مہابھارت کا خمار ہمسایوں سے کشمکش کی بنیاد

462

مہا بھارت کا جو غبار بھارت کے ہندو دانشوروں کے دماغوں میں صدیوں سے سمایاتھا اب ایک سخت گیر ہندو حکومت قائم ہونے کے بعد عملی شکل اختیار کرکے اپنا رنگ جما اور وجود منوا رہا ہے۔مہابھارت ایک بے لگام تصور ہے اور اس ذہنی عیاشی کی کوئی حد نہیں ۔اس خاکے میں عرب سمیت پورا جنوبی ایشیا اور چینی علاقے بھی شامل ہیں ۔یہ نظریاتی اُبال بھارت کو اپنے جامے میں نہیں رہنے دے رہا اوروہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ مسلسل چھیڑ چھاڑ کرتا چلا آرہاہے ۔پاکستان کے ساتھ بھارت کا اختلاف کبھی ہوتا ہی نہیں اگر بھارت نے کشمیر کے سیدھے سادے معاملے کو حیلوں بہانوں سے اُلجھا نے کی کوشش نہ کی ہوتی ۔قائد اعظم محمد علی جناح نے دونوں ملکوں کے تعلقات کے حوالے سے امریکہ اور کینیڈا کی مثال دی تھی مگر ہندو انتہا پسندوں نے تقسیم کے اصولوں کو نظر انداز کرکے کشمیر کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی اورفسادات کے نام پرلاکھوں انسانوں کو قتل کرنے کا جو منصوبہ بنایا اس نے دونوں ملکوں کے درمیان مستقل خلیج اور آویزش پیدا کی ۔کشمیر اب پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں پائوں میں چبھنے والے کانٹے کی شکل اختیا ر کرتا جا رہا ہے۔یوں قائد اعظم نے بھارت کے ساتھ کینیڈا اور امریکہ جیسے تعلقات کی تھی مگر دونوں ملکوں کے تعلقات میں مستقل دشمنی کا عنصر پیدا ہو کر رہ گیا۔دونوں ملکوں میں تین کھلی جنگیں ہو چکی ہیں اور ایک ادھوری جنگ کرگل کی صورت میں ہوئی ۔ستر بہتر سال کا عرصہ زیادہ تر دونوں ملکوں کے درمیان مخاصمت میں گزر گیا ہے اور آج بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پورے عروج پر ہے ۔کنٹرول لائن پر جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کشیدگی کی وجہ یہ ہے بھارتی ذہنوں میں سمایا ہوا ’’مہابھارت ‘‘ کا زہر ہے ۔جس کے زیر اثر بھارت کشمیر کو ہضم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے بعد اگلا نشانہ براہ راست پاکستان ہے۔چین کے ساتھ بھی آزادی کے ابتدائی دس سال تک گاڑھی چھنتی رہی ۔چو این لائی نے بھارت کا دورہ کیا تو دس میل لمبا جلوس نکال کر بھارتی ناچ ناچ کر اور ہندی چینی بھائی بھائی کے نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کرتے رہے ۔پنڈت نہرو نے بھی چین کا دورہ کیا جہاں ان کا پرجوش استقبال کیا مگر بھارت اپنی خو سے باز آنے والا نہیں تھا ۔بھارت نے چین کے ساتھ سرحدی چھیڑ چھاڑ شروع کی جس کا نتیجہ دونوں ملکوں کے درمیان ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں ہونے والی شدید جنگ ہے۔اس جنگ میں چین نے بھارت کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا۔اس کے بعد سے چین اور بھارت کے تعلقات میں کبھی سدھار نہ آسکا۔گزشتہ چند روز سے چین اور بھارت کے درمیان جھڑپیں ہو چکی ہیں ۔ان جھڑپوں میں کئی بھارتی فوج زخمی ہو چکے ہیں ۔تبت کے علاقے میں بھارت اور چین کے درمیان مستقل آویزش جاری ہے ۔