فاطمہ عزیز
کیا آپ جانتے ہیں کہ اچانک گرمی سے سردی میں جانا آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟ عموماً جب ہم باہر گرمی سے گھر کے اندر آتے ہیں تو ہم میں سے بہت سے لوگوں کا دل چاہتا ہے کہ وہ اے سی کی ٹھنڈک سے محظوظ ہوں، یا پھر فوراً پنکھا کھول کر عین اس کے نیچے جم جائیں۔ کیوں کہ ہم دن بھر کے تھکے ہوئے ہوتے ہیں اور ہمیں سکون چاہیے ہوتا ہے، مگر ہمیں ایسا کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔ آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہے؟ اس کی ایک وجہ ہے۔ ہوسکتا ہے آپ سمجھتے ہوں کہ اس کی وجہ بجلی کا بڑھتا ہوا بل ہے۔ مگر ایسا نہیں ہے۔ ہم جس وجہ کی بات کررہے ہیں وہ آپ کی صحت سے متعلق ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق بہت تیزی سے درجہ حرارت کا تبدیل ہونا آپ کے جسم اور صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہے۔ پاکستان خصوصاً کراچی میں یہ عام بات ہے کہ گرمی کے موسم میں سورج آگ برساتا ہے اور اس لحاظ سے گھر کے اندر اور باہر کے درجہ حرارت میں زمین آسمان کا فرق آجاتا ہے۔ یہ فرق ہمارے جسم کو دبائو کا شکار بناتا ہے۔ اس سے جسم کو اپنے اندر کے درجہ حرارت کو تیزی سے ماحول کے مطابق ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے جس کے لیے اس کو کام کرنا پڑتا ہے، اور جسم کا نظام دبائو کا شکار ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہماری جلد خشک ہوجاتی ہے، آنکھوں کا پانی سوکھ جاتا ہے اور ہمارے غدود اور آنکھیں روکھے پن کا شکار ہوتے ہیں جس سے جلن شروع ہوجاتی ہے۔ غدود میں روکھے پن سے فوراً چھینکیں آنا شروع ہوجاتی ہیں اور نزلہ، زکام، گلے میںخراش آجاتی ہے۔ جن لوگوں کو الرجی اور دمے کی شکای ہے، ان کے مسائل اور بڑھ جاتے ہیں۔ درجہ حرارت کے تیزی سے تبدیل ہونے سے جسم میں درد ہونا بھی ایک عام بات ہے۔ پسینے میں ٹھنڈک کی طرف آتے ہیں تو ہمارا کوئی حصہ ٹھنڈ پکڑ لیتا ہے اور ہاتھ پائوں میں درد شروع ہوجاتا ہے۔
اس لیے اسپتالوں، شاپنگ مالز اور آفس میں درجہ حرارت 23 سے 25 کے درمیان رہنا چاہیے۔ زیادہ ٹھنڈے ماحول میں رہنے سے ایک شخص میں موجود بیماریوں کے بڑھ جانے کا خطرہ ہوتا ہے، اور ایسا بڑی عمر کے افراد میں زیادہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس لیے عموماً بوڑھے لوگ سردیاں پسند کرتے ہیں۔ جن لوگوں کو سانس کی بیماری ہے وہ سرد ماحول سے بچ کر رہیں۔ جب باہر بہت گرمی ہو اور آپ کا باہر جانا ضروری ہو، تو جانے سے پہلے اپنا A.C تھوڑی دیر کے لیے بند کردیں، کچھ دیر اس ماحول میں رہیں پھر باہر جائیں۔ اسی طرح باہر کی سخت گرمی سے آکر اے سی کے ماحول میں جانے سے گریز کریں۔ اسپتالوں میں درجہ حرارت کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہوتا ہے، کیوں کہ سرد ماحول سے یا پھر درجہ حرارت کے گرم سرد ہونے سے مریض اور بیماری کی طرف جا سکتا ہے۔ زیادہ بارش والے موسم میں بھی درجہ حرارت شدید گرمی اور حبس سے سردی کی طرف جاتا ہے جس سے پیٹ کی بیماریاں مثلاً ٹائیفائیڈ اور ڈائریا جنم لیتی ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق سردی سے گرمی اور گرمی سے سردی کی طرف جانے سے ہماری نسیں پھیلتی اور سکڑتی ہیں جس سے دل کے امراض ہوتے ہیں، اس لیے اپنے جسم کو آہستہ آہستہ ماحول کا عادی بنائیں۔ جو لوگ اے سی میں رہنے کے عادی ہوتے ہیں وہ گرمی برداشت نہیں کر پاتے، اور جب وہ گرمی میں باہر جاتے ہیں تو سردرد، چکر اور کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے اور وہ ہیٹ اسٹروک کا نشانہ بھی بن سکتے ہیں۔
گرمی سے بچائو کی تراکیب:
٭ پانی اور مشروبات کا استعمال زیادہ سے زیادہ رکھیں۔
٭ تیل اور گھی والی ثقیل غذائوں سے پرہیز کریں، کیوں کہ یہ دیر سے ہضم ہوتی ہیں اور آپ کو تھکاوٹ کا شکار کرتی ہیں۔
٭ ایسی غذائیں کھائیں جو آپ کے پیٹ کو ٹھنڈا رکھیں جیسے دودھ، دہی، لسی، خربوزہ، تربوز، پودینہ، لوکی وغیرہ۔
٭ دن میں باہر جاتے ہوئے اپنے ساتھ پانی کی بوتل، دھوپ کا چشمہ، سر ڈھانکنے کے لیے رومال یا ٹوپی ضرور رکھیں۔