ماں

337

(مرسلہ: حسیبہ منیر)
ابا جی مجھے مارتے تو امی بچا لیتی تھیں۔ ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو ابا جی کیا کریں گے؟ اور یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا ہوتا ہے‘ میں نے امی کا کہنا نہ مانا۔ انہوں نے کہا بازار سے دہی لا دو‘ میں نہ لایا۔ انہوں نے سالن کم کر دیا‘ میں نے زیادہ اصرار کیا۔ انہوں نے کہا پیڑھی پر بیٹھ کر روٹی کھائو‘ میں نے زمین پر دری بچھا دی اور اس پر بیٹھ گیا۔ کپڑے میلے کر لیے‘ میرا لہجہ ہی گستاخانہ تھا‘ مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی۔
مگر انہوں نے مجھے سینے لگا کر کہا ’’کیوں دلاور پتر… میں صدقے‘ بیمار تو نہیں ہے تو؟‘‘
اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہ تھے۔
(اقتباس: ’’مٹی کا دِیا‘‘)

حصہ