بہت دن پہلے کی بات ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے جا چکے تھے۔ صحابہؓ کا دور بھی ختم ہو چکا تھا۔ مسلمانوں میں ایک بہت بڑے عالم تھے۔ ان کا نام تھا امام مالکؒ۔ مدینہ شریف میں آپ قرآن و حدیث کا درس دیتے تھے۔ طلبہ بہت دور دور سے آپ کے پاس پڑھنے آتے تھے۔
ایک دن آپ درس دے رہے تھے۔ درس میں اسپین کے بھی ایک طالب علم شریک تھے۔ ان کا نام تھا یحییٰ۔ آپ علم دین کے بڑے دل دادہ تھے۔ اتنی دور سے امام مالکؒ کے پاس دین کی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آئے تھے۔ درس کے دوران میں شور ہوا۔ ’’ہاتھی! ہاتھی!‘‘۔
عرب میں ہاتھی نہیں ہوتا۔ وہاں کے باشندوں کے لیے یہ ایک انوکھی چیز تھی۔ آواز سنتے ہی تمام شاگرد باہر نکل آئے اور ہاتھی دیکھنے لگے۔ مگر یحییٰ بدستور اپنی جگہ پر بیٹھے رہے۔ اچھے استاد نے کہا۔
’’بیٹے یحییٰ! تمہارے یہاں اسپین میں تو ہاتھی نہیں۔ تم کیوں نہیں گئے، جائو تم بھی ہاتھی دیکھ آئو۔‘‘
اچھے استاد! یحییٰ نے جواب دیا۔ ’’میں اپنا وطن چھوڑ کر آپ کے پاس علم حاصل کرنے آیا ہوں۔ آپ کی صحبت میں رہ کر اچھی باتیں سیکھنے آیا ہوں۔ ہاتھی دیکھنے کے لیے اتنی دور سے یہاں نہیں آیا ہوں۔‘‘
اچھے شاگرد کی یہ باتیں سن کر امام مالکؒ بہت خوش ہوئے۔ آپ نے یحییٰ کو دعا دی اور فرمایا۔
’’تم تو بہت ہی سمجھ دار بیٹے ہو۔‘‘
استاد کی زبان مبارک سے یہ کلمہ کچھ اتنی محبت سے نکلا کہ اللہ نے اسے قبول فرمالیا اور یحییٰ اسپین کے ایک زبردست اور بہت ہی سمجھ دار عالم ہوئے۔