عمیر کلاس کاذہین طالب علم ہونے کے ساتھ کھیل کے میدان میں بھیہم عمر بچوں میں نمایاں تھا اساتذہ اس کی ذہانت کے معترف تھے وہ بھی اساتذہ کا بہت احترام کرنے والا بچہ تھا وہ ایک نیک فطرت طالب علم ہونے کے باعث اسکول ہی نہیں اپنے محلے میں بھی پسند کیا جاتا تھا لیکن کچھ عرصے سے اس کے معمولات میں فرق محسوس کیا جا رہا تھا وہ اکثر اسکول تاخیر سے پہنچنے لگا جب اس کا سبب دریافت کیا جاتا وہ تو وہ کوئی معقول وجہ بتانے سے قاصر تھا کلاس ٹیچر ساجد صاحب نے اس تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے عمیر کو اسٹاف روم میں بلایا اور اسکول تاخیر سے پہنچنے کی وجہ دریافت کی لیکن وہ کوئی معقول سبب نہ بتا سکا گفتگو سے ساجد صاحب نے اندازہ لگایا کہ سببموبائل کا رات گئے تک استعمال ہے اور اس شغل میں عمیر کو وقت کے گزرنے کا اندازہ ہی ہوتا تاخیر سے سونے کے باعث وہ دیر سے بیدار ہوتا، اور اسکول دیر سے آتا ہے، رت جگے سے آنکھیں سوجی ہوتیں اور ذہن پڑھائی پر آمادہ نہیں ہوتا۔
ساجد صاحب نے تمام صورتحال ہیڈ ماسٹر صاحب کے سامنے رکھی تو انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمیر ایک ذہین طالب علم ہے اور موبائل فون میں اپنا قیمتی وقت ضائع کررہا ہے جس سے اس کا مستقبل خطرے میں ہے اس کی فوری اصلاح کی ضرورت ہے عمیر سمیت تمام بچوں کو وقت کی اہمیت سے آگاہ کرنا ضروری ہے اس مقصد کے لیے انٹرویل میں انہوں نے خصوصی نشست کا اہتمام کرایا اور وقت کی اہمیت پر تفصیلی بات کی۔
ہیڈ ماسٹر صاحب نے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پیارے بچوں آپ ملک قو م کا مستقبل ہیں۔ پڑھ لکھ کر آپ صرف اپنا مستقبل ہی نہیں سنواریں گے بلکہ ملک کو ترقی کی طرف گامزن کریں گے اس لیے ضروری ہے کہ وقت کی قدر کریں، فضول مشاغل اختیار کرنا، وقت ضائع کرنا، بہت بڑی حماقت ہے ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے پڑھنے کے وقت میں کھیلنا اور آرام یا سونے کے اوقات میں غیر ضروری مشاغل اختیار کرنا جیسا کہ آج کل یہ موبائل کا استعمال ہو گیا ہے۔ کیا بچے کیا جوان سب اس بیماری میں مبتلا ہیں رات دیر تک موبائل پر گیم کھیلتے ہیں یا دوستوں سے باتیں کرتے ہیں اور اس طرح اپنے آرام کے وقت کو ضائع کرتے ہیں۔ صبح تاخیر سے بیدار ہوتے ہیں اور وقت پر اسکول اور کالج نہ پہنچ کر اپنا تعلیمی نقصان کرتے ہیں۔
بچوں یاد رکھیں۔ وقت سے زیادہ قیمتی کوئی چیز نہیں۔ وقت دوبارہ نہیں آتا ہمارے دین میں وقت کو بڑی اہمیت دی گئی ہے آپ خود جائزہ لیں نمازوں کے اوقات مقرر ہیں ان اوقات میں ہی نماز ادا کرنا ہے۔یعنی مشاغل تو ایسے ہوتے ہیں جن میں مبتلا افراد کو وقت گزارنے کا احساس ہی نہیں ہوتا اور بعد میں وہ صرف افسوس ہی کرتا اور سوچتا نا حق وقت ضائع کیا ہمارے پیارے نبیؐ نے وقت کی اہمیت پر بہت زور دیا ہے اور غیر منعفت بخش کاموں سے اجتناب کا حکم دیا ہے۔
پیارے بچوں دور جدید کی ایجادات سے فائدہ اٹھانا چاہیے اس سے فیض حاصل کرنا چاہیے لیکن کسی شے کا غیر ضروری استعمال فائدے کے بجائے نقصان کا سبب ہوتا ہے جسے موبائل فون کا غیر ضروری استعمال، کمپیوٹر گیم رات دیر تک کھیلنا،بلا ضرورت جاگتے رہنا،دوستوں کی محفل سجانا… بچوں ہمیں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے کیونکہ گزرا وقت دوبارہ نہیں آتا۔
آخر میں ہیڈ ماسٹر نے تمام بچوں سے وعدہ لیا کہ وہ وقت ضائع نہیں کریں گے۔ وقت کی قدر کریں گے انہوں نے وعدے کے لیے بچوں سے ہاتھ کھڑے کرائے۔ عمیر ایک جوش اور عزم کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوا اور اپنے دونوں ہاتھ بلند کر دیے۔
عمیمہ خان