بچوں کی جسمانی نشونما کے لیے الخدمت کا سالانہ فن گالا

345

تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے کھیل بچوں خاص طورپران طلبہ و طالبات کے لیے ضروری ہے جو تعلیم حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کرتے ہیں۔ بچے فطری طور پر کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں، جس سے اُن کے اعضائے جسمانی کی ورزش ہوتی رہتی ہے، جو اُن کی بہتر نشو و نما کا ذریعہ بنتی ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ :
ہے ضروری علم بھی اور کھیل بھی
نہ ہونا ان دونوں سے غافل کبھی
وقت پڑھنے کا جب آئے پڑھو
خوب کھیلو کھیل کا جب وقت ہو
تیز ہو جاتے ہیں بچے کھیل سے
جس طرح گاڑی کے پہیے تیل سے
والدین اور اساتذہ بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کی مشین دیکھنا چاہتے ہیں بس گریڈ اچھا مل جائے۔ طالب علم جب تک جسمانی طور پر فٹ نہیں ہوگا اس وقت تک وہ بہتر تعلیم حاصل نہیں کرسکتا۔ جسم کو فٹ رکھنے کے لیے ورزش بے حد ضروری ہے اور جسمانی ورزش کا تعلق بالواسطہ یابلا واسطہ کھیلوں سے ہی ہوتا ہے۔ جس طرح نصابی تعلیم ذہنی صلاحیتیں اور بہتر کردارپروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اسی طرح کھیل کود بجوں میں نظم ونسق، احساس ذمے داری اور قائدانہ صلاحیتوں کے لیے راہ ہموار کرتی ہے۔ دین اسلام بھی ہمیں مثبت تفریح اور کھیل کی اجازت دیتا ہے تاکہ انسان جسمانی اور ذہنی طورپر صحت مند رہے .
الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان ملک بھر میں14ہزار سے زاید بچوں کی ان کے گھروں پر کفالت کررہی ہے ، معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کے لیے کھیل کود اور تفریح کا اہتمام بھی کرتی ہے۔وقتاً فوقتاً ذہنی و جسمانی نشو ونما کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں کا انعقادکرایاجاتاہے۔ بچوں میں مثبت سوچ، اچھی عادات،اخلاقی قدریں اجاگر کرنے کے لیے اچھاماحول فراہم کیاجاتاہے، بچوں کو بتایا جاتاہے ایمانداری اور تعلیم ہی سے انسان کی حقیقی عزت ہوتی ہے، گھر کے قریب ترین مطالعہ سینٹر میں بلایا جاتاہے۔ تمام بچوں کا سال میں ایک مرتبہ مکمل طبی معائنہ کرکے ہیلتھ کارڈ بنایا جاتاہے جس کے ذریعے معالج کو علاج کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔بچے کی والدہ اگر کوئی کام سیکھنا چاہتی ہیں یا گھر میں کوئی کام کرنا چاہتی ہیں تو الخدمت ٹریننگ سینٹر کے اخراجات اور قرضِ حسنہ بھی دیاجاتاہے۔ان تمام ہم سرگرمیوں کا مقصد ایک ہی ہے کہ یتیم اور بے سہارا بچے معاشرے میں احساس کمتری کا شکار نہ ہوں بلکہ معاشرے کے لیے مفید شہری ثابت ہوں۔
الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے زیر کفالت 851 بچوں کے لیے ہر سال ’’فن گالا‘‘ کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں 8 سال سے بڑے بچوں کو ان کے ورثا کی اجازت سے کراچی کے معروف فارم ہاؤس ڈریم ورلڈ ریزورٹ کی سیر کرائی جاتی ہے، ان بچوں کو مختلف اضلاع سے بسوں میں لایا جاتا ہے ، طویل سفر کے باوجود بچے فن گالا پروگرام میں ہشاش بشاش رہتے ہیں، بچوں کے مختلف گروپ بنا کر انہی میں سے ایک نگران مقرر کیا گیا تھا تاکہ ان میں تنظیم سازی ،نظم و ضبط اور لیڈر شپ کی خصوصیت پیدا ہوں۔
رواں سال بھی فن گالا کا اہتمام کیا گیا جہاں بچوں کے لیے مختلف تربیتی سرگرمیاں کروائی گئیں، بچوں نے تیراکی میں بھر پور حصہ لیا، تیراکی طبی نقطہ نگاہ سے یقیناً عمدہ ورزش ہے جس سے بچوں نے سیکھا کہ اپنے اعصاب پر کیسے قابو پایا جاتا ہے ، ڈریم ورلڈریزورٹ میں اعلیٰ نسل گھوڑے اور بگھیاں بھی تھیں، گھوڑوں پر سوارہوکر بچوں نے اپنی شان بڑھائی اور مختلف جھولوں سے لطف اندوز ہوئے، ہری بھری چٹانوں کے درمیان خوب صورت راہداریوں میں دوڑ کر بچوں نے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کی۔ ان مصروفیات سے بچوں کو اپنی قوت، لچک، پھرتی اور توازن کو جانچنے کا موقع ملا۔
