روداد ایک دن کی

370

جویریہ ندیم
’’فاطمہ! فاطمہ!‘‘ میں بستر پر لیٹی تھی کہ امی کی آواز آئی۔ میں نے گھڑی پر نظر ڈالی، ساڑھے آٹھ بج رہے تھے… جواب دیا ’’جی امی اٹھ گئی۔‘‘
منہ ہاتھ دھوکر کمرے سے نکلی تو دیکھا ابو کا ناشتا بن رہا تھا۔ امی روز کی طرح بیلن ہاتھ میں لیے پراٹھے بنانے میں مصروف تھیں۔ کہنے لگیں ’’تمھارے لیے کال آئی تھی… جانا ہے، بتائو؟‘‘
’’ کہاں جانا ہے؟‘‘میں نے حیرت سے پوچھا۔
’’ گلشن میں جسارت کے تحت وومن رائٹرز کا پروگرام ہے۔‘‘ امی نے کہا۔
میں نے کہا ’’جانا ضروری ہے؟ گاڑی آئے گی؟‘‘
کہنے لگیں ’’گاڑی آئے گی، جانا ہے تو بتائو، وہ انتظار کررہی ہیں۔‘‘
میں نے کہا ’’ٹھیک ہے، میں جارہی ہوں۔‘‘
پروگرام کے لیے گاڑی میں بیٹھی تو ایک اچھا احساس تھا، جو عموماً ہر پروگرام میں جانے سے قبل کم ہی ہوتا تھا۔
وہاں ہمارا سب سے پہلا سیشن اسامہ شفیق نے لیا جس میں انھوں نے ذرائع ابلاغ مثلاً ریڈیو، ٹی وی، پرنٹ میڈیا کے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان تمام ذرائع سے نشر کیے جانے والے پروگرام اداروں کے ہاتھ میں ہوتے ہیں، یعنی اداروں کے لوگ طے کرتے ہیں کہ کیا دکھانا ہے؟ اور لوگوں کی رائے کو کس نظریے پر متفق کرنا ہے؟ مگر اب جدید میڈیا سامنے آگیا ہے مثلاً فیس بک، ٹیوٹر، واٹس ایپ، انسٹا گرام وغیرہ جس سے ہر شخص آزادی کے ساتھ اپنی رائے کو لوگوں کی رائے بنا سکتا ہے، لہٰذا اس جدید دور میں رہتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ میڈیا انٹرٹینر بننے کے بجائے میڈیا جنریٹر بننے کا کردار ادا کریں۔
اسامہ صاحب کی باتوں سے مستفید ہونے کے بعد ہماری چائے اور بسکٹ سے تواضع کی گئی۔ اس کے بعد اطہر ہاشمی صاحب (چیف ایڈیٹر جسارت) نے ہماری اِملا میں موجود غلطیوں کی انتہائی پُرلطف انداز سے نشان دہی کی۔
اس کے بعد شاہ نواز فاروقی صاحب نے لکھنے کے محرک سے متعلق ہماری رہنمائی کی جس میں انھوں نے دو پیغام دیے، پہلا یہ کہ علم حاصل کرو کیوں کہ یہ انبیاء کی میراث ہے۔ دوسرا یہ کہ اپنی قلمی طاقت کے ذریعے معاشرے کو حقیقی علم کی روشنی دو، اسے ہدایت کے راستے دکھاؤ اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے پیغام کو عام کرو جو کہ ہر مردِ مومن کا فرض ہے۔
پروگرام کا اختتام اسریٰ غوری صاحبہ نے کیا جس میں انھوں نے بلاگ کی اہمیت و ضرورت پر مختصر مگر پُراثر بات رکھی، اور ساتھ ہی گزارش کی کہ مجھے ان خواتین کی تعداد میں سے کم از کم بیس بلاگ چاہیے۔
واپسی میں راستے بھر میں سوچتی رہی کہ واقعی اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اس پُرفتن دور میں آج بھی اللہ کا نام لینے والے، دین کی رہنمائی کرنے والے اور معاشرے کو برائیوں سے بچانے والے موجود ہیں۔
خیالات کی دنیا سے باہر قدم رکھا تو اپنے آپ سے بھی ایک وعدہ کیا اور اللہ سے دعا کی کہ ’’اے رب! مجھے بھی اپنے کام کے لیے چن لے، اُن بندوں میں شامل کرلے جو صرف تیری رضا و خوشنودی کی خاطر اپنا وقت، اپنی صلاحیتیں، اپنی کاوشیں پیش کرتے ہیں۔‘‘

