دنیا والو۔۔۔! اللہ سے توبہ کرو

1092

علی رضا رانا
اس بات میں شبہ نہیں کہ مومن ہونے کے ناطے غلطیوں اور گناہوں پر ندامت اور احساس اچھی بات ہے بلکہ ہر مومن کو اپنی غلطیوں کو ٹٹولنا اور اپنے تما گناہوں پر اللہ سے رجوع اور معافی مانگنی چاہیے اور توبہ و استغفار کے ذریعے اللہ سے عفودرگزر کی درخواست کرتے ہوئے اللہ تعالی کی رحمت و عنایت کا خواستگار ہونا چاہیے مگر اس کے بعد بھی اسی فکر میں پڑھے رہنا چاہیے کہ کہیں اللہ تعالی ہم سے ناراض تو نہیں ہے ہر وہ کام کرنا چاہیے جس سے اللہ راضی ہوجائے احساس ندامت ضمیر اور ایمان کی موجودگی کی علامت ہے اور ہر انسان کو چاہیے کہ وہ دوسرے کے عیب دیکھنے سے پہلے خود کو دیکھے ، خود کو گناہوں سے پاک و صاف تصور نہ کریں بلکہ یہ سمجھے کہ ہر اولاد آدم خطا کار ہے، مگر اس میں سب سے خطاکار وہ ہے جو اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالے اور توبہ نہ کرئے ۔اے لوگ اپنی غلطیوں اور گناہوں پر اللہ سے معافی مانگوں اور یقین رکھو وہ خدا خالق و مالک ہے معاف کرنے والا ہے ۔
اس طرح ہماری روحوں پر بھی ہمارے اعمال کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اعمال صالح سے روح کا تزکیہ ہوتا ہے اور سکون ،اطمینان اور راحت اسی دنیا میں نصیب ہوتی ہے ، بداعمالیوں کے اثرات بھی ہماری روح پر مرتب ہوتے ہیں ، بداعمالیوں سے روح بیمار ہوجاتی ہے اور کراہنے لگتی ہے اگر مرض حدود سے تجاوز نہ ہوگیا ہو اور روح پر موت نہ طاری ہو تو مریض روح کے درد و کرب کو محسوس کرتا ہے اور اسکی کراہ سنتا ہے او ر اپنے گناہ بھی یاد کرتا ہے اور جب بات حد سے گزر جائے تو انسان اللہ کی طرف آجاتا ہے ، اے انسان آج تم پر بھی اللہ کا عذاب مسلط ہے جو کہ تمہیں خدا کے قریب آنے کا حکم دیتا ہے لوٹ آو اور تمام نافرمانیوں اور گناہوں سے توبہ کرو، اس وقت دنیا ایک خطرناک وبا میں ہے جس کو ’’کورونا وائرس‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ مرض انتہائی خطرناک ہے جس سے انسان آہستہ آہستہ موت کے نزدیک چلا جاتا ہے جو کہ ایک انسان سے دوسرے کو انتہائی آسانی سے اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے ، اب اگر دیکھا جائے تو امریکا سے پاکستان تک موجودہ موسم ’’فلو ، نزلہ ، زکام‘‘ وغیرہ کا ہے اور بڑی تعداد میں اس کا شکار بھی ہیں مگر پھر بھی لوگ ’’فلو یا زکام‘‘ کے بجائے ’’کورونا وائرس‘‘ کی بات کررہے ہیں مگر عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ’’انفلونزا یا فلو‘‘ کی وجہ سے(ہر سال تقریباً 30 سے 50 لاکھ کے قریب انسان شدید بیمار ہوتے ہیں) جن میں سے دو لاکھ 90 ہزار سے لے کر چھ لاکھ 50 ہزار تک متعدد سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ امریکا کے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن سینٹر (سی ڈی سی) کے مطابق 2019 سے لے کر 2020 کے فلو کے سیزن میں اب تک 18 ہزار سے 46 ہزار کے درمیان فلو سے جڑی اموات ہوئی ہیں مطلب یہ کہ فلو ایک انتہائی جان لیوا بیماری ہے لیکن ہم ہمیشہ اس کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ آرام کریں یہ خود ہی ایک یا دو ہفتے میں ٹھک ہوجائے گا ، فلو اپنا ٹائم لیتا ہے مگر ’’کورونا وائرس‘‘ کا سلسلہ کچھ مختلف ہے۔ اسی ہی طرح کہ مختلف وائرس جن کا عالمی ریکارڈ کچھ یوں ہے
