مدیحہ صدیقی
جنگل بھر میں شور اٹھا
شیر کی خالہ آئی ہیں
شیر خوشی سے جھوم اٹھا
شہر سے خالہ آئی ہیں
غار کو مل کر چمکایا
خوشیاں جھوم کے آئی ہیں
ریچھ نے ڈھول بجایا ہے
ہرنیں بِین بجائی ہیں
پہنچی خالہ جنگل میں
دور سے چل کر آئی ہیں
بندر نے سرگوشی کی
ساتھ میں تحفے لائی ہیں
جانوروں نے حیرت سے
پلکھیں نہ جھپکائی ہیں
یہ بلّی شیر کی خالہ ہیں!!
چھوٹی سی خالہ آئی ہیں!
دیکھ کر سب کو حیرت میں
خالہ بھی گھبرائی ہیں
شیر نے سب کو بتلایا
بن کر مہمان جو آئی ہیں
گرچہ خالہ ہیں چھوٹی سی
الفت ڈھیر سی لائی ہیں