بزمِ تقدیس ادب پاکستان کراچی پابندی کے ساتھ ادبی پروگرام ترتیب دے رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے اس ادارے کے تحت’’غزل مشاعرے‘‘ کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت خواجہ رضی حیدر نے کی۔ سعید الظفر صدیقی مہمان خصوصی اور ظہور الاسلام جاوید مہمان اعزازی تھے جب کہ احمد سعید نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ نعت رسولؐ کی سعادت اکرم رازی نے حاصل کی۔ صدر مشاعرہ نے کہا کہ مشاعروں سے شاعری کی تحریک بڑھتی ہے‘ نئے نئے مضامین سامنے آتے ہیں‘ آج بہت عمدہ کلام پیش کیا گیا نئے شعرا کی آمد شعر و سخن میں خوب صورت اضافہ ہے لیکن الیکٹرانک میڈیا کے اس دور میں کتب بینی کا شعبہ کمزور ہو رہا ہے ہمیں اس طرف توجہ دینی ہوگی۔ ظہورالاسلام جاوید نے کہا کہ جو لوگ ادب کی خدمت کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں ان دنوں کورونا کی دوسری لہر بڑے زوروں پر ہے جس کے باعث زندگی کے مسائل بڑھ رہے ہیں شعرائے کرام کی ذمے داری ہے کہ وہ عوام کے مسائل اور حالات کا جائزہ لیتے رہیں اور رہنمائی فراہم کریں۔ خواجہ رضی حیدر نے کہا کہ فی زمانہ قلم کاروں کے مسائل بھی بڑھ گئے ہیں‘ حکومت کو چاہیے کہ قلم کاروں کی اعانت کرے‘ ادبی تقریبات کے لیے فنڈنگ ایک اہم مسئلہ ہے تاہم ادب کی خدمت اپنی مدد آپ کے تحت مشاعرے اور دیگر ادبی پروگرام کر رہے ہیں میری دعا ہے کہ ادب و زبان کی ترقی جاری رہے۔ اس مشاعرے میں صاحب صدر‘ مہمان خصوصی‘ مہمان اعزازی اور ناظم مشاعرہ کے علاوہ آصف رضا رضوی‘ اختر سعیدی‘ فیاض علی‘راقم الحروف نثار احمد‘ حنیف عابد‘ علی اوسط جعفری‘ کشور عدیل جعفری‘ ضیا حیدر زیدی‘ الحاج نجمی‘ سخاوت علی نادر‘ واحد رازی‘ مہر جمالی‘ آسی سلطانی‘ کاشف حسین ہاشمی‘ یاسر صدیقی‘ عاشق شوکی اور علی کوثر نے اپنا اپنا کلام نذر سامعین کیا۔ راقم الحروف کی اپنے اس کالم کے توسط سے بزمِ تقدیس ادب سے گزارش ہے کہ تاخیر سے آنے والے شاعروں کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کریں مشاعرے کا وقت ڈھائی بجے تھا 4 بجے آنے والے شعرا کی حوصلہ شکنی ضروری ہے ورنہ تقدیم و تاخیر کے مسائل بھی پیدا ہوں گے۔ مشاعرے میں سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی جس سے مشاعرہ کا لطف دوبالا ہوا۔