باغ کی سیر

1991

ایک دن ثنا نے دادا جان سے کہا ’’دادا جان! آپ مجھے جنت اور دوزخ کے بارے میں کچھ باتیں بتائیں۔‘‘ دادا جان نے کہا کہ ’’بیٹا! میں آپ کو جنت اور دوزخ کی کہانی سناتا ہوں۔‘‘ ثنا خوش ہوگئی ’’ارے واہ! اس طرح تو بہت مزا آئے گا۔‘‘
دادا جان نے کہا ’’ بیٹا جنت بہت اچھی جگہ ہے، جب کہ دوزخ بہت بری جگہ ہے۔ جنت میں پیارے اور بڑے بڑے محل ہوں گے، شفاف پانی اور دودھ کی نہریں ہوں گی، پرندے اور پھل دار درخت ہوں گے۔ جنت میں نیک اور اچھے لوگ ہوں گے، جب کہ دوزخ میں برے اور گناہ گار ہوں گے۔ دوزخ میں آگ ہی آگ ہے اور وہ بہت گرم جگہ ہے۔ جنت میں ٹھنڈک اور ہریالی ہے‘‘۔ بے اختیار ثنا کے منہ سے نکلا ’’سبحان اللہ‘‘۔ پھر ثنا نے پوچھا ’’دادا جان یعنی جنت ایک باغ کی طرح ہے؟‘‘
دادا جان نے خوش ہوتے ہوئے جواب دیا ’’بالکل ٹھیک میری پیاری بیٹی، وہ ایک بہت خوبصورت باغ ہے۔‘‘
ثنا نے شوق سے پوچھا ’’دادا جان مجھے بھی اس باغ کی سیر کرنی ہے۔ میں کیسے وہاں جا سکوں گی؟‘‘
دادا جان نے کہا ’’جنت نیکیوں کا انعام ہے، آپ اچھے اور نیک کام کرکے جنت میں جا سکتی ہیں۔‘‘
ثنا وعدہ کرتے ہوئے بولی ’’دادا جان! اب میں ہمیشہ اچھے کام کرنے کی کوشش کروں گی اور جنت میں جائوں گی۔‘‘
دادا جان اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولے ’’اِن شاء اللہ‘‘۔

حصہ