اب بھارت کے ایک اور ہمسائے نیپال کے ساتھ بھی تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں ۔یہ ہمسایہ نیپال ہے ۔ نیپال ایک عرصے تک دنیا کی واحد اعلانیہ ہندو ریاست رہا ہے گوکہ اب نیپال ایک سیکولر جمہوریہ کی شکل میں سامنے آچکا ہے مگر یہ بھاری ہندو اکثریت کا ملک ہے ۔جس میں ہندو مذہب کی بے شمار مقدس علامتیں اور مقامات ہیں۔بھارت کے مقابلے میں نیپال کی مثال ہاتھی اور چیونٹی کی ہے ۔چین اور بھارت جیسے دیوہیکل ملکوں کے درمیان پھنسے ہوئے نیپال کے جارحانہ عزائم ہو سکتے ہیں نہ لمبے چوڑے خواب ۔ایسے ملک کا سب سے بڑا خواب یہی ہو سکتا ہے کہ ہاتھیوں کے درمیان اس کا وجود قائم رہے اور ہر لمحہ عافیت اور خیریت لکھتا رہے ۔نیپال کے تزویراتی عزائم ہیں نہ توسیع پسندانہ منصوبے مگر اس ملک کے ساتھ بھی بھارت کے تعلقات اُتار چڑھائو کا شکار رہے ہیں ۔2015میں نیپال میں کمونسٹ پارٹی برسر اقتدار آئی تو بھارت کو یہ تبدیلی ہضم نہ ہو سکی ۔بھارت نے نیپال کی اقتصادی ناکہ بندی کی جس کے بعد نیپال نے بھارت پر انحصار کم کرتے ہوئے چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا شروع کیا ۔اس وقت سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات معمول پر نہیں آسکے ۔بھارت نے نیپال کے علاقے لپولکھ میں ایک سڑک کی تعمیر کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا ۔اب اس سڑک کا آن لائن افتتاح بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کیا جس پر نیپال نے اپنا بھرپور ردعمل ظاہر کیا ۔ پانچ اگست کے بعد بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو یونین ٹیریٹری قرار دینے کے بعد جو نقشہ جاری کیا تھا اس میں نیپال کے اس علاقے کو بھی بھارت کا حصہ بتایا گیا تھا۔اس وقت بھی نیپال نے اس پر شدید احتجاج کیا تھا ۔اب سٹرک کے افتتاح کے بعد کشیدگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔ نیپال نے سڑک کی تعمیر اور افتتاح کو اپنی خود مختاری پر حملہ قرا دیا ہے اور کھٹمنڈو میں بھارتی سفیر کو وزرات خارجہ میں بلا کر اس اقدام پر شدید احتجاج کیا گیا ۔سر ی لنکا کے ساتھ بھارت کے اختلافات کی داستان بھی دہائیوں پر محیط ہے ۔بنگلہ دیش میں مکتی باہنی کا تجربہ بھارت نے نیپال نے تامل تنظیم لبریشن تائیگرز آف تامل ایلام ایل ٹی ٹی ای بنا کر دہرانے کی کوشش کی تھی مگر بھارت کو اس مقصد میں کامیابی نہیں ہوئی اور سر ی لنکا کی حکومت اور فوج نے تامل ٹائیگر ز کو پنتیس سال کی محنت کے بعد کچل کر نیست نابود کر دیا ۔اس وقت چین پاکستان اور نیپال کے ساتھ بھارت کے تعلقات میں کشیدگی قابل غور ہے ۔بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ ہمسایوں کو برداشت نہیں کرتا مگر ہمسایوں کے ہمسایوں کے ساتھ گہری دوستی رکھتا ہے اور اس کا مقصد ہمسایوں کو گھیرنا اور مسلسل مشکلات کا شکار کئے رکھنا ہے۔یہ چانکیہ کا فلسفہ ہے۔اسی فلاسفی کے تحت ہمسائے کے ہمسایوں افغانستان اور ایران کے ساتھ بھارت کی گہری دوستی ہے۔بھارت کا مہابھارت کا توسیع پسندانہ تصور ہمسایوں کے ساتھ اس کی کھٹ پٹ اور آویزش کی مستقل وجہ ہے۔

حصہ