وہ پاکستان بنائیں گے

481

مدیحہ صدیقی

وہ پاکستان بنائیں گے
سانسوں میں جس کی خوشبو تھی
آنکھوں میں جس کے سپنے تھے
ہونٹوں پر جس کی تسبیح تھی
وہ جس کی خاطر جیتے تھے
نقشے پر ایسی دھرتی تھی
ہر جان تھی کلمے کا صدقہ
ہر سانس میں دھڑکن چلتی تھی
پر آنکھ ابھی تک جلتی ہے
کہ خواب میں پاک سی بستی تھی
پیاسے تھے اور تشنہ ہیں اب
نفرت آگ برستی تھی
دنیا نے گھور کے دیکھا تھا
یہ ہنستی ہے تب ڈرتی تھی
پر پاکستان بنائیں گے
خوابوں میں جیسی بستی تھی
اس بار عہد نبھانا ہے
بنیاد ہمیشہ پکی تھی
ہاں پاکستان بنائیں گے
وہ پاکستان بنائیں گے

حصہ