ابن شبیر
رمضان المبارک شروع ہوتے ہی اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر رحمتیں اور برکتیں نازل کرنا شروع کر دیتا ہے۔ ہر نیکی کا اجر 70 گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ جنت کے سارے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔دوزخ کے دروازوں کو بند کر دیا جاتا ہے۔شیاطین کو زنجیروں میں جگڑ دیا جاتا ہے تاکہ کسی مسلمان کو گمراہ نا کر سکے مگر اس کے باوجود ہم مسلمان اللہ کی نعمتیں سمیٹنے سے قاصر ہیں۔ ہمارے رکھے ہوئے روزوں کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں ملے گا ۔ ہوسکتا ہے بروز محشر ہمارے یہی روزے اٹھا کر ہمارے منہ پر مار دیے جائیں۔ بظاہر ہم سارا دن بھوکا پیاسا رہ کر گزارتے ہیں اور پھر شام کو فخر سے کہتے ہیں کہ ہم نے روزہ رکھا تھا۔
ارے سنو! روزہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں ہے۔ اپنے پورے دن پر نظر دھوڑائیں اور دیکھیں کہ کونسے اچھے اور کونسے برے کام کیے ہیں۔ کہیں جھوٹ تو نہیں بولا، چغلی تو نہیں کی، گالی تو نہیں دی، کچھ غلط تو نہیں سنا جیسے کہ گانے وغیرہ۔؟ کچھ غلط تو نہیں دیکھا جیسے فلمز وغیرہ یا کسی غیر محرم کو گھورنا۔؟ یا کہیں کسی کی دل آزاری تو نہیں کی۔؟ اگر آپ کے سارے جواب نہیں میں ہیں تو یقیناآپ نے روزے کا حق ادا کر دیا ہے۔
کچھ مسلمان صرف بھوک پیاس کو روزے کا نام دیتے ہیں جو بالکل غلط ہے ارے بھائی تقویٰ اور پرہیز گاری سے روزے کو پورا کرنے سے روزے کا حق ادا ہوتا ہے۔ روزے کا نام بھوک پیاس نہیں ہے۔ روزہ تو جسم کے ہر حصے کا ہوتا ہے جیسے آنکھوں کا روزہ کہ کسی غیر محرم کی طرف نا اٹھائیں ، ٹی وی وغیرہ کے غیر شرعی پروگرام نا دیکھیں۔ ٹی وی پر تو ویسے بھی رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر ہونے والے شیطانی پروگرام نیکیوں سے دور رکھتے ہیں ان کا تو مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
کانوں کا روزہ کے ہم ان کا موسیقی جیسے آلات سے بچا کر رکھیں۔ ہمارے ہاتھوں کا روزہ یہ ہے کہ ہم اپنے ہاتھوں سے کسی پر ظلم و زیادتی نا کریں کسی کے خلاف کچھ غلط نا لکھیں۔زبان کا روزہ کہ ہم اسے ہر وقت اللہ کے ذکر سے تر رکھیں اور چغلی و گالی گلوچ سے پاک رکھیں۔ پائوں کا روزہ جی ہاں ہمارے پائوں کا بھی روزہ ہوتا ہے کہ ہم روزے کی حالت میں کسی ایسی محفل وغیرہ میں نا جائیں جہاں پر فحاشی جیسے کام جنم لیتے ہوں۔ سب سے بڑھ کر ہمارے نفس کا روزہ ہوتا ہے اگر ہم نے اپنے نفس کو مار دیا تو سمجھیں کہ روزے کا حق ادا کردیا۔ اگر آپ نے ان پر عمل کرتے ہوئے سارے روزے پورے کر لیے تو اللہ آپ کو اس کا اجر بھی پورا پورا دے گا۔
روزہ اللہ کے لیے رکھا جاتا ہے اس لیے اجر بھی اللہ ہی عطا فرمائے گا۔ قیامت کے دن جب روزے دار روزوں کا اجر دیکھے گا تو خواہش کرے گا کہ کاش میں سارا سال ہی روزے رکھ لیتا۔ کچھ لوگ روزے میں ہر وہ شیطانی کام کرتے ہیں جن کو اللہ نے ناپسند فرمایا ہے اور ایسے لوگوں کو سوائے بھوک پیاس برداشت کرنے کے کچھ بھی فائدہ نا ہوگا۔ رمضان ایک قسم کی فصل کی کٹائی کا مہینہ ہوتا ہے اور ایسی فصل جس کی کٹائی کا مہینہ شوال کے چاند نظر آنے تک رہتا ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم خوب فصل کاٹیں اللہ کی رحمتیں،نعمتیں اور برکتیں سمیٹے اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں۔
اس مہینے کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ایک رات ایسی چھپی ہوئی ہے جو ہزار راتوں سے بھی افضل ہے۔ اس رات تو اللہ کے ساتھ ساتھ فرشتے بھی پہلے آسمان پر آکر پکارتے ہیں کہ ہے کوئی جو توبہ مانگنے والا ہو۔ہے کوئی جو اولاد مانگنے والا۔۔۔ ہے کوئی بیماری سے شفا مانگنے والا۔۔۔ ہے کوئی جو اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہو۔۔۔ مگر ہم نادان کیا سمجھیں کبھی دین کو سمجھا ہو تو پتا چلے نا ، کبھی سیکھا اور نا ہی کبھی کوشش کی۔
جب ایک روزہ دار شام کو روزہ افطار کرتا ہے تو اللہ تعالی اس روزے دار کی وجہ سے 70 ہزار گناہگاروں کو جہنم سے نکال کر جنت میں ڈال دیتا ہے تو ذرہ سوچوں روزہ دار کا اپنا کتنا درجہ ہوگا۔ اللہ تعالی ہمیں رمضان کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین