نئے شاعر، پوجا بھاٹیہ

631

اسامہ امیر
انڈیا کی نوجوان نسل کی نمائندہ شاعرہ پوجا بھاٹیہ جو کہ سہل ممتنع میں شعر کہنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور کیا ہی خوبصورت غزل کہتی ہیں۔ پوجا غزل کی شاعرہ ہیں اور غزل کو نئے رنگ سے پینٹ کرنے کا ہنر جانتی ہیں پوجا انڈیا کے معروف شہر ممبئی میں پیدا ہوئیں اور وہیں مستقل رہائش پذیر ہیں اور وہاں کے ادبی حلقوں میں معروف ہیں۔ آئیں چلتے ہیں ان کے شعروں کی طرف :

اب تو کچھ بھی ہو ڈر نہیں لگتا
اپنے انجام کا پتا ہے مجھے
میں اسے دیکھتی رہوں اک ٹک
یعنی بس اس کو دیکھنا ہے مجھے
٭
پتے حیراں تھے بن موسم کی بارش سے
تیری میری باتوں سے ، کیا اچھے منظر آئے
سب کچھ سوکھا سوکھا تھا ، سوکھی شاخیں سوکھے پیڑ
تیری باتیں کر کر کے، جنگل دھانی کر آئے
مایوسی کا موسم تھا مایوسی ہی غائب تھی
ایک گزارش موسم سے ، آئے تو کھل کر آئے
٭
اب کسی طرح دل نہیں لگتا
گھر میں سب کچھ تو ہے سوا گھر کے
اس کو جانے کی کتنی جلدی تھی
بات ساری کہی پہ کم کر کے
٭
سفر میں ہی چھپی ان کی خوشی ہے
مسافر کو مسافت بندگی ہے
خطا اس میں نہیں ہے آئنے کی
یہ ساری گرد چہرے پر جمی ہے
٭
چاند آئے گا صلح کرنے کو
جاگ جاؤ ، مغالطے میں ہو
قتل کرنا تو اس کو ٹھیک نہیں
عشق کی موت حادثے میں ہو
آتے آتے ہنسی یوں پھسلی ہے
جیسے اشکوں کے راستے میں ہو
٭

حصہ