وائرس سارس: ۔
بیماری کی علامت سانس لینے میں دشواری اور انفیکشن کے بعد موت کے امکانات 36 فیصد۔
وائرس زیکا:۔
بیماری کی علامات جوڑوں کا درد اور جلد دار خارش اور انفیکشن کے بعد موت کے امکانات 20 فیصلد
وائرس ایبولا:۔
بیماری کی علامات :کمزوری اور بخار بعداز موت کے امکانات 90 فیصد۔
وائرس ماربرگ بخار:۔
بیماری کی علامات ،ہاضمے کی پریشانیوں کے سبب 10 دن بعد موت اس طرح انفیکشن بعداز موت کا امکان 88 فیصد۔
وائرس نپاہ :۔
بیماری کی علامات ذہنی الجھن کے بعد موت انفیکشن ہونے کے بعد موت کے امکانات 75 فیصد۔
وائرس کریمین کانگو بخار :۔
بیماری کی علامات منہ اور ناک سے ٹکراو اور خون نکلنا اور انفیکشن کے بعد موت کے امکانات 40 فیصد۔
وائرس انفلوئنزا:۔
بیماری کی علامات جلن اور گلے میں درد زکام وغیرہ انفیکشن کے بعد موت کے امکانات 13فیصد۔
وائرس کورونا:۔
بیماری کی علامات سانس کی نالی میں انفیکشن بعداز موت کا امکان 3فیصد۔
اہم اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کورونا اگر اتنا موذی مرض ہے تو دنیا کہ اتنے مہنگے اور قابل سائنسدان ڈاکٹرز اور کیمسٹ ڈاکٹرز نے اب تک اس مرض کی کوئی ویکسین یا دوائی نہ تجویز کی اور نہ بنا سکے۔ نومبر 2019 میں کورونا کا پہلا کیس چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا بعداز وائرس کو نیا نام دیا گیا کوڈ 19، اس طرح اس کورونا وائرس کوڈ 19 نے دسمبر ہی میں مریضوں کی تعداد میں 180 تک اضافہ کیا اور تیزی سے چین میں پھیلنے لگا اور ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوا۔ اس طرح کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 1 لاکھ کے قریب پہنچ گئی اموات 3600 سے زائد ہوئی جبکہ 49000 افراد صحت یاب ہوئے۔
کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کے کاروبار مکمل ٹھپ ہوگئے ہیں، معثیت تباہ ہوچکی ہے۔ دنیا بھر میں پیٹرولیم قیمتیں انتہائی کم ترین سطح پر آچکی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق چین نے کورونا وائرس پر قابو پالیا ہے مگر دنیا کے 190 سے زائد ملک اس وقت بھی اس وائرس سے شدید متاثر ہیں۔ اسپین میں 500 سال بعد اذان دی گئی ہے اسپین کی فضائیں اللہ و اکبر سے گونج اٹھی ہیں اس سے پہلے چین میں بھی اس کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے قرآن مجید تقسیم ہوچکے ہیں اور اذان بھی دی جاچکی ہے۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک مکمل لاک ڈاؤن میں جاچکے ہیں اور ہوائی اڈے سمیت دیگر مواصلاتی ذریعے بند کردیے گئے ہیں۔ پاکستان میںٹرین سروس بھی بند کردی گئی ہے اس طرح کورونا وائرس کو مزید پھیلانے سے روکا جاسکتا ہے۔
مگر اہم سوال پھر وہی ہے کہ اس وقت دنیا کورونا وائرس میں مبتلا ہے‘ یہ اللہ کا عذاب ہے جسے اللہ کی طرف رجوع کرکے اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اللہ کا حکم یاد رکھیں کہ قیامت سے قبل جان لیوا اور خطرناک وبائیں اور مشکلات آئیں گی تاکہ لوگ نیک اعمال اور خدا کی جانب لوٹ آئیں۔ بہتر یہ ہے کہ خدا سے معافی مانگیں اور ’’اللہ ایک ہے‘‘ پر یقین رکھیں اور نماز قائم کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کورونا وائرس سمیت دیگر تمام خطرناک عذابوں سے محفوظ رکھے‘آمین ثمہ آمین۔

حصہ