مسعود احمد برکاتی
آج تمہیں ایک مشورہ دوں؟ دلچسپ اور کار آمد مشورہ، کیا تم ڈائری لکھتے ہو؟ نہیں لکھتے تو آج ہی سے شروع کردو، ایک سادہ کاپی لو، اچھے سے کاغذ کی خوبصورت جلد والی۔ تھوڑا سا حاشیہ چھوڑ دو۔ حاشیہ تو تم اپنے اسکول، کالج کی کاپیوں پر بھی چھوڑتے ہو ۔ یہ حاشیہ اس لیے ہوتا ہے کہ کاغذ کے کنارے کسی وجہ سے پھٹ بھی جائیں تو اس پر لکھی ہوئی تحریر خراب نہ ہو، محفوظ رہے۔
ہاں تو اب تم صفحے کی پہلی سطر پر تاریخ لکھو، دن بھی لکھ لو، بلکہ عیسوی یا انگریزی تاریخ کے ساتھ ساتھ ہجری یا چاند کی تاریخ بھی لکھ لو۔
دوسری سطر سے لکھنا شروع کرو۔ لکھو کہ تم صبح کس وقت اٹھے۔ اٹھنے کے بعد کے جو کام روز مرہ کے ہیں، مثلاً نہانا دھونا، کپڑے بدلنا، نماز پڑھنا، ناشتہ کرنا، مدرسے جانا، وہاں سے آنا، کھانا کھانا، آرام کرنا، کھیلنا، پھر پڑھنا یا گھر کا کام کرنا، یہ سب کام معمولات کہلاتے ہیں۔ ان کے لکھنے کی ضرورت نہیں۔ یہ تو روزانہ ہی کرتے ہو۔ لکھنا چاہو تو یہ بھی لکھ لو، مگر کام بڑھ جائے گا۔
اس لیے ڈائری میں وہ باتیں لکھو جو عام طور پر روزانہ نہیں ہوتیں۔ مثلاً اس طرح:
”آج صبح میں 7بجے اُٹھا، روزانہ ساڑھے پانچ بجے اُٹھتا ہوں۔ دیر سے اُٹھنے کی وجہ سے نماز بھی قضا ہوگئی۔ ٹہلنے جانے کا بھی وقت نہیں رہا۔ لیکن میں جلدی جلدی تیار ہوگیا اور بھاگم بھاگ اسکول پہنچ گیا۔“
کسی دن کوئی عزیز آجائے تو اس کا ذکر بھی ڈائری میں ہونا چاہیے۔ اس سے جو باتیں ہوئیں مختصراً وہ بھی لکھ سکتے ہو، اس کے ساتھ کہیں تفریح کو گئے تو وہ بھی لکھو۔ کس جگہ گئے تھے، وہ جگہ کیسی تھی، وہاں جاکر کیا دیکھا، مزہ آیایا نہیں۔ تفریح میں کون کون ساتھ تھا۔ موسم کا حال بھی لکھ لیا کرو۔ آج گرمی زیادہ تھی یا آج سردی زیادہ تھی، درجۂ حرارت اتنے درجہ سینٹی گریڈ تھا یا آج اتنے ملی میٹر بارش ہوئی۔
امی یا ابا یا بھیا کے ساتھ بازار ہانا ہو تو وہ بھی لکھ سکتے ہو۔ اس سے یہ بھی فائدہ ہوگا کہ جو چیزیں خریدی ہوں اُن کا بھائو لکھ لوگے۔ چیزوں کی قیمتیں بھی تمہاری ڈائری میں محفوظ ہوجائیں گی۔ مثلاً آج سے چالیس پچاس سال پہلے کی کسی ڈائری میں اگر لکھا ہے کہ گیہوں ایک روپے کے 12،13سیر ملتے تھے،گوشت دو آنے سیر تھا، لٹھا ململ تین سے چار آنے گز مل جاتا تھا، گھی ایک روپے میں ایک سیر آجاتا تھا، سونا بیس روپے تولہ تھا، مزدور کو تین آنے، راج کو چھ آٹھ آنے روزانہ دیے جاتے تھے، دودھ آنےڈیڑھ آنے سیر تھا تو ہمیں کتنی حیرت ہوگی۔ بلکہ شاید حسرت بھی ہوکہ کاش ابھی بھی چیزیں اتنی سستی ہوتیں۔
اچھا تو اور کیا کیا لکھو گے اپنی ڈائری میں؟ کسی عزیز یا دوست کے ہاں شادی میں گئے تو اُس کا حال بھی مزے لے لے کر لکھو۔ کس کے ہاں شادی تھی؟ دولہا کا نام کیا تھا؟ دُلہن کس کی بیٹی تھی، اسی طرح کہیں سالگرہ میں جائو تو خود تمہارے ہاں کسی کی سالگرہ ہو، خدانخواستہ کسی عزیز کا انتقال ہوگیا ہو، یہ سب باتیں بھی لکھ لو۔
