانیے پھر دربدر کی ٹھوکریں کھائے گی۔ عورت خاندان کا اہم ستون ہے، خاندان مضبوط ہوگا تو نسلیں مضبوط بنیادوں پر پروان چڑھیں گی۔ نئی نسل کے تحفظ کے لیے مضبوط خاندان ناگزیر ہے۔
اسلامی معاشرے میں مستحکم خاندان کی تعمیر میں عورت کا بڑا کردار ہے، بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی تربیت کرنا ماں کی ذمہ داری ہے۔ پہلے کے لوگ کتنے بااخلاق اور آداب و تمیز سے آراستہ تھے، اُن کی تربیت کم پڑھی لکھی نانی، دادی قصے کہانیوں میں کردیا کرتی تھیں- مگر رفتہ رفتہ ہم اپنی اقدار سے دور ہوتے جارہے ہیں، تربیت کی ذمہ داری سے ماؤں، نانی، دادی نے ہاتھ اُٹھا لیا ہے۔ اب خاندانی نظام دم توڑ رہا ہے۔ ایسے میں عورت کو آگے بڑھ کر اپنی ذمہ داری کو نبھانا ہوگا۔
اب خاندان کی تربیت کی ذمہ داری ٹی وی ڈراموں نے لے لی ہے۔ ماؤں کا فرض ہے کہ بچیوں کے ساتھ خود بھی وقت نکال کر صاف ستھرے ڈرامے دیکھیں اور بچیوں کو اچھی اور بُری بات بتائیں، اور اگر کوئی غلط قسم کا ڈراما دیکھیں جو ہماری اسلامی روایات سے ہٹ کر ہو تو اپنا قلم استعمال کریں اور متعلقہ ٹی وی چینل اور اخبارات کے ایڈیٹرز کو مراسلے لکھیں کہ یہ چیز غلط ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اگر تم بُرائی ہوتے ہوئے دیکھو تو اُسے ہاتھ سے روک دو، اگر یہ ہمت نہیں تو زبان سے روکو، اور اگر یہ بھی نہیں کرسکتے تو ایمان کے سب سے کمزور پہلو کے تحت اس کو دل میں بُرا جانو۔ ایک تعلیم یافتہ اور دینی و دنیاوی تربیت سے آراستہ عورت ہی مضبوط و مستحکم خاندان کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ اگر اعلیٰ تعلیم کے بعد یہ ذہن بنالیا جائے کہ لازماً مرد اور عورت دونوں کو کما کر گھر کے اخراجات پورے کرنے ہیں تو گھر میں روپے پیسے اور تعیشاتِ زندگی کی ضرورت تو خوب اچھی طرح پوری ہوجائے گی، لیکن بچوں کی تعلیم اور اچھی تربیت کی شدید کمی رہ جائے گی۔ آج آپ اس بات کا مشاہدہ کرسکتے ہیں کہ خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ چچا، تایا، ماموں، خالہ، پھوپھی، نانا، نانی، دادا، دادی کے مقدس رشتوں اور ان کی محبتوں سے بھی بچے محروم ہورہے ہیں، اور اس کے باعث ایک خودغرض معاشرہ وجود میں آرہا ہے جو کہ ضرورت پڑنے پر اپنے قریبی رشتے داروں تک کی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
آیئے! آج ہم اس بات کا عزم کریں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں ماں اور باپ کی نسبت سے جڑے مقدس رشتوں اور نکاح کے باعث نئے بننے والے خاندانوں (سسرال +میکہ) کے ساتھ میل،ملاپ کا ا چھا اور بلا تفریق تعلق رکھیں گے، جب ہی مضبوط خاندان وجود میں آئے گا اور خاندان میں خوش اخلاق اور رشتوں کو نبھانے والی عورت کی عزت و تکریم میں اضافہ ہوگا۔ وہ خاندان کے مضبوط حصار میں ”محفوظ عورت“ بنے گی، اور محفوظ عورت اس معاشرے کو مستحکم کرپائے گی۔ اللہ تعالیٰ اس مضبوط خاندانی نظام کو برقرار رکھے، مسلم معاشرے کو اس کے فوائد سمیٹنے کی توفیق دے، اور ہم سب کی نسلوں کی حفاظت فرمائے۔ (آمین)۔

حصہ