سالانہ فن گالا پروگرام میں معروف کرکٹر ہر دلعزیز شاہد خان آفریدی اور دیگر معزز شخصیات، صحافیوں، بلاگرز، الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے ذمے داران نے بچوں کے ساتھ وقت گزارا۔ تمام بچوں کا ڈریم ورلڈ پہنچنے پر میڈیکل چیک اَپ کیا گیا اور ساتھ ساتھ ہاتھ دھونے کے کی مشق کروائی گئی، شاہد آفریدی نے میٹرک میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں کو شیلڈ پیش کیں، بچوں کے ساتھ فرداً فرداً گروپ فوٹو بنوائے، لڑکوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی اور بچوں کو باؤلنگ اور بیٹنگ کرکے دکھائی اور اس کھیل سے متعلق کچھ خاص باتیں بھی بتائیں۔
اس موقع پر سینیٹر امام الدین شوقین نے وڈیو لنک کے ذریعے بچوں کو پیغام دیا کہ آج اس پرو گرام میں آپ کے درمیان ہوتا تو مجھے بہت خوشی ہوتی، میں الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے آپ کے لیے عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا۔ پیارے بچو! اللہ تعالیٰ نے الخدمت کی صورت میں ایک ایسا ادارہ عطا کیا ہے جو آپ کی سرپرستی کر رہا ہے، کتابوں کی صورت میں، راشن کے ذریعے، آپ کو اچھی اور معیاری تعلیم حاصل کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کسی بھی مقام پر پہنچنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے، قائد اعظم کے فرمان محنت، ایمان ، اتحاد اور نظم و ضبط کو اپنا شعار بنائیں ، مجھے امید ہے آپ دل لگا کر پڑھیں گے، اپنے اساتذہ کی تکریم کریں، اپنے بڑوں کا ادب کریں ، محنت سے اپنا مقام حاصل کرکے ملک و قوم کے لیے عظیم سرمایہ ثابت ہوں۔
تقریب کے مہمان خصوصی شاہد آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیارے بچو! میں صرف آپ کی وجہ سے اپنی مصروفیت ترک کرکے خصوصی طورپر اسلام آباد سے یہاں آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں بچپن میں ہمیشہ کرکٹر بننے کا خواب دیکھا کرتا تھا‘ مجھے کرکٹر بننے کی دھن تھی، اس کے لیے میں بھر پور محنت کرتا تھا۔ بچو! آپ کو بھی بڑا خواب دیکھنا چاہیے ، آپ سوچیں آپ کی دل چسپی کس شعبے میں ہے اس شعبے میں آگے بڑھنے کے لیے محنت کریں ،جو پیشہ آپ اپنانا چاہتے ہیں اس سے عشق کریں۔ اللہ تعالیٰ ہر کسی کو موقع دیتا ہے‘ وہ سب کے ساتھ انصاف کرتا ہے۔ آپ میں سے بھی بہت سے بچے سائنس دان، ڈاکٹر، انجینئر ، سیاست دان اور کرکٹر بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت بہت قیمتی ہے بہت تیزی سے گزر جاتا ہے لہٰذا کوشش کریں کہ آپ کا وقت ضائع نہ ہو، اپنے وقت کا شیڈول بنائیں۔ انہوں نے بچیوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ پڑھیں گی تو ہمارا معاشرہ آگے بڑھے گا ، ایک عور ت ہی معاشرے کو سدھار سکتی ہے، پاکستان کی ترقی میں آپ کا کردار نمایاں ہے۔ انہوں نے افسو س کا اظہار کیا وطنِ عزیز میں ڈھائی کروڑ بچے اور بچیاں اسکول سے باہر ہیں، الخدمت کے ذمے داران آپ کے والدین کی طرح ہیں آپ نے ان کی عزت کرنی ہے یہ آپ کوخوراک کے ساتھ ساتھ معیاری تعلیم دینا چاہتے ہیں۔ الخدمت کفالت یتامیٰ ، تعلیم، صحت، بلا سود قرض، ہنگامی اور قدرتی آفات میں فوری امداد اور سماجی خدمات دیگر شعبوں میں نمایاں کام کررہی ہے ، ان تمام شعبوں میں کفالت یتامیٰ پروگرام اس لیے اعلیٰ ہے کہ اس میں غریب بچوں کو تعلیم ، ہم نصابی سرگرمیوں ، سیر و تفریح ، مطالعۂ شوق کے ذریعے آگے بڑھنے اور معاشرے میں اپنا مقام بنانے کے مواقع مہیا کیے جا رہے ہیں، میں نے الخدمت کے آغوش ہوم کے دورے بھی کیے اور پروگرام میں بھی شرکت کی، وہاں جو بچوں کو سہولیات میسر ہیں وہ امیر والدین کے بچوں کو بھی میسر نہیں۔ میری خواہش ہے کہ الخدمت کے پراجیکٹ میں اپنے حصے کا کام کروں۔
