سرسبز و شاداب ساہیوال

1061

محمد اویس سکندر
ساہیوال پنجاب کا خوبصورت اور سر سبز و شاداب شہر ہے ۔ ساہیوال شہر ساہی قوم کا مسکن تھا اسی لئے ساہی وال کہلایا ۔ انگریز دور میں پنجاب کے ایک گورنر منٹگمری کے نام پر منٹگمری کہلایا۔ 1966ء میں صدر ایوب خاں نے اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کر دیا۔ تاریخ کے حوالے سے بھی ساہیوال شہر کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔ ساہیوال شہر ایک پر امن شہر ہے۔ جوگی چوک شہر کا انتہائی مصروف حصہ ہے۔ جوگی چوک میں اہم جگہیں امام بارگاہ ، قصر بتول ، ویگن اڈہ ہیں اس کے علاوہ لیاقت چوک، مشن چوک ، کالج چوک اور باہر والا اڈہ ایسی جگہیں ہیں جہاں دن رات رونق رہتی ہے۔ کنال کالونی ، کنال پارک اور اسٹیڈیم کے آس پاس کا علاقہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور کچھ عرصہ قبل نیا فرید پارک بنایا گیا جو کہ ساہیوال شہر کو اور بھی خوبصورت بناتا ہے ۔
ساہیوال ڈویژن صوبہ پنجاب کا نوواں ڈویژن ہے۔ ساہیوال کو دو ہزار آٹھ میں ضلع اوکاڑہ اور ضلع پاکپتن سے ملا کر ساہیوال ڈویژن کا درجہ دے دیا گیا ۔ ساہیوال لاہور اور کراچی ریلوے لائین کے ساتھ ایک چھوٹا گاؤں تھا ۔ انگریز دور میں پنجاب کے ایک انگریز گورنر منٹگمری کے نام پر اسے اٹھارہ سو پینسٹھ میں منٹگمری کا نام دے دیا گیا بعد ازاں منٹگمری کو ضلع کا درجہ دے دیا گیا ۔ بٹوارے کے بعد منٹگمری شہر ساہی قوم کا مسکن بنا اور اسے ساہیوال کا نام دے دیا گیا جو وآج بھی اسی نام سے جانا جاتا ہے۔ ساہیوال بہت گنجان آباد شہر ہے جو دو دریاؤں راوی اور ستلج کے درمیان آباد ہے۔ ساہیوال کے جنوب مغربی جانب اٹھارہ میل کے فاصلے پر قدیم تہذیب ہڑپہ اپنی کھوئی ہوئی داستان سنا رہی ہے۔
ساہیوال ڈویژن تین اضلاع ساہیوال ، اوکاڑہ اور پاکپتن پر مشتمل ہے جس میں ضلع ساہیوال کی دو تحصیلوں میں تحصیل ساہیوال اور تحصیل چیچہ وطنی نمایاں ہیں جبکہ ضلع اوکاڑہ تحصیل اوکاڑہ ، تحصیل دیپال پور اور تحصیل رینالہ خورد پر مشتمل ہے اور اس کے علاوہ ضلع پاکپتن میں تحصیل پاکپتن اور تحصیل عارف والا شامل ہیں ۔ ضلع ساہیوال میں ایک بہت بڑا میلہ لگتا ہے جس میں پورے ساہیوال کو ایک دن کی سرکاری چھٹی دی جاتی ہے۔
ساہیوال بھی پنجاب کے دوسرے اضلاع کی طرح زرعی ضلع ہے جہاں مختلف فصلیں کاشت کی جاتی ہیں ۔ساہیوال کا شمار پاکستان کے زرخیز ترین اضلاع میں ہوتا ہے جہاں ہر قسم کی فصل کاشت کی جاتی ہے ساہیوال کے ملحقہ علاقوں میں مکئی اور سبزی کاشت کی جاتی ہے ، اس کے بعد چیچہ وطنی کی باری آتی ہے جس کے ساتھ ملحقہ قصبوں میں غازی آباد کا علاقہ ہے اور غازی آباد کی زمین کو پنجابی میں پکے وٹ کی زمین کہا جاتا ہے جہاں گندم اور چاول کی فصل زیادہ کاشت کی جاتی ہے ، اس کے علاوہ چیچہ وطنی سے ملحقہ دیگر قصبوں میں کمالیہ آتا ہے جو کماد کی فصل کے حوالے سے مشہور ہے، تحصیل چیچہ وطنی کے دیگر قصبوں کسووال ، اقبال نگر ، اوکانوالا بنگلہ، اڈہ د فرید نگر اور کماندی قصبہ ہے جہاں کپاس اور گندم کی فصل زیادہ کاشت کی جاتی ہے۔ حکومت ضلع ساہیوال سے سالانہ لاکھوں کروڑوں روپے کماتی ہے۔ساہیوال چونکہ زرعی شہر ہے اور یہاں جانور بھی بہت شوق سے پالے جاتے ہیں اس لئے ساہیوال کی نیلی بار کی گائے دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ اس کے علاوہ چھانگا مانگا کے بعد ہاتھ سے لگایا جانے والا پاکستان کا دوسرا بڑا جنگل تحصیل چیچہ وطنی ضلع ساہیوال میں واقع ہے۔
سیاسی حوالے سے بھی ساہیوال شہر بہت مشہور ہے۔ سیاسی حوالے سے ساہیوال کی عوام میں بہت جوش و جزبہ پایا جاتا ہے یہاں دو ہزار سترہ کی مردم شماری سے پہلے قو می اسمبلی کی چار اورصوبائی اسمبلی کی سات نشستوں پر انتخاب لڑا جاتا تھا مگر اب مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی ایک نشست کم ہوگئی ہے اور دو ہزار اٹھارہ کے بعد ساہیوال میں قومی اسمبلی کی تین جبکہ صوبائی اسمبلی کی سات نشستوں پر انتخاب لڑا جائے گا سیاسی حوالے سے میری دعا ہے کہ جو نمائندہ بھی ساہیوال سے منتخب ہو وہ عوام کی فلاح کے لیے کام کرے اور ساہیوال کا مقام مزید اونچا کرے۔
ساہیوال سے بہت سی مشہور شخصیات تعلق رکھتی ہیں جن میں قابل ذکر مجید امجد اردو زبان کے مشہور شاعر ، سابق ٹیسٹ کرکٹرز مشتاق احمد، منظور الہٰی، سلیم الٰہی‘ ٹیلی ویژن کے مشہور میزبان طارق عزیز ، اردو رائٹراور اسکالر آتش درانی، اردو زبان کے شاعر کنور مہندر سنگھ بیدی سحر اور پنجابی و اردو زبان کے مشہور شاعر منیر نیازی صاحب شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ اس دور کے کامیاب لکھاریوں میں بچوں کے لیے لکھنے والے کاشف بشیر کاشف ، کالم نگاروں میں اختر سردار چودھری اور ارشد فاروق بٹ ، شعراء میں بدر سیماب ، بہزاد جاذب ، سلمان بشیر ، وحید رضا عاجز اور امر علی کے علاوہ افسانہ نگار پروفیسر شاہد رضوان بھی ساہیوال کو ادبی دنیا میں روشناس کروانے کاکام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

حصہ