مرتب: صبیحہ اقبال
٭آنٹ(ھ): سنار سونا چاندی میں سوھن سے لکیر کھینچ کر تپاتے ہیں تاکہ کھرے کھوٹے کی جانچ ہوسکے، اُس لکیر کو آنٹ کہتے ہیں+ آنٹ لگانا+ کھوٹا کھرا پہچاننا، گرہ، گانٹھ۔
٭ آنٹ پڑنا: گرہ پڑنا، دلوں میں فرق آجانا، دشمنی پیدا ہوجانا۔
٭ آنٹ سانٹ: سازش، ملی بھگت، باہمی صلاح مشورے۔
٭ آنچ: لو، شعلہ، گرمی، تپش (آگ کے ساتھ) پکنے میں ایک آنچ کی کسر رہ گئی، ممتا جیسے اولاد کی آنچ بری ہوتی ہے۔
٭ آنچ آنا: نقصان، ضرر، صدمہ پہنچنا، چوٹ لگنا۔
٭ آنچ دینا: آنچ دکھانا، تائو دینا، آگ پر گرم کرنا۔
٭ آنچ کھانا: پکنا، تائو کھانا، پگھل جانا۔
٭ آنچیں نکلنا: شعلے اٹھنا، زیادہ گرمی اور سوزش کی نسبت کہتے ہیں جیسے بدن سے آنچیں نکلتی ہیں، گرمی کے سبب درودیوار سے آنچیں نکلتی ہیں۔
٭ آنچل: دوپٹے، چادر، شال وغیرہ کا کنارا۔
٭ آنچل پکڑنا: انعام طلب کرنا (شادی وغیرہ کی تقریب میں نیگ لینے کے لیے دامن پکڑ کر رکھنا)
٭ آنچل میں گرہ دینا: بات کی یاددہانی کے لیے آنچل میں گرہ لگا لینا کہ گرہ دیکھ کر بات یاد آجائے گی۔
٭ آنچل ڈالنا: ایک رسم، جب دولہا دلہن کے گھر میں ادائے رسوم کے لیے جاتا ہے تو اس کی بہنیں بھائی کے سر پر آنچل کے پلو ڈال کر گھر میں لے جاتی ہیں اور بھائی سے نیگ مانگتی ہیں، اس نیگ کو آپس میں تقسیم کرتی ہیں۔ اس رقم کو حقِ آنچل ڈلوائی کہتے ہیں۔
٭ آنچل منہ پر لینا: ناچ میں بھائو بتانے کی ایک ادا ہے۔
٭آندو(ھ): ایک زنجیر جسے جیتنے والا پہلوان غلبے اور استادی کے نشان کے بطور پیر میں پہنتا ہے۔
٭ آندھی: اندھا کردینے والی بہت تیز ہوا، جس میں گردوغبار ملا ہوا ہو۔ چالاک، مستعد، چست، نہایت تیز جیسے یہ صاحب تو پیسہ اڑانے میں آندھی ہیں۔
٭ آندھی آئے یا برسات: یہ مثل وہاں بولتے ہیں جہاں کوئی فرد اپنی عادت و کام سے کسی صورت باز نہ رہے۔
٭ آندھی کا کوّا: مصیبت کا مارا، نہایت پریشان حال، جس طرح کوّا آندھی میں نہ اُڑ سکتا ہے نہ بیٹھ سکتا ہے۔
٭ آندھی کے آم: بہت ارزاں چیز جس کی قدر نہ ہو، مفت کی چیز۔ آندھی کی طرح آیا اور بگولے کی طرح گیا۔ آتے ہی جلدی چلے جانا۔
٭آنسو: وہ پانی جو زیادہ غم و تکلیف یا بے حد خوشی کے موقع پر آنکھوں میں پیدا ہوجاتا ہے۔
٭ آنسو پونچھنا: تسکین دینا، دلاسہ دینا، مظلوم کی دادرسی کرنا۔
٭ آنسو پینا: ضبط کرنا، صبر کرنا، غم کھا کے چپ رہنا۔
٭ آنسو ایک نہیں کلیجہ ٹوک ٹوک: مثل، وہ شخص جو رنج و غم بہت ظاہر کرے لیکن کسی قسم کا اثر نہ پایا جائے، دلی دردمندی نہ پائی جائے۔
٭ آنسو بہنا، آنسو جاری ہونا، آنسو رواں ہونا، آنسو آنا، آنسو گرنا، آنسو نکلنا، آنسوئوںکا آنکھ سے نکل کر بہنا۔
٭ آنسو سوکھ جانا: یہ حالت اکثر حیرت و قلق کی شدت میں ہوتی ہے جس میں آنکھ میں آنسو نہیں آتے۔
٭ آنسو کا چھالا: وہ آبلہ جو آنسوئوں کی حدت اور گرمی سے پڑ جائے۔
یہاں تک زخم ہے دل میں کہ پہروں میں لہو رویا
کوئی آنسو کا بھی چھالا جو دیکھا تیغِ مژگاں میں
(امیرؔ)
٭ آنسوئوں سے پیاس نہیں بجھتی: رونے سے دل کا ارمان پورا نہیں ہوتا اور نہ ہی رنج و غم دور ہوتا ہے۔
٭ آنسوئوں کی جھڑی: زاروقطار رونا۔
٭ آنسوئوں کے دریا میں نہانا: آنسوئوں سے منہ دھونا، بہت زیادہ رونا۔
٭ آنسو ڈھال: گھوڑوں کی ایک بیماری جس میں آنکھ سے پانی آنسو کی مانند بہا کرتا ہے۔
٭ آنکڑا (ھ): کانٹا، ٹیڑھی آہنی سیخ، قبضہ، گرفت، ٹھگوں کی اصطلاح میں ایک ہزار۔
٭ آنکس (ھ): وہ آنکڑا جسے فیل بان ہاتھی پر سواری کے وقت ہاتھ میں رکھتے ہیں اور ہاتھی کو کونجتے ہیں+ نگراں، مثلاً لڑکوں پر جب تک کوئی آنکس نہ ہو سیدھے نہیں رہتے۔
٭ آنکنا: گننا، پرکھنا، تخمینہ کرنا، جانچنا، جیسے تم آنکو یہ کتنے کا مال ہے۔
٭ آنکھ (ھ+س) گھسنا، پھیلنا، دیکھنے کا عضو، نظر، نگاہ، تیور (نگاہوں کی زبان)
ہم جانتے ہیں خوب تیری طرزِ نگہ کو
ہے قہر کی آنکھ اور محبت کی نظر اور
بصارت، بینائی جیسے اب ان کی آنکھوں میں پہلے سے بھی زیادہ فرق آگیا۔ اشارہ مثلاً ان کی آنکھ پاتے ہی میں چلتا ہوا۔ بصیرت حق شناسی۔
اگر آنکھ ہے تو باطنِ انساں کی دید کر
کیا کیا طلسم دفن ہیں مشتِ غبار میں
(ناسخ)
اولاد (کنایتہً) اللہ رکھے یہ اولاد ہی میری آنکھیں ہیں۔
مروت، محبت (جیسے) باتیں نہ بنائو اب تمہاری وہ آنکھیں نہیں رہیں۔ گھٹنے کے دونوں طرف کا گڑھا۔ گنا، بانس میں وہ جگہ جہاںسے شاخیں پھوٹتی ہیں، انناس کے حلقے۔