بحری جہاز

810

محمد جاوید بروہی
بحری سفر کی تاریخ صدیوں پرانی ہے ہوائی جہاز ریل گاڑی اور موٹر گاڑی کی ایجاد سے پہلے لوگ پیدل، گھوڑوں پر اور کشتیوں میں سفر کیا کرتے تھے ان کشتیوں میں جدت لائی گئی بڑی بڑی کشتیاں، بحری جہاز بنائے گئے۔ بحری جہاز نہ صرف تمام مسافروں اور سامان کی باربرداری اور نقل و حمل کے لیے بلکہ جنگی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے پوری دنیا میں اسی فی صد تجارت بحری جہازوں کے ذریعے کی جاتی ہے عرب جہاز راں بھی فن جہاز رانی میں کافی مہارت و شہرت رکھتے تھے مشہور جہاز راں ابن ماجد نے سمندروں کے بارے میں مفید معلومات بڑے سائنسی انداز میں اور بحری سفر میں جہازرانوں کو پیش آنے والی مشکلات و پریشانیوں کے حل کے لیے ایک اہم کتاب ’’کتاب الفوائد فی اصول علم البحروالقواعد‘‘ لکھی تھی۔ ایک امریکی موجو جان سیٹونز نے انیسویں صدی کے آغاز میں بھاپ سے چلنے والے جہاز کا خاکہ تیار کیا سب سے پہلا بھاپ سے چلنے والا بحری جہاز ’’کلرمونٹ‘، رابرٹ فلٹن نے 1807ء میں بنایا تھا قدیم زمانے میں جہاز لکڑی کے بنتے تھے ان کی رفتار بھی بہت سست تھی اٹھارہویں صدی میں لوہے کے جہاز بننے لگے بھاپ سے چلنے والے جس بحری جہاز نے 1838ء میں سب سے پہلے بحراوقیانوس کو عبور کیا اس کا نام ’’سریس‘‘ تھا 1844ء میں برسٹل میں ’’گریٹ برٹین‘‘ نامی لوہے کا پہلا جہاز سمندر میں اتارا گیا اس زمانے میں دنیا میں سب سے بڑا بحری جہاز تھا اس کے انجن بہت طاقتور تھے فن جہاز سازی اور جہاز رانی نے بیسویں صدی میں حیرت انگیز ترقی کی بحری جہاز کی رفتار ناپنے کے لیے Nots کا پیمانہ استعمال کیا جاتا ہے ایک ناٹ (بحری میل) 6080 فٹ کا ہوتا ہے دنیا میں سب سے زیادہ بحری جہاز جاپان کے شپ یارڈ میں بنتے ہیں دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی بندرگاہ ہالینڈ کی روٹرڈیم یورو پورٹ ہے یہ بندرگاہ 38 مربع میل کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ دنیا کی سب سے مصروف ترین بندرگاہ شنگھائی (چین) ہے۔ امریکہ کی سب سے مصروف بندرگاہ لاس اینجلسکی نیوآرلینڈ ہے فرانس کی سب سے بڑی بندرگاہ مارسیلز جاپان کی سب سے بڑی بندرگاہ یا کوہاما اور جرمنی کی پمبرگ ہے۔
سفئیڈن کی سب سے مشہور جہازی ہنر گوٹا ہے دنیا کی سب سے بڑی جہازی نہر ہنر ہوئیز ہے۔ رقبے کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی بندرگاہ نیویارک ہے سب سے زیادہ تجارتی بحری جہاز پانامہ میں ہیں دوسرے نمبر لائبریا ہے ایٹمی طاقت سے چلنے والا پہلا بحری جہاز روس کا آئس بریکر شپ ’’لینن‘‘ ہے جہاز رانوں کا بادشاہ کولمبس کو کہا جاتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے بحری جہاز کا نام Bergestath ہے اس کا تعلق ناروے سے ہے جبکہ دنیا کا مہنگا ترین بحری جہاز ’’سپراسٹار ورگو‘‘ ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا مسافر بردار جہاز ’’اوس آف سیز‘‘ ہے۔ یورپ کی ترقی کا سب سے بڑا ذریعہ بحری سفر ہے نت نئے بحری جہاز بنائے جا رہے ہیں ایسٹ گاڈون رائٹاشپ نامی جہاز میں سب سے پہلے ریڈیو نصب کیا گیا جنوب کی ملکہ سڈنی کی بندرگاہ کو کہتے ہیں عدن کی بندرگاہ کو بحیرہ عرب کی کنجی کہا جاتا ہے سڈنی دنیا کی سب سے خوبصورت بندرگاہ ہے 1970ء میں دنیا کے مشہور بحری جہاز کوئین ایلزتھ کو ہانگ کانگ میں تیرتی ہوئی میرین یونی ورسٹی بنا دیا گیا تھا اس یونی ورسٹی کا نام سی وائز یونی ورسٹی تھا۔ پانچ سمندروں کی بندرگاہ روس کے شہر ماسکو کو کہتے ہیں پاکستان میں تیار ہونے والا پہلا بحری جہاز ’’العباس‘‘ اور دوسرا بحری جہاز ’’شالیمار‘‘ تھا ٹائی ٹے نک دنیا کا سب سے بڑا اور مہنگا ترین بحری جہاز تھا جو 1912ء میں مکمل ہوا اور 10 اپریل 1912ء کو اپنے پہلے سفر پر روانہ ہوا اس میں 2200 افراد سوار تھے یہ جہاز ڈوب گیا تھا اس پر فلم بھی بنائی گئی ہے آج کل کے بحری جہاز نہایت پرتعیش ہوتے ہیں جہازوں میں مسافروں کے آرام اور سہولت کے لیے کھیل کے میدان، سینما، تیراکی کے لیے تالاب اور ڈاک خانے بھی ہوتے ہیں۔ نیویارک ٹائمز دنیا کا واحد اخبار تھا جس نے ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے اگلے روز حادثے کی پوری تفصیل 1500 ڈوبنے والوں اور نو سو بچ نکلنے والوں کے ناموں کے ساتھ شائع کیا۔

حصہ