پبلک پراپرٹی کا خیال آتے ہی عدم تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ ایسا احساس جس میں عزتِ نفس کا کچھ پاس نہ ہو، جس کا کوئی والی وارث نہ ہو۔ جو پراپرٹی کسی کی ملکیت ہو اُس کے اردگرد چار دیواری بنا کر بورڈ لگا دیا جاتا ہے ’’یہ پبلک پراپرٹی نہیں ہے‘‘۔ ’’یہاں کوڑا کرکٹ پھینکنا منع ہے‘‘۔ ’’یہ پراپرٹی برائے فروخت نہیں ہے‘‘۔
شریف آدمی تو دوسرے کی ملکیت کے بارے میں غلط سوچ رکھے گا ہی نہیں، اس سے تو یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی۔ جب کسی جگہ اس قسم کی اطلاع والے بورڈ آویزاں ہوں تو برے لوگ بھی اپنی شرارت سے باز رہتے ہیں اِلاّ یہ کہ کوئی بدمعاشی میں حد سے گزر جائے۔ بورڈ لگانے کی وجہ سے مالک کو شریر لوگوں سے قانونی تحفظ فوری مل جاتا ہے کہ اس نے اپنی ملکیت پہ بری نظر رکھنے والوں کو متنبہ کررکھا تھا۔
خوب صورت، نازک، قیمتی چیز کی حفاظت کے لیے اہتمام زیادہ کیا جاتا ہے۔ وہ برتن ہوں یا زیور، ان کی حفاظت اور اہمیت ان کی قیمت کے لحاظ سے ہوتی ہے، اور ان کی قدر ان سے وابستہ رشتے سے ہوتی ہے۔ روزانہ استعمال کی کم قیمت چیزوں کو غلاف چڑھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ قیمتی اشیا کو ہی گرد، مٹی اور لوگوں کی بری نظروں سے بچا کر رکھنے کے لیے چھپا کر رکھا جاتا ہے۔
ہیرے جواہرات کی دکان پہ گارڈ متعین ہوتے ہیں۔ گارڈ کی موجودگی بتاتی ہے کہ یہاں صرف وہی لوگ آسکتے ہیں جو اس کے اہل ہیں۔ کھلی دکانوں اور ریڑھی والوں کو گارڈ رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
قیمتی اور اہم اشیا کو قدرت نے غلافوں اور پردوں میں چھپا رکھا ہے۔ جسم کے خوب صورت، اہم، ضروری حصے کی حفاظت کا زیادہ اہتمام کیا گیا ہے۔ دماغ ہو یا دل، دونوں کو چھپا دیا، خوب حفاظت سے رکھا۔
اللہ نے جنت جیسی خوب صورت جگہ کے گرد باڑھ لگا دی کہ اس جنت کے اہل ہی یہاں تک پہنچ پائیں گے۔ خود اللہ نے اپنی ذات کو پردوں میں چھپا لیا کہ وہی اس حسن کا دیدار کرسکے گا جو اس کا اہل ہوگا۔
اللہ الخالق کو دنیا میں سب سے پیاری مخلوق عورت ذات ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اپنی پیاری، حسین، انمول مخلوق کو حفاظت سے رکھے، گندی نظروں سے بچائے، عزتِ نفس کو ٹھیس نہ پہنچنے دے، تو بھلا شیطان یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے! امتِ مسلمہ کی خواتین کو شیطان نے چیلنج دے رکھا ہے کہ وہ اللہ رب العزت کی عطا کی ہوئی عزت، وقار، محبت، شفقت کو قبول کرکے خود کو دنیا و آخرت کی اہم ترین شخصیت بنانا چاہتی ہیں یا پھر شیطان کے نقشِ قدم پہ چلتے ہوئے راندۂ درگاہ ہونا چاہتی ہیں۔ مومن مردوں کو اللہ نے عورتوں کا ولی بنایا ہے، ہر محرم رشتہ اپنی ولایت اور رعایا کے بارے میں کتنا حساس اور غیرت مند ہے، اس کا جواب مومن مردوں کو دینا ہوگا اور ضرور دینا ہوگا۔
’’اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی بیویوں، بیٹیوں اور تمام مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ (گھر سے باہر نکلیں) تو اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر ڈال لیا کریں، اس طرح ان کے عز وشرف کی پہچان رہے گی اور ان کی عزتِ نفس کو اذیت نہ پہنچائی جائے گی۔ (سورۃ الاحزاب :59)۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ مسلم مردوں کی غیرتِ ایمانی کی حفاظت فرمائے اور مسلم عورتوں کی عزتِ نفس کو محفوظ رکھنے کے لیے انہیں ان شیطانی ہتھکنڈوں کی پہچان عطا فرمائے،آمین۔