صدر الخدمت سندھ ڈاکٹر سید تبسم جعفری نے کہا کہ اسلام میں بچوں کی تربیت اور نگہداشت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ سیر و تفریح بچوں کا حق ہے اور ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے انتہائی ضروری بھی۔ بچوں کے لیے صحت مندانہ مثبت تفریح فراہم کرنا والدین اوراساتذہ کی ذمے داری ہے۔ الخدمت یتیم بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف ہم نصابی سرگرمیوںمیں مصروف رکھتی ہے، اس کی زندہ مثال فن گالا میں اندرون سندھ کے دور دراز علاقوں سے آئے بچوں کی شرکت ہے۔ یہاں بچے معروف کرکٹر شاہد آفریدی سمیت مختلف شخصیات سے ملے، جنہوں نے بچوں کو نصیحتیں کیں جب کہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرکے بچوں کو اپنی بات کہنے اور سوال کا جواب دینے میں جھجک بھی ختم ہوئی۔ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ان کی جسمانی ذہنی قوت بڑھانے کی ضرورت ہے، صحت مند ذہن و جسم والے نوجوان ہی معاشرے میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرنے کے قابل ہوتے ہیں اس لیے الخدمت کے ایف ایس اوز اور بچوں کے سرپرست پر لازم ہے کہ بامقصد، جسمانی مشقت والے کھیل کودکی بچوں کو ترغیب دلائیں۔ حدیث مبارک ہے کہ ’’اپنے بچوں کو تیراکی، تیر اندازی اورگھڑ سواری سکھائو اور انھیں قرآن مجید کی صحیح تلاوت کرنا سکھائو۔ کچھ دیر کھیل کربچے تھک جائیں گے، اور یہ جسمانی طاقت میں اضافہ کا سبب بنیں گے اور اس کے بعد وہ تازہ دم ہوکر پڑھ سکیں گے، تعلیم اور کھیل کے درمیان وقفے سے ذہن مستقل دبائو اوربوجھ سے آزاد ہوگا۔ کھیل کود بچوں کے قوتِ حافظہ و یادداشت کو بہتر بناتا ہے، سننے، دیکھنے ، سونگھنے، چکھنے اور چھونے کے حواس بھی مضبوط ہوتے ہیں جو نارمل زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس کے برعکس اگر وہ بیٹھے بیٹھے کارٹون اور وڈیو گیم میں مصروف رہیں گے تو پورا دن گزرنے کے باوجود ان کا نہ دل بھرے گا نہ ہی ان کو حقیقی فرحت وخوشی نصیب ہوگی۔
ڈائریکٹر آرفن کیئر پروگرام سید محمد یونس نے کہا کہ الخدمت یتامیٰ کے لیے فی کس 4000 روپے ماہانہ فراہم کر رہا ہے تاکہ ان بچوں کے سرپرست ان کی تعلیم کو بوجھ نہ سمجھیں، الخدمت زیر کفالت بچوں کی اسلامی احکامات کی روشنی ان عادات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، انہیں تعلیم اور ہم نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی پرانعام، سرٹیفکیٹ اور نقد انعام بھی دیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کئی بچوں نے میٹرک کے امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کی ہے‘ اس خدمت کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ہالا ضلع مٹیاری میں آغوش ہوم کی تعمیر جاری ہے، جہاں والدین اور سرپرستوں سے محروم 200 بچوں کو رہائش،تعلیم، خوراک، صحت و دیگرضروریات اعلیٰ معیارکے مطابق مفت فراہم کی جائیں گی، یہ سلسلہ یتیم بچوں تک محدود نہیں بلکہ ایسے بچے جو دکانوں اور ورکشاپوں پر کام کرتے ہیں یا بے کار گھومتے ہیں‘ ان کے لیے بھی گھوٹکی میں چائلڈ پروٹیکشن سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں بچوں کو کچھ وقت کے لیے بلایا جاتا ہے اور جہاں انہیں ابتدائی تعلیم اور اسلامی و اخلاقی اقدار سمجھائی جاتی ہیں۔
سندھ کے سب سے پسماندہ ضلع تھر پارکر کے دور دراز گوٹھوں میں 11چونرہ اسکول بنائے گئے ہیں جہاں تقریباً400 بچوں کو پرائمری تک کی تعلیم بالکل مفت دی جا رہی ہے۔ ان طلبہ کے لیے بھی مقامی سطح پر وقتاًفوقتاً تفریحی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ الخدمت یہ کاوشیں اہل ِ خیر حضرات اور مختلف اداروں کے تعاون سے ہی سر انجام دیتی ہے۔

حصہ