عظیم الشان عالمی محفلِ حسن قرأت

1279

ادارہ نور حق میں آئے دن مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں جن میں جماعت اسلامی کے کارکنان اور عوام وخواص بھرپور طریقے سے شریک ہوتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ادارۂ نورحق میں جمعیت اتحاد علماء کراچی کے تحت عظیم الشان ’’عالمی محفل حسن قرأت‘‘ منعقد ہوئی۔ اس محفل حسن قرأت کے انعقاد میں مولانا عبدالوحید ناظم اعلیٰ جمعیت اتحاد العلما کی بڑی کوشش اور محنت شامل تھی۔ مصر سے آئے مہمان فضیلۃ الشیخ قاری المقری محمد الدارنکی اور تنزانیہ کے فضیلۃ الشیخ قاری المقری عیدی شعبان نے خصوصی طور پر اس محفل میں شرکت کی اور ان دونوں حضرات نے شاندار قرأت پیش کر کے محفل میں ایک سماں باندھ دیا تھا۔ ادارہ نورحق کے صحن میںشرکائے محفل یکسوئی اور خشوع و خضوع کے ساتھ رات گئے تک قرأت سے لطف اندوزہوتے رہے۔ شرکائے محفل سبحان اللہ ،ماشاء اللہ کے ساتھ خوش الحانی پر داد پیش کر رہے تھے۔
قرآن کی ایمان تازہ کرنے والی صدائوں سے ہر شخص کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ ادارہ نورحق کی در و دیوار نے شاید ہی پہلے کبھی ایسا پُرسوزمنظر دیکھا ہو۔ اس صحن میں لگے ناریل کے درخت بھی حسن قرأت کے ان لہجوں اور آواز کے اتار چڑھائو پر خوشی اور مسرت سے جھوم رہے تھے۔ محفل میں کیا حسن تھا‘ کیا آوازیں تھی۔ قرآن کی عظمت رفتہ بیاں کی جارہی تھی اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ مدارس کے طلبہ، اساتذہ کرام اور حاضرین محفل کے ساتھ ساتھ فرشتے بھی اس پاک اور پُر سوز محفل میں بیٹھے ہیں ۔ روح پرور منظر ر،حمت ہی رحمت دلوں پر سکنیت طاری کر رہا تھا۔ قرآن کی آیات ایمان کو تازہ کر رہی تھی۔ ہر شخص پر عالی شان اور پرسوز لہجوں کی قرأت پر قلزم کیف سرور کی کیفیت طاری تھی۔
محفل میں ملک کے نامور نعت خواں نعمان شاہ بخاری اور حافظ طارق سلمان کی جانب سے بارگاہِ رسالتؐ میں نذرانہ عقیدت پیش کرنے پر محفل پرایک اور سماں باندھ دیا تھا۔ خشوع خضوع کے ساتھ ہدیہ نعت پیش کی جارہی تھی خاص طور پر حافظ سلمان طارق کی نعت ’’نبی اکرم شفیع اعظم دکھے دلوں کا پیام لے لو۔تمام دنیاکے ہم ستائے ہوئے ہیں سلام لے لو‘‘ اس کے علاوہ ’’وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے ‘‘ کی نعت نے بھی شرکائے محفل کو گرما دیا تھا۔کیا حُسن اور سوز تھا ان آوازوں میں‘ دل سے نکلتی اور دل کو موہ لینے والی صدائیں، انتہائی پُرسوز لب ولہجہ‘ نبیؐ کے ذکر سے دلوں میں ٹھنڈک پیدا کر رہے تھے اور آقاؐ کا ذکر بلند کیا جا رہا تھا۔
رحمت کے سائے تلے اس محفل سے کسی کو بھی اٹھنے کو جی نہیں کر رہا تھا اور ہر شخص جم کر بیٹھا تھا اور انتہائی متاثر کن تلاوت پر خوب داد بھی پیش کی جارہی تھی۔ قابل مبارک باد ہیں اس طرح کی محفلوں کے انعقاد کرنے والے جنھوں نے قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے اور لوگوں کو قرآن سے تعلق کو جوڑنے کا فریضہ سر انجام دیا۔ قرآن تو سر چشمہ ہدایت ہے۔ یہ روشنی ہی روشنی ہے، نسخہ کیمیا ہے۔ امت کے پاس یہ ایسی کتاب ہے اگر یہ اس کو تھام لیں اور اس کو اپنا امام بنا لیں تو ساری دنیا کہ امام بن سکتے ہیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن اس پررونق محفل کے مہمان خصوصی تھے انھوں نے شرکائے محفل کا شکریہ ادا کیا اور افریقہ، مصر سے آئے ہوئے قرأ حضرات کا خیر مقدم بھی کیا۔ اس موقع پر انہوں نے قرآن کی عظمت رفتہ بھی بیان کی اورکہا کہ قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ہی امت مسلمہ کے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔
قرآن عمل کی کتاب ہے یہ ہدایت روشنی اور نور ہے۔ بلاشبہ اس طرح کی محفلوں کا انعقاد مومن کے ایمان کو تازہ اورتواناکرتی ہیں۔ اس طرح کی محافل کا انعقاد باقاعدگی کے ساتھ ہر سال کیا جائے اور ضلع کی سطح پر بھی مقابلہ حسن قرأت منعقد کیا جائے۔ پاکستان کے مدارس کے بچوں میں بہت ٹیلنٹ ہیں اگر ان پر توجہ دی جائے تو پاکستان میں بھی عیدی شعبان ،محمدالدارنکی پیدا ہوکر اپنے ملک وقوم کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ عیدی شعبان جو کہ افریقہ کے انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں‘ ان کی دوسال قبل سوشل میڈیا پر قرأت کی وڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انھوں نے اپنی پُرسوز آواز سے پوری دنیا کو چونکا دیا تھا۔ آج ان کے سوشل میڈیا پر لاکھوں کی تعداد میں فالور موجود ہیں اور چندگھنٹوں میں ان کی وڈیو اور قرأت پوری دنیا میں وائرل ہوجاتی ہے۔ پاکستان آنے سے قبل انھیں کینیڈا سے دعوت نامہ ملا لیکن انھوں نے پاکستان ترجیح دی۔
فضیلتہ الشیخ قاری المقری شہاب الدین جن کا تعلق کوئٹہ سے ہے ‘ اس سلسلے میں بہت کام کر رہے ہیں اور پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک کے قراء حضرات کی رہنمائی اور سرپرستی کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ عیدی شعبان جیسے ہیرے کو دنیا بھر میں متعارف کرانے میں بڑی حد تک ان کی کوششیں بھی شامل ہیں۔ اللہ پاک ان کی سعی کو قبول اور مقبول فرمائے۔ قرأت کا فن عطیہ خداوندی ہے۔ حضورؐ کے زمانے میں حضرت بلال حبشی ؓ نے اس فن کو پروان چڑھایا اور اذانِ بلالؓ کی گونج سات آسمان تک پہنچی۔ اس علم کو نسل نو تک پہنچانے کے لیے بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔ ماضی میںشیخ عبدالباسط مرحوم نے اس فن کو اوج ثریا تک پہنچایا آج بھی نوجوان شیخ عبدالباسط ؒ کی تقلیدکرتے نظر آتے ہیں۔ افریقی ملک تنزانیہ کے عیدی شعبان کو قرآن عظیم الشان نے وہ عزت تکریم اور شہرت عطا فرمائی کہ آج پوری دنیا ان سے محبت کرتی ہے۔

حصہ