گھوڑے۔۔۔ ایک نعمت

3260

راشد شفیق
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ،’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ایک گھوڑے کی پیشانی کے بال انگلی سے ملتے ہوئے فرما رہے تھے قیامت تک گھوڑوں کی پیشانی کے ساتھ برکت بندھی ہوئی ہے یعنی ثواب اور غنیمت‘‘۔(صحیح مسلم:4847) قارئین کرام اللہ تعالی نے انسان کے لیے اس دنیا میں بے شمار نعمتیں رکھی ہیں۔ انہیں نعمتوں میں سے ایک نعمت اللہ کی مخلوق گھوڑے ہیں۔لگ بھگ 4000ق م میں انسانوں نے پہلی بار گھوڑے کو پالتو بنایا تھا۔ 3000 ق م سے گھوڑوں کوعام طور پر پالا جا رہا ہے۔گھوڑے کا بچہ پیدا ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کھڑا ہونے اور بھاگنے کے قابل ہو جاتا ہے۔اوسطاً گھوڑوں کی عمر 25 سے 30 سال تک ہوتی ہے۔دنیا میں اس وقت گھوڑوں کی 300 سے زیادہ اقسام ہیں جو مختلف کام سر انجام دیتی ہیں۔
گھوڑے کی اونچائی کا اندازہ اس کی پشت کے اس مقام سے لگایا جاتا ہے جہاں گردن اور پشت ملتے ہیں۔ سراور گردن کو اس لیے پیمائش کے لیے نہیں مانا جاتا کہ دونوں اوپر نیچے حرکت کر سکتے ہیں۔گھوڑوں کی کھال کے رنگ اور نشانات بہت مختلف ہو سکتے ہیں۔ عموماً گھوڑے کی نسل اور جنس سے قبل اس کے رنگ کا ذکر کیا جاتا ہے۔ ایک ہی رنگ والے گھوڑوں کو ان کی کھال پر موجود سفید چتیوں سے ممیز کیا جاتا ہے۔اخروٹی، سرخی مائل اور کالا، گھوڑوں میں یہ تین بنیادی رنگ سمجھے جاتے ہیں۔ گھوڑے کی کھال کا رنگ عموماً کالا ہوتا ہے تاہم سفید چتیوں کے نیچے والے حصے کی کھال گلابی رنگ کی ہوتی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی گھوڑوںمیںان کے رنگ اور نشانات سے تمیز کیا کرتے تھے ۔
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں، آپ ؐنے فرمایا،’’ بہترین گھوڑا وہ ہے جو سیاہ ہو اور اس کی پیشانی پر تھوڑی سی سفیدی ہو ،اس کا اوپر والا ہونٹ یا ناک سفید ہو ،پھر وہ جس کی تین ٹانگیں سفید ہوں اور آگے والی دائیں ٹانگ گھوڑے کے رنگ کی ہو ،اگر سیاہ رنگ کا نہ ہو تو پھر وہ جس میں قدرے سرخی اور قدرے سیاہی ہو اور اس کے کان سیاہ ہوں وہ بھی اس کی مثل ہے‘‘۔(جامع الترمذی :1696)اور اسی طرح عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،’’سرخ رنگ کے گھوڑے میں برکت ہے‘‘۔(ابو داود:2545) گھوڑوں کو ناپسند کرنے کی وجہ بھی ان کا رنگ ہوتا ہے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے میں’’الشکال ‘‘ناپسند فرماتے اور ’’الشکال‘‘یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پائوں اور بائیں ہاتھ میں سفیدی ہو یا اس کے دائیں ہاتھ اور بائیں پائوں میں سفیدی ہو ۔(رواہ مسلم:7518)
آپ کو یہ جان کر حیران ہوں گے کہ گھوڑے کے جسم میں عموماً 205 ہڈیاں ہوتی ہیں۔ انسان اور گھوڑے کے ڈھانچے میں ہنسلی کی ہڈی کا فرق ہوتا ہے۔ گھوڑوں میں یہ ہڈی نہیں ہوتی اور اگلی ٹانگیں براہِ راست ریڑھ کی ہڈی سے جڑی ہوتی ہیں۔ گھوڑے کی ٹانگیں اور سم بھی منفرد ہیں۔500 کلو وزنی ایک گھوڑا عموماً 7 سے 11 کلو تک خوراک اور 38 سے 45 لیٹر تک پانی پی لیتا ہے۔ گھوڑے جگالی نہیں کرتے اور نہ ہی الٹی کر سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے گھوڑوں میں قولنج موت کی عام وجہ ہے۔ گھوڑے 350 زاویے سے زیادہ دیکھ سکتے ہیں۔ تقریباً 65 زاویے دونوں آنکھوں سے جبکہ باقی 285 زاویے جتنا ایک یا دوسری آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ دن اور رات دونوں ہی وقت گھوڑے کی نظر بہت تیز ہوتی ہے تاہم گھوڑے تمام رنگ نہیں دیکھ سکتے۔گھوڑے کی قوتِ سماعت بہت تیز ہوتی ہے اور ان کے کان 180 زاویے تک مڑ جاتے ہیں۔
