قرآن کا احترام

298

محمود ایک بہت مشہور بادشاہ گزرا ہے۔ وہ غزنی کا رہنے والا تھا۔ اس نے مختلف اسباب کے تحت ہندوستان پر بھی سترہ حملے کیے تھے۔ اس کی زندگی کا ایک بہت مشہور واقعہ ہے کہ ایک شب وہ سونے جا رہا تھا۔ اتفاق سے طاق پر نگاہ پڑی۔ دیکھا تو قرآن پاک رکھا ہوا تھا۔
اب کیا کرے۔ اگر ادھر پیر پھیلا کر سوتا ہے تو کلام پاک کی بے ادبی ہوتی ہے۔ سوچا لائو چار پائی کا رخ بدل دوں۔ ادھر سرہانا ہو جائے، پھر ٹھیک رہے گا۔ چنانچہ چار پائی کا رخ بدل دیا۔ اب سونے چلا تو خیال آیا کہ میرے کمر ے میں اللہ کا فرمان رکھا ہو اور میں اس کو سمجھ کر پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کے بجائے غافل پڑاسوئوں۔ یہ بھلا کب مناسب ہو گا۔ سوچا لائو اسے اٹھا کر پاس والے کمرے میں رکھ آئوں۔اور پھر آرام کروں۔
اس خیال کا آنا تھا کہ بادشاہ کانپ اٹھا۔ سوچا یہ کتنی بڑی بے ادبی ہے کہ محض اپنے آرام کی خاطر اللہ کے کلام کو اپنے کمرے سے ہٹا رہا ہوں۔
اسی پس و پیش میں سلطان رہ گیا۔ نہ ہٹاتے بنی نہ سوتے۔ ساری رات آنکھوں میں کاٹ دی۔

حصہ