میں بے چارہ کچرے کا ڈبہ ہوں ۔خاموشی سے کلاس کے ایک کونے میں پڑا رہتا ہوں ۔جب پہلی بار مجھے پتا چلا کہ میں کیوں بنایا گیا ہوں تو مجھے اپنا آپ بہت برا لگا کہ میں کچرا رکھنے کے لیے بنایا گیا ہوں ۔مگر جب مجھے اپنی تخلیق کا مقصد معلوم ہوا تو مجھے اپنی اہمیت کا اندازہ ہوا کیونکہ میری بدولت جگہیں صاف ستھری نظر آتی ہیں۔ مگر مجھے انسانوں سے ایک شکایت ہے کہ میری موجودگی کے باوجود وہ کچرا میرے اندر ڈالنے کے بجائے جلد بازی میں با ہر ہی پھینک کر چلے جاتے ہیں ۔ اسی طرح کلاسوں میں بچے پنسل کا چھلکا اپنی جگہ پر ہی پھینک دیتے ہیں ۔ مجھے اس وقت بہت غصہ آتا ہے جب کوئی بچہ کام غلط ہو جا نے کی صورت میں صفحہ فورا پھاڑ کر چپکے سے اپنی پیچھے والی ڈیسک کے نیچے پھینک دیتا ہے ۔ کیا انھیں غلط کام کر تے ہو ئے ڈر نہیں لگتا ؟ میں نے اکثر ان کے استادوں سے یہ سنا ہے کہ ” صفا ئی نصف ایمان ہے “۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیتے ہیں۔
میرا بعض دفعہ چیخنے کا دل چا ہتا ہے کہ ہم آپ کی خدمت کے لیے ہی یہاں موجود ہیں پھر آپ اپنا کچرا ہما رے اندر کیوں نہیں ڈالتے ؟ میں نے ایک دفعہ ان کی کلاس میں سنا تھا کہ ” اللہ تعا لیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے یعنی تمام مخلوق میں سب سے افضل “، تو مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ یہ کیسے افضل مخلوق ہو سکتی ہے جو صفائی کی عادت نہ اپنا سکے ۔اگر آج ایک بچہ اپنی کلاس کو صاف ستھرا نہیں رکھ سکتا تو کل وہ بڑا ہو کر اپنے گلی محلے کو کیسے صاف رکھے گا ۔یہی وجہ ہے کہ آج ہر گلی اور سڑک پر کچر ے کا ڈھیر نظر آرہا ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ کچرا اٹھانے والے بھی اپنی ذمہ داری پوری طرح ادا نہیں کر رہے تو اس میں بھی قصور انہیں انسانوں کا ہے ۔انہوں نے اسکولوں میں یہ تو پڑھا کہ “صفائی نصف ایمان ہے ،ہمیں اپنے گھروں ،گلیوں ،شہروں وغیرہ کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے “۔ مگر جب عمل کرنے کی باری آئی تو یہ کہہ کر بات ختم کردی کہ سب لوگ تو ایسا کرتے ہیں اگر ہم نے بھی کچرا پھینک دیا تو کیا ہوا ۔ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ مغربی ممالک میں بہت زیادہ صفائی کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ویسے تو ہر بات میں مغربی ملکوں کی طرف دیکھا جاتا ہے تو صفائی کی عادت ان کی طرح کیوں نہیں اپنائی جاسکتی ؟
میں ہوں تو ایک کچرے کا ڈبہ مگرمیری بچوں سے ایک گزارش ہے کہ “کچرا ہمیشہ کچرے کے ڈبے میں ڈالیں اور کہیں گھومنے جائیں اور وہاں کچرے کا ڈبہ نہیں ہے تو اپنے ساتھ فالتو شاپر رکھیں اورجو چیزیں بھی کھائیں اس کے خالی کاغذ یا چھلکے اس میں ڈالیں اور جہاں کہیں بھی کچرے کا ڈ بہ نظر آ ئے تو وہ اس میں ڈال دیں ۔دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی تلقین کریں “۔ مجھے امید ہے کہ آپ میری بات پر عمل کریں گے۔