اپنے امتحانات کی تاریخیں بھی لکھو۔ کس کلاس کا امتحان دیا، پرچے کیسے ہوئے، کتنے نمبر ملنے کی امید ہے۔
کسی دوسرے شہر سے کوئی عزیز آئے یا تم خود کسی دوسرے شہر میں جائو تو وہاں کا حال لکھو۔ راستہ کیسا کٹا، درمیان میں کون کون سے اسٹیشن آئے، کرایہ کتنا لگا، راستے میں کوئی خاص واقعہ پیش آیا ہو، وہاں کتنے دن ٹھہرے، وہاں کا موسم کیسا تھا، اس شہر میں پہلی بار گئے تھے تو اس شہر کی خاص خاص باتیں،تاریخی عمارتوں، باغات، سیر تفریح کے مقامات کا حال لکھو۔ وہاں لوگ کیسے تھے، اُن کا سلوک تمہارے ساتھ کیسارہا۔ یہ سب باتیں مختصر مختصر لکھ لو۔
تمہارے ابا کی تنخواہ بڑھی ہو یا اُن کا تبادلہ کسی دوسرے محکمے یا شہر میں ہوا ہو، یا کوئی بڑی چیز مثلاً موٹر سائیکل خریدی ہو یا مکان خریدا ہو یا مکان بدلا ہو تو وہ بھی لکھ لو۔
اسی طرح جو بھی کئی نئی بات ہو، ملک میں کوئی اہم واقعہ ہوا ہو، حکومت بدلی ہو، کسی بڑے آدمی کا، کسی ادیب، شاعر، لیڈر، عالم کا انتقال ہوا ہو وہ بھی نوٹ کرلو۔
ایک بات کا خیال رکھنا۔ اگر کسی نے تمہارے ساتھ بھلائی کی ہے تو وہ بھی لکھ لو، لیکن اگر برائی کی ہے تو وہ نہ لکھو، بلکہ وہ تو دل سے بھلا دو۔ بھلائی یا رکھنے اور پھیلانے کی چیز ہے اور برائی کو بھول جانا اچھا ہے۔ تمہارے علم میں کوئی ایسا واقعہ آئے جس سے کوئی اخلاقی سبق ملتا ہو تو وہ بھی لکھ لو۔ کوئی بہت اچھا قول یا شعر سنا ہو تو وہ بھی لکھ سکتے ہو۔
ایک اور بات بھی بتادوں! ڈائری روزانہ لکھنا چاہیے۔ عادت بھی روز لکھنے سے ہی پڑتی ہے، لیکن اگر کسی دن اتفاق سے ڈائری نہ لکھ سکے یا لکھنے کے قابل کوئی بات ہی نہ ہوئی اس دن چھوڑ بھی سکتے ہو۔ میرا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی دن ڈائری لکھنے سے رہ جائے تو اس سے بد دل ہوکر بالکل ہی چھوڑ نہ دینا چاہیے۔ ناغہ ہوجانے میں اتنا ہرج نہیں ہے جتنا کسی اچھے کام کو ہمیشہ کے لے چھوڑ دینے میں ہے۔
اس طرح جب تم بڑے ہوگے،بوڑھے ہوگے تو تمہارے پاس تمہارا،تمہارے خاندان کا،ملک کے اہم واقعات، چیزوں کی قیمتوں کا، موسم کا ریکارڈ تیار ہوگا۔ یہ گوایا ایک تاریخی کتاب ہوگی۔ سبق آموز، معلوماتی کتاب۔ اس کتاب سے خود تمہیں بھی بہت سے فائدے ہوں گے، دوسرے بھی فائدہ اُٹھا سکیں گے۔
ڈائری لکھنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ تمہیں لکھنے کی عادت اور مشق ہوجائے گی۔ ممکن ہے کہ اس کی مشق کی بدولت ایک بہت اچھے لکھنے والے بہت بڑے ادیب بن جائو،خوب مشہور ہوجائو۔ تمہیں معلوم ہے کہ بڑے آدمیوں کی، مشہور لوگوں کی زندگی سے لوگوں کو کتنی دلچسپی ہوتی ہے۔ ان کے حالات کے کتنی تلاش ہوتی ہے۔ تم بھی بڑے آدمی بن گئے تو تمہاری ڈائری سے لوگوں کو کتنی سہولت اور دلچسپی ہوگی۔ اس وقت تمہاری ڈائری کی بڑی قدر ہوگی۔