اس طرح سر کو حرکت دیے بغیر گھوڑے ہر طرف کی آواز سن سکتے ہیں۔ ان کی قوتِ شامہ بہت تیز ہوتی ہے تاہم گھوڑے سونگھنے کی بجائے قوتِ بصارت پر زیادہ بھروسا کرتے ہیں۔تمام گھوڑے چار بنیادی چالیں چلتے ہیں۔ پہلی چال میں ہر پاؤں الگ الگ زمین پر پڑتا ہے اور عمومی رفتار 6.4 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔دوسری چال دْلکی کہلاتی ہے اور 13 سے 19 کلومیٹر فی گھنٹہ تیز ہوتی ہے۔ تیسری چال میں تین آوازیں پیدا ہوتی ہیں اور رفتار 19 تا 24 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو سکتی ہے۔ چوتھی چال سرپٹ ہوتی ہے جو 40 سے 48 کلومیٹر گھنٹہ ہوتی ہے۔ تاہم تیز ترین گھوڑے کی سرپٹ مختصر فاصلے کے لیے 88 کلومیٹر فی گھنٹہ بھی ماپی گئی ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مختلف گھوڑوں کی قسمیں کھائی ہیں جن سے گھوڑوں کی فضیلت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے فرمان باری تعالی ہے، ’’ہانپتے ہوئے دوڑنے والے گھوڑوں کی قسم۔پھر ٹاپ مار کر آگ جھاڑنے والوں کی قسم۔پھر صبح کے وقت دھاوا بولنے والوں کی قسم۔پس اس وقت گرد و غبار اڑاتے ہیں۔ پھر اسی کے ساتھ فوجوں کے درمیان گھس جاتے ہیں‘‘۔(العادیات 1-5)
دنیا بھر میں گھوڑے انسانی ثقافت اور کام کاج میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ گھوڑوں کو شغل میلوں، کھیلوں اور کام کاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے خوراک اور زراعت کے ادارے کے مطابق امریکی براعظموں میں اس وقت 3,35,00,000، ایشیا میں 1,38,00,000 اور یورپ میں 63,00,000 جبکہ افریقا اور دیگر ممالک میں گھوڑوں کی تعداد نسبتاً کم ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا میں موجود گھوڑوں کی تعداد کا اندازہ 95,00,000 ہے۔ گھوڑوں کے متعلقہ سرگرمیوں سے
امریکی معیشت میں 39 ارب ڈالر براہِ راست جبکہ بالواسطہ طور پر 102 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ ہوتے ہیں۔ 2004 میں اینیمل پلینیٹ کے سروے کے مطابق دنیا بھر کے 73 ممالک کے 50,000 سے زیادہ افراد نے گھوڑے کو دنیا کا چوتھا پسندیدہ ترین جانور قرار دیا۔پاکستان گھوڑوں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے دنیا کے کئی ممالک سے پیچھے ہے اور گھڑ سواری سیکھنے کا رجحان بھی پاکستان میں نا ہونے کے برابر ہے۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں گھڑسواری سیکھنی چاہیے اور گھوڑے پالنے کا شو ق رکھنا چاہیے اور اس کی ترغیب بھی دینی چاہیے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے،’’تم ان کے مقابلے کے لیے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدو رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب جان رہا ہے ،جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا‘‘۔(سورۃ الانفال:60)
اس وقت تمام اسلامی ممالک کے گھوڑوںکی تعداد کفار ممالک کے مقابلے کم ہے۔اس لیے ہمیں قرآن حکیم کی آیت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے گھوڑوں کی افزائش پر توجہ دینی ہوگی اور گھڑ سواری خود سیکھ کر اپنے بچوں کو اس کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ جس شخص نے اللہ پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کہ وعدے کو سچا جانتے ہوئے اللہ کی راہ میں گھوڑا باندھا تو اس کی شکم سیری اور سیرابی اس کی لید اور اس کا پیشاب روزِ قیامت اس کے میزان (نیکیوں کے پلڑے) میں ہوں گے۔‘‘ (بخاری:2853)

حصہ