بریرہ شاہد
ایک دفعہ کا ذکر ہے ، ایک اسکول تھا۔ یہ اسکول شہر کا سب سے اچھا اسکول تھا۔ اس کی فیس اتنی تھی کہ ہر کوئی اس کو افورڈ نہیں کر سکتا تھا۔ اس اسکول میں تین ایسی لڑکیاں تھیں جو بہت ذہین تھیں مگروہ اسکول میں کبھی پوزیشن نہیں لا سکیں تھیں ۔ ایک کا نام بینش، دوسری کا نام سوہا اور تیسری کا نام صبیہہ تھا، وہ آپس میں بہت اچھی دوست بھی تھیں۔ سب ان کو کہتے تھے کہ وہ کبھی پوزیشن نہیں لے سکتیں یہ بات سچ نہیں، دراصل ان کے اسکول کے قوانین بہت سخت تھے، اس اسکول میں ایک بھی چھٹی نہیں تھی۔ اسی لیے وہ مسلسل مطالعے سے تنگ آ چکے تھے۔
اس اسکول میں ایک اور لڑکی تھی، اس کا نام مریم تھا۔ وہ بھی بہت ذہین تھی، اس کو کتابیں پڑھنے اور ناول / کہانی لکھنے کا بہت شوق تھا۔ وہ اکثر ناول / کہانی لکھتئ رہتی تھی جس میں سالگرہ ، اچھی دوست، وغیرہ شامل ہیں۔
ایک دفعہ مریم نے سوچا کہ وہ HOLIDAYS پر ناول / کہانی لکھے۔ یہ بہت خاص کہانی تھی جس میں مریم نے چھٹیوں کی اہمیت اور فوائد کا ذکر کیا تھا۔ جب مریم نے کھانی لکھ لئ تو اس نے فیصلہ کیا کہ یہ ناول وہ اپنی اسکول کی پرنسپل کو ان کی سالگرہ کے موقعے پر تحفہ میں دے گی۔
کچھ دنوں بعد جب مریم کی پرنسپل کی سالگرہ آئی تو اس نے وہ ناول / کہانی تحفہ میں دیا۔ مریم کی پرنسپل کو تحفہ بہت پسند آیا۔ کیونکہ یہ مریم نے خود لکھی تھی۔
جب مریم کی پرنسپل نے ناول پڑھا توانہیں چھٹیوں کی اہمیت کا احساس ہوا۔ اوراپنے اسکول کےاتنے سخت قوانین پر نادم بھی ہوئیں۔ اگلے دن پرنسپل نے مریم کو اپنے آفس میں بلایا اور اُس کی بہت تعریف کی اور شکریہ ادا کیا کہ مریم کے اس ناول HOLIDAY نے انہیں چھٹیوں کی اہمیت کا احساس دلایا۔
کچھ عرصے بعد اسکول میں مریم کے لیے ایک تقریب رکھی جس میں اس کی قابلیت اور ذہانت پر ایورڈ دیا۔ اور پھر اسکول میں تین مہینے کی چھٹیوں کا اعلان بھی کیا۔ سب بہت حیران تھے ۔ کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ مریم کی یہ کہانی پرنسپل اور اس کے اسکول کو بدل دے گا۔ سب مریم کی بہت تعریف کر تھے۔اس دن مریم کو FIRST WRITER کا ٹائیٹل بھی ملا۔ یہ اسکول کی پہلی چٹیاں تھیں اسی لیے سب بہت خوش تھے۔