الفاظ کا خزانہ

-1 آبلہ: پھپھولا، چھالا۔
-2 آبلہ پائی: پائوں میں چھالے ہونا۔
-3 آبنوس: ایک قسم کے درخت کی لکڑی جو بہت سیاہ اور مضبوط ہوتی ہے۔
-4 آپ دھاپ: نفسا نفسی (اب اس کو آپا دھاپی کہتے ہیں) مطلب: جہاں کوئی اپنا ہی بھلا چاہے اور دوسروں کا خیال نہ رکھے۔
-5 آتش پنہاں: کینہ، وہ آگ جو چھپی ہوتی ہے جیسے پتھر میں جو رگڑ سے ظاہر ہوتی ہے۔ انگور میں جو شراب کی آگ چھپی ہوئی ہے۔
-6 آتش طبع: غصہ ور، تند خو۔
-7 آثم: عاصی، گناہ گار، عجز و انکسار سے اپنی نسبت بھی کہتے ہیں۔
-8 آخور: مخفف آب خور کا ہے، پانی پینے کی جگہ، چوپایوں کی گھاس اور دانہ کھانے کی جگہ۔ صفت کے طور پر استعمال ہوتا ہے یعنی ناکارہ۔
-9 آدمیت: انسانیت، خلق، نیک ہونا، ملنساری، سلیقہ، عقل و شعور۔ آدمیت اور شے ہے، عمل ہے کچھ اور شے۔ کتنا توتے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہا (ذوقؔ)
-10 آرپار: اس سوراخ کو کہتے ہیں جو دوسری طرف ہوجائے۔
-11 آرسی: عورتوں کے انگوٹھے میں پہننے کا زیور جس میں شیشہ جڑا ہوتا ہے۔ استعمال۔ اپنی آرسی تو دیکھو یعنی اپنی حالت تو دیکھو، اپنی صورت تو دیکھو۔

ٹوٹکے

پیاز جلدی برائون کرنے کے لیے:
اگر پیاز جلدی برائون کرنا ہو تو پہلے گھی گرم کرلیں، پھر اس میں چٹکی بھر نمک ملا دیں، اس کے بعد پیاز ڈالیں تو یہ بہت جلد برائون ہوجاتی ہے۔
ناک سے بُو آئے:
پھٹکری دو چٹکی لیں اور آدھا چھٹانک پانی میں حل کرلیں۔ ہاتھ میں پانی لے کر ناک میں ڈالیں۔ دن میں دو مرتبہ ایسا کرنے سے بدبو چند دنوں میں ہی دور ہوجائے گی۔
پیلے دانت:
یہ مسئلہ بہت سے لوگوں کا ہوتا ہے، ایسے لوگ کسی سے باچھیں کھول کر باتیں بھی نہیں کرسکتے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے بہت چھوٹا سا ٹوٹکا ہے۔ کھجور کی گٹھلی لیں، اس کے برابر مقدار میں بادام کے چھلکے لیں۔ ان کو پیس کر ان میں نمک اور کالی مرچ اور اتنا دودھ ڈالیں کہ وہ گاڑھا محلول بن جائے۔ اتنا گاڑھا کہ جس طرح ٹوٹھ پیسٹ ہوتا ہے۔ اس طرح اس محلول کو روزانہ رات کو ٹوتھ برش کے ساتھ استعمال کریں۔
مارکر کا دھبہ دور کرنے کا طریقہ:
جس جگہ دھبہ لگا ہوا اُس جگہ روئی سے نیل پالش ریموور (بغیر رنگ کے ہو) مَلیں یا کسی چھوٹے پیالے میں ڈبو کر رکھ دیں۔ ایک دو مرتبہ کرنے سے دھبہ دور ہو جائے گا۔
گرینڈر کے بلیڈ تیز کرنا:
گرینڈر میں کھانے کا ایک چمچ نمک اور چائے کا ایک چمچ میٹھا سوڈا ڈال کر تقریباً دس منٹ تک چلائیں، بلیڈ تیز ہوجائیں گے۔

حصہ