نگہ بلند، سخن دلنواز، جاںپُرسوز

571

۔2003ء کا وہ منظر آج بھی میری آنکھوں کے سامنے ایسے تازہ ہے جیسے کل کی بات ہو
محمدعامر، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان

اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ لوگ جانتے ہیں کہ جمعیت میں آپ کئی لوگوں کے ناظم بنتے ہیں اور بہت سے لوگ آپ کے ناظم بنتے ہیں۔اس طرح کبھی کارکن تو کبھی ناظم بننے کا یہ سفر وابستگان جمعیت کی زندگی کا یادگار حصہ بن جاتاہے۔
ہمقدم اپناخاص شمارہ ’’ناظم نمبر‘‘کے عنوان سے شائع کررہاہے جس میں آپ کئی کارکنان کے قلم سے اُن کے ناظمین کے بارے میں قلم بندکیے گئے تاثرات کا مطالعہ کریں گے۔ یہ خاص شمارہ یقینا جمعیت کی یادوں میں خوبصورت اور شاندار اضافہ ہوگا۔
مجھے چند دن پہلے ہمقدم کے مدیر ہدایت الرحمن بھائی نے ’’ناظم نمبر‘‘کے لیے تحریر لکھنے کا کہا توذہن میں پہلا خیال یہ آیاکہ جمعیت سے پندرہ سال کی اس رفاقت میں کتنے ہی ناظمین سے رفاقت رہی۔ ان کے زیرتربیت بہت کچھ سیکھنے کاموقع ملا۔۔ تو اس چھوٹی سی تحریر میں کس کس ناظم کا تذکرہ کروں؟
لہذا میں نے سوچا کہ آپ سب سے اپنے سب سے پہلے اور سب سے آئیڈیل ناظم اویس عقیل بھائی(شہید) کی یادیں شئیر کرنے کا اس سے بہتر موقع اور کیاہوگا۔
۲۰۰۳ء کا وہ منظر آج بھی میری آنکھوں کے سامنے ایسے تازہ ہے جیسے کل کی بات ہو۔ ہمارے محلے کی چھوٹی سی مسجد، جس کے صحن میں مَیںاور اویس بھائی بیٹھے ہیں۔ ناظم صاحب کے ہاتھ میں ایک رجسٹر ہے جس پر ماہانہ طے شدہ پروگرامات کے نام اور ایجنڈا لکھ کرمجھے انتہائی محبت اور شفقت سے میری حلقے کی ذمہ داری اور کرنے کے کام سمجھارہے ہیں۔ یہ جمعیت میں میری پہلی ذمہ داری اور اویس بھائی میرے پہلے ناظم تھے۔ اس ذمہ داری اور پھر اس کے بعد دیگر ذمہ داریوں کے دوران اویس بھائی کے ساتھ استوار ہونے والارب کی رضاکی خاطر یہ تعلق ہرگزرتے دن کے ساتھ گہرا ہوتاچلاگیا۔اسی دوران جمعیت کی رفاقت سے رکنیت کاسفر اور مختلف ذمہ داریوں کی ادائیگی اویس بھائی کی زیرتربیت جاری رہی۔
۲۰۰۷ ء کے آغاز تک اویس بھائی ہمارے ساتھ سمبڑیال مقام میں رہے۔ اسی دوران۲۰۰۶ء میں سمبڑیال کو مقامی جمعیت کا درجہ بھی حاصل ہوا اور کارکنان کی ایک بڑی ٹیم اویس بھائی کے ہاتھوں تیار ہوئی۔ ۲۰۰۷ء میں اویس بھائی سیالکوٹ مقام کے ناظم بنے پھر اس کے بعدوزیرآباد زون اور گجرات مقام اور پھر گوجرانوالہ ڈویژن کی نظامت کی ذمہ داری پر فائز ہوئے۔ ۲۰۱۰ ء میں آپ کی منتقلی جامعہ پنجاب میں ہوئی۔ جہاں ۱۳ مئی ۲۰۱۲ء کاوہ المناک دن ہماری زندگیوں میں آیا جب ہمارے ناظم اویس عقیل شہید ہم سے جدا ہوکراپنے رب کی ابدی جنتوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔ اویس بھائی کی جدائی اُن سب لوگوں کی زندگیوں کا سب سے بڑا صدمہ تھاجن کاتھوڑا سا وقت بھی اویس بھائی کے ساتھ گزرا تھا۔ وہ نگہ بلند، سخن دلنواز، جاں پُرسوز کی عملی تصویر تھے۔ آج تقریبا چھہ سال سے زیادہ عرصہ بیت جانے کے باوجود بھی ان کی یاد ہمارے دلوں کوتڑپاتی ہے۔ اویس بھائی بہت سے لوگوں کے لیے صرف ناظم ہوں گے لیکن میرے لیے وہ ناظم سے بڑھ کر میرے بڑے بھائی بھی تھے۔ میرے مربی، محسن اور استاد بھی تھے۔ ہمیں انہوں نے جمعیت میں انگلی پکڑ کر چلنا سیکھایا۔ بات کرنااور گفتگو کرنا سکھایا۔ ہماری تربیت کی۔ وہ ہم سب کے مثالی ناظم اور بہترین داعی تھے۔
اویس بھائی یقینا اپنے رب کی جنتوں میں بہت خوش ہوں گے لیکن ہم ان کی یاد میں غمزدہ ہیں مگر رب کا یہ وعدہ ہمارے دلوں پرمرحم رکھتاہے کہ یقیناً ایک دن ہم اْن سے جاملیں گے اور وہی جنت‘ رب کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں کی پناہ گاہ ہم سب کی منزل ہے۔
اللہ تعالی اویس عقیل بھائی سمیت تمام شہدائے جمعیت کی قربانیاں اپنی راہ میں قبول فرمائے اوراسلامی جمعیت طلبہ کے تمام ناظمین اور کارکنان کی اپنے دین کی سربلندی کے لیے کی گئی کاوشوں کوشرف قبولیت بخشتے ہوئے اس کام کو ہمارے لیے توشہ آخرت بنادے۔ [آمین]
٭…٭

حصہ