نعتیہ مشاعرے اسلامی تعلیمات کے آئینہ دار ہیں‘ لیاقت علی پراچہ

272

نعت رسولؐ کی بنیاد ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے ہے‘ آنحضرتؐ نعت سماعت فرماتے تھے اس تناظر میں نعت رسولؐ لکھنا‘ سننا اور پڑھنا عین ثواب ہے۔ جہاں بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کا ذکر ہوتا ہے وہاں رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ادارۂ چمنستان حمدونعت پاکستان کے جنرل سیکرٹری لیاقت علی پراچہ نے راقم الحروف نثار احمد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے ادارے کے تحت ہر برس دو پروگرام ترتیب دیتے ہیں ایک حمدیہ مشاعرہ اور دوسرا نعتیہ مشاعرہ۔ اس مرتبہ بھی ہم نے نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کیا تھا جس کی صدارت رفیع الدین راز نے کی تھی۔ رونق حیات مہمان خصوصی تھے۔ مہمان اعزازی میں ڈاکٹر شوکت اللہ جوہر‘ پیر اعزاز الدین شاہ اور امیر امان اللہ نیازی شامل تھے۔ نظامت کے فرائض حامد علی سید نے انجام دیے۔ اس موقع پر حافظ نعمان نے تلاوتِ کلامِ مجید کا شرف حاصل کیا اس کے بعد نعت خواں حضرات نے نعتیں پیش کیں۔ بعدازاں رفیع الدین راز‘ رونق حیات‘ ڈاکٹر شوکت اللہ جوہر‘ اختر سعیدی‘ یامین وارثی‘ طاہر سلطانی‘ حامد علی سید‘ آسی سلطانی‘ شارق رشید‘ احسن قدیر‘ نشاط غوری‘ شجاع الزماں‘ سعد الدین سعد‘ تنویر سخن‘ الحاج یوسف اسماعیل‘ ذوالفقار حیدر پرواز‘ زبیر صدیقی‘ نصراللہ غالب‘ صادق نثار‘ رانا سالم‘ صوفی سہیل قادری‘ حنیف رحمن اور دیگر شعرا نے بارگاہِ نبوتؐ میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ نعتیہ مشاعرے میں ادارہ چمنستان حمد و نعت پاکستان کے بانجی محمد طاہر سلطانی نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ ان کا ادارہ طرحی حمد و نعت کے مشاعرے کا اہتمام کر رہا ہے فی زمانہ شعرائے کرام سہل پسند ہو گئے ہیں جس کے باعث طرحی مشاعروں کی روایت ختم ہو رہی ہے۔ تاہم ہمارے ادارے کی تحریک پر بہت سے شعرا طرحی مشاعرے میں آرہے ہیں۔ ہم ان مشاعروں میں پڑھے جانے والے اشعار کو بہت جلد کتابی شکل دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 2020ء میں دو روزہ حمد و نعت کانفرنس کی تسھی ہم جنوری 2021ء میں دوبارہ اسی طرح کا پروگرام منعقد کریں گے تمام لوگوں سے شرکت کی درخواست ہے۔ رونق حیات نے اپنے اشعار سنانے سے قبل کہا کہ لیاقت علی پراچہ علم دوست شخصیت ہیں انہیں شعر و ادب سے گہرا لگائو ہے‘ ایک زمانے میں وہ ظہور الحسن بھوپالی کے ہفت روزہ رسالے ’’افق‘‘ سے بھی وابستہ رہے ہم ان کی خدمات کے معترف ہیں اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔ رونق حیات نے مزید کہا کہ نعت اب صفِ سخن کا حصہ ہے نعت میں رسول اکرمؐ کے شمائل و فضائل کا تذکرہ لازمی ہے لیکن دورِ جدید میں نعت میں امت محمدی کے مسائل اور اپنی ذاتی گزارشات کا تذکرہ بھی ہو رہا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام دینی اور دنیاوی مسائل کا حل قرآن و سنت کی پیروی میں مضمر ہے آج صورت حال یہ ہے کہ ہم ماڈرن ہوتے جارہے ہیں جس کا سبب دین اسلام سے دوری ہے۔ آیئے ہم سب عہد کریں کہ ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہیں گے اور حضرت محمد مصطفیؐ کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں گے۔ مشاعرے میں شریک تمام شعرا کو لیاقت علی پراچہ کی جانب سے تحائف بھی پیش کیے گئے